18

ہر چیز میں پاکیزگی کے ساتھ اعتدال بھی ضروری ہے/ ہمارے اعمال ہی جنت اور جہنم کو ہمارے لئے بنارہے ہوتے ہیں، علامہ سید جواد موسوی

  • News cod : 12494
  • 05 مارس 2021 - 14:22
ہر چیز میں پاکیزگی کے ساتھ اعتدال بھی ضروری ہے/ ہمارے اعمال ہی جنت اور جہنم کو ہمارے لئے بنارہے ہوتے ہیں، علامہ سید جواد موسوی
حجۃ الاسلام والمسلمین سید جواد الموسوی نے جامع مسجد کشمیریاں لاہور میں خطبہ روز جمعہ دیتے ہوئے کہا کہ دنیا میں کوئی سوال ایسا نہیں جس کا جواب امام وقت نہ جانتے ہوں، کہتے ہیں دنیا کی کوئی زبان ایسی نہیں ہوگی جو امام نہ جانتے ہوں امام نہ فقط اس زبان کو جانتے ہیں بلکہ اس کےبولنے والوں سے بھی بہتر لہجےمیں بولنا جانتے ہیں یہ پروردگار کی تائید ہے پھر فرمایا حق اور باطل کی جنگ میں امام وقت ہمیشہ سب سے آگے ہوگا کبھی امام پیچھے نہیں ہوگا۔

وفاق ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق،حجۃ الاسلام والمسلمین سید جواد الموسوی نے جامع مسجد کشمیریاں لاہور میں خطبہ روز جمعہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ پروردگار عالم نے جس چیز کی طرف بنی نوع انسان کو متوجہ کیا وہ حیات طیبہ کی زندگی ہے ورنہ حیات ہر کسی میں ہے اورانسان چاہے نہ چاہے اس نے زندگی کسی صورت گزارنی ہے اب یہ انسان پر ہے کے وہ پاکیزہ زندگی گزارے گا یا نجاست سے آلودہ زندگی گزارے گا خدا ارشاد فرماتا ہےطیب چیزوں کی طرف جاو حلال چیزوں کی طرف شوق پیدا کرو، ایک جگہ فرماتے ہیں جو چیز تم کھاو ا س پر بھی غور وفکرکرو موسم کے حوالے سے کھانے کی اشیاء میں تبدیلی آتی ہے گرم موسم میں انسان عام طور پر ٹھنڈی چیزیں کھاتا ہے تاکہ جسم کو مطلوبہ درجہ حرارت میسر آسکے اور وہ کسی نقصان میں مبتلاء نہ ہو بالکل اسی طرح ایک حیات روحانی بھی ہے جہاں انسان یہ سوچتا ہے کہ وہ کونسی سوچ رکھے کونسی سوچ نہ رکھے کیونکہ سوچ خوامخواہ آنے والی چیز ہے اب یہ انسان کی روح کا کمال ہے وہ برائی اور پاکیزگی میں سے کس چیز کا انتخاب کرتا ہے اس قلب کو شیطان کا گھر بناتا ہے یا رحمان کا گھر بناتا ہے۔ ہم دنیا میں جن چیزوں کا مشاہدہ کرتے ہیں وہ در حقیقت روح کی غذا ہے ہر مشاہدہ روح پر ایک اثر ڈالتا ہے اسی طرح کھانے میں طیب اور غیر طیب چیزوں کا خیال بھی ہمیں رکھنا پڑے گا آپ دیکھیں کافر ہر طیب اور غیر طیب چیز کھاجاتے ہیں جس کی وجہ سے بہت سی بیماریاں معاشرے میں پھیلتی ہیں یعنی انسان اپنے باطن اور ظاہر دونوں حیثیت میں پاکیزگی کا خیال رکھے کیونکہ سب سے اہم خوراک روح کی غذا ہے آپ کے اعمال آپ کی روح کی پاکیزگی سے مربوط ہیں یہ بغض نفرت یہ سب روح کی غلط تربیت یا مشاہدے کی وجہ سے ہیں اس روح کو پاکیزہ رکھیں تاکہ آپ اوج کمال پر پہنچ سکیں۔

انہوں نے کہا کہ ہر چیز میں پاکیزگی کے ساتھ ساتھ اعتدال بھی اہم چیز ہے یعنی افراط وتفریط نہ ہو، مولاؑ فرماتے ہیں میری محبت میں غلو بھی اس حد تک مت کرو ہلاک ہوجاو گے اور بغض بھی مت رکھو یہ بھی ہلاک ہوجائیں گے بہت سے ایسے منافقین تھے جو امیر شام کو عزت دیتے تھے اور مولا علی کو برے القابات سے نوازتے تھے۔انسان اپنی دل کی حالتوں پر غور نہیں کرتا اسلام 90 فیصد نفسیات کا محور ہے اسلام آپ کے احساسات کا نام ہے یقین توکل یہ نفس کی کیفیت ہے اسلام شک کی گنجائش نہیں دیتا امام پر یقین ہونا توحید یعنی خدا ہی واحد ہے یہ یقین کی کیفیت ہے اسی لئے فرمایا عالم کی یقین کی نیند کسی دوسرے شخص کی شک کی عبادت سے ہزار گنا بہتر ہے۔

علامہ سید جواد الموسوی نے کہا کہ ہر لمحہ زندگی کا گزر رہا ہے اپنے اعمال کو یقین کی کیفیت میں انجام دیں توکل رکھیں توکل نفس کی کیفیت کا نام ہے یعنی میرے تمام کام انجام دینے والا خدائے واحد ہے اسی طرح آئمہ کرام کی حیثیت بھی ہمارے نفس کی معرفت اور کیفیت سے مربوط ہے جس قدر معرفت ہوگی اتنا امام کا مقام ہماری نظروں میں بلند ہوگا۔ خدا فرماتا ہے ہم نے ہر چیز کو گن کر امام کے سینے میں رکھا ہے یعنی امام ہر چیز کی حقیقت سے آشکار ہیں جس طرح ہمیں اپنے روز مرہ کے امور پر دسترس ہے اسی طرح آئمہ تمام حیات کی کیفیتوں سے آشکار ہیں جتنے مراجع اور مجتھدین ہیں ان کی عزت اور بزرگی کے ہم قائل ہیں مگر کسی صورت ہم ان کے علم کو امام کے علم سے مقایسہ نہیں کرسکتے
تمام موجودات کے اعمال آئمہ کےسامنے پیش ہوتے ہیں آئمہ اسے قبول کرتے ہیں تب جاکر یہ خدا کے بارگاہ میں پیش ہوتے ہیں آئمہ کا مقام بہت بلند ہے6 ارب انسان کا ہر لمحہ ہر عمل امام وقت کے سامنے پیش ہورہا ہے یہ علم امام کا کمال ہے علم امام کا ایک اور کمال یہ بھی ہے جو بھی سوال امام سے ہوگا امام اس کا جواب ہر صورت جانتے ہیں یعنی دنیا میں کوئی سوال ایسا نہیں جس کا جواب امام وقت نہ جانتے ہوں، کہتے ہیں دنیا کی کوئی زبان ایسی نہیں ہوگی جو امام نہ جانتے ہوں امام نہ فقط اس زبان کو جانتے ہیں بلکہ اس کےبولنے والوں سے بھی بہتر لہجےمیں بولنا جانتے ہیں یہ پروردگار کی تائید ہے پھر فرمایا حق اور باطل کی جنگ میں امام وقت ہمیشہ سب سے آگے ہوگا کبھی امام پیچھے نہیں ہوگا، اسی لئے فرمایا اللہ پر توکل کرو اللہ کو وکیل بناو اپنے امور میں لوگوں کو وکیل مت بناو لوگوں سے امیدیں مت باندھو کیونکہ خدا جس چیز کو چاہے جس چیز میں بدل سکتا ہے خدا سے بہترین مصور کوئ نہیں ہوسکتا اس کائنات کی خلقت کو دیکھ کر خدا کی عظمت کا اندازہ لگاسکتے ہیں ہماری جنت دوزخ در حقیقت ہمارے ہاتھوں میں ہے ہمارے اعمال ہی جنت اور جہنم کو ہمارے لئے بنارہے ہوتے ہیں چھ آسمان غیر مادی حالت میں ہیں فقط یہ آسمان جس میں انسان رہتا ہے مادی ہے جہاں سے فرشتے خدا کے بھیجے ہوئے امر کو اہم انسانوں پر نافذ کررہے ہوتے ہیں در حقیقت ہم سب خدا کے منصوبے ہیں اور ہماری امیدیں بھی اسی کی ذات سے ہونی چاہیے۔

انہوں نے مزید کہا کہ سب سے اہم سرمایہ امید ہے سکون ہے یہ سب ہم کیوں کررہے ہیں سکون کے لئے خدا فرماتا ہے دائمی سکون میرے پاس ہے ہم دنیاوی سہولیات میں وقتی سکون لیتے ہیں بہشت کے بارے میں فرمایا مقام کُن ہے یعنی ہم جو ارداہ کریں وہی ہوگا دنیا میں کُن کی کیفیت ہمارے پاس نہیں ہے یہاں پر ارادہ عمل سے مشروط ہے پھر فرمایا مومن کا مقام جنت میں اس قدر بلند ہوگاکہ جنت میں نور مومن کی وجہ سے ہوگا اور سب سے درخشان نور جو حقیقی نور ہے وہ محمد و آل محمد کا نور ہوگا۔دنیا میں ایک لمحے کی سوچ بھی ہمیں آخرت میں کسی نہ کسی شکل میں دکھایا جائے گاحضرت سلیمان کے بارے مِیں روایت ہے انہیں مادی مقام اس قدر اس دنیا میں عطا ہوا کہ انبیاء میں سب سے آخر میں جنت میں وہ جائیں گے کسی نے امام سے پوچھا میں اللہ کی عظمت کو کیسے درک کروں تو فرمایا خدا کی عظیم خلقتوں کو دیکھو تو خدا کی عظمت کو درک کروگے یہ زمین چاند سورج ہوا اسی کی عظیم نعمتیں ہیں جن کے بغیر جینے کا تصور بھی محال ہےہم اسی خدا کی خلق کردہ کہکشاں کی سیر کو اگر جائیں تو اربوں سال لگ جائیں مگر یہ عظمت آل محمد تھا کہ رسول خدا ایک لمحے مِیں ان سب مقامات کی سیر کرکےواپس تشریف لائے۔روایت ہے اللہ اپنی عظمتوں کو دکھا کر بنی نوع انسان سے مخاطب ہوکر کہتا ہے کیا میں تمہارے لئے کافی نہیں ہوں اس عقل کو کس چیز میں استعمال کررہےہو ساری زندگی کمانےاورکھانےکے چکر میں لگا رہے ہو درحقیقت یہ سرمایہ کھانا پینا جسمانی تقویت کے لئے تھا تاکہ انسان اس طاقت کے ذریعے خدا کی عبادت میں اپنا وقت صرف کرے مگر انسان نے ہدف مادی چیزوں کو بنالیا اسی لئے امام نے فرمِایا توکل قلبی کیفیت کا نام ہے جیسے آپ کے کسی کیس میں آپ کو یقین ہوکےمیراوکیل سپریم کورٹ کا ایک قابل وکیل ہے تو آپ بےفکر ہوجاتے ہیں کہ میرا وکیل بہت قابل اور طاقتور ہے مگر سوچو جس کے پیچھے خدا ہو وہ کیسے ناامید ہوسکتا ہے جس کا وکیل خدا ہو وہ کیسے ناکام ہوسکتا ہے اللہ کہتاہے میں وہاں سے تمہیں نوازوں گا جہاں کسی کی سوچ بھی نہیں جاسکتی خدا بھی انسان سے اس کے عقل کے مطابق سلوک کرتا ہے۔ پھرفرمایا جو نیک عمل کرے چاہے مرد ہو یا عورت مگر ایک شرط ساتھ رکھ دی کہ وہ مومن ہو یعنی علی ابن ابی طالب کی ولایت اس میں ہو تو اس کو بہت بلند مقام خدا عطا کرے گا ورنہ نیک کام کفار ہم سے بہتر کرتے ہیں بقول بہت بڑے مجدد شاید مدرس افغانی تھے کہتے ہیں میں نے یورپ میں اسلام کو دیکھامگر مسلمان نہیں دیکھا اور مسلم ممالک میں مسلمان تو دیکھا لیکن اسلام نہیں دیکھا اسی لئے مومنین یقین رکھیں آپ کا کوئ بھی نیک عمل ولایت علی ابن ابی طالب کے ساتھ ہرگز رائیگاں نہیں جائے گا اور اس کے نتیجے میں جو اُس دنیا کی پاکیزہ زندگی ملے گی اس کی سب سے بڑی خاصیت یہی ہے کہ وہاں کسی چیز کی فکر ہمیں نہیں ہوگی نہ کمانے کی نہ محنت کی فقط سکون اور آرام ہوگا۔

مختصر لنک : https://wifaqtimes.com/?p=12494