12

تاریخ گواہ ہے لوگوں کے عدم تعاون کی وجہ سے مولا علیؑ جیسے امامؑ کو پچیس سال گوشہ نشین رہنا پڑا، حجت الاسلام سید رضی الموسوی

  • News cod : 13573
  • 19 مارس 2021 - 14:46
تاریخ گواہ ہے لوگوں کے عدم تعاون کی وجہ سے مولا علیؑ جیسے امامؑ کو پچیس سال گوشہ نشین رہنا پڑا، حجت الاسلام سید رضی الموسوی
حجت الاسلام سید رضی الموسوی نے کہا کہ آج مخالف مذاہب کے کتنے ہزار مدارس ہیں مگر افسوس مومنین کےمدارس کی تعداد سینکڑوں میں ہے اسقدر کم تعداد میں ہونا لمحہ فکریہ ہے مومنین شعور پیدا کریں حسین ابن علی جیسی ہستیوں نے بھی میدان میں اتر کر دین کی نصرت کی لہذا ہمیں بھی میدان میں اترنے کی ضرورت ہے۔

وفاق ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق جمعہ کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے جامع مسجد کشمیریاں لاہور کے امام حجت الاسلام سید رضی الموسوی کا کہنا تھا مومنین نیک کاموں کی طرف رغبت پیدا کریں ان بابرکت خوشیوں کے مہینوں میں فقط لنگر کی طرف لوگوں کو مت لگا کررکھیں بلکہ ایسے کام انجام دیں جس کا ثواب قیامت تک آپ کو ملتا رہےصدقہ جاریہ ایک ایسا عمل ہے قیامت کا ثور پھونکنے تک اس عظیم کام کا اجر آپ کے نامہ عمل میں مسلسل لکھا جاتا رہے گا.

انہوں نے کہا کہ یاد رکھیں دین کی خدمت علماء حقہ کا کام ہے مگر ان علماء کے ساتھ تعاون کرنا آپ لوگوں کا کام ہے آئمہ کی پشت بھی لوگوں کے عدم تعاون کی وجہ سے کمزور ہوتی ہےتاریخ گواہ ہے لوگوں کے عدم تعاون کی وجہ سے مولا علی جیسے امام کو پچیس سال گوشہ نشین رہنا پڑا یاد رکھیں علماء حقہ کی پشت کو کمزور مت ہونے دیں امام موسی کاظم جیسے امام چودہ سال زندان میں رہے اس کی وجہ بھی عدم تعاون تھا.امام حسین کی آواز یاد رکھیں ہے کوئ میری مدد کرنے والا یعنی ہمارے مددگار بنو دین کے مددگار بنو عاقبت چاہتے ہیں تو امام کی نصرت کریں ورنہ امام کو بھی کیا ضرورت ہے ہماری مدد کرنے کی اس پر تو خدا مہربان ہےمیدان عمل میں لوگ بہت کم ہیں زبان سے ساتھ دینے والے ملتےہیں مگر عملی طور پر کم ملتے ہیں مسلم ابن عقیل جس کی بیعت حسین کی بیعت تھی مگر افسوس کیسے کوفے کی گلیوں میں انہیں گھسیٹاگیا تاریخ اس ظلم کو فراموش نہ کرسکی.
علامہ رضی نے کہا کہ آج مخالف مذاہب کے کتنے ہزار مدارس ہیں مگر افسوس مومنین کےمدارس کی تعداد سینکڑوں میں ہے اسقدر کم تعداد میں ہونا لمحہ فکریہ ہے مومنین شعور پیدا کریں حسین ابن علی جیسی ہستیوں نے بھی میدان میں اتر کر دین کی نصرت کی لہذا ہمیں بھی میدان میں اترنے کی ضرورت ہے آج امام زمانؑ کیوں پردہ غیبت میں ہیں اس کا مطلب حالات ابھی سازگار نہیں ہیں یاد رکھنا امام کےظہور کے بعد پھر کربلا سجے گی پھر نصرت کی ضرورت ہوگی آج ہم امام کو پکارتے ہیں کیا ہم امام کو فقط اپنے لئے بلارہے ہیں.
عزیزو اب گھروں میں بیٹھنے کا وقت نہیں ہے امام ایک ایک مومن کو گھروں سے نکالیں گےکعبہ سے جب آواز گونجے گی ہر مسلمان پر واجب ہوگا کہ وہ جس حال میں ہو امام کی نصرت کے لئے نکل پڑے اس سے اندازہ ہوتا ہے کس قدر ہمیں تیاری کی ضرورت ہے.
کل کی خبر ہے سعودی عرب میں سرخ خونی طوفان چلا ہے یہ علامات ہیں اور ہمارے لئے ہیغام ہے کہ اے لوگو تیار ہوجاو ایک خونین انقلاب کے لئے قرآن کی حکومت کے لئے تیار ہوجاو حکومت علوی کے لئے تیار ہوجاو حکومت مھدی کے لئے تیار ہوجاواب خاموش رہنےکا وقت گزر گیا ہے.
ہم سب منتظرین امام ہیں ہم زیارت وارث میں پڑھتے ہیں کہ کاش ہم کربلا میں ہوتے چلو اگر کربلا میں نہیں تھےتو امام مھدی کا تو ساتھ دے سکتے ہیں ہل من ناصر ینصرنا کی حقیقی آواز گونجنے والی ہے ہم ایک منتقم کا انتظار کررہے ہِیں ان تمام ظلموں کا بدلہ لینے والے کا انتظار کررہے امیرالمومنین کی ضربت سے لیکر کربلا کےمظالم سے لیکر آج تک جتنے مظالم ہوئے ہیں ان سب کا بدلہ لیاجائے گا ایسا نہ ہو امام کے لسٹ میں ہمارا نام تک نہ ہوکہیں ہمارا دعوی جھوٹا ثابت نہ ہوجائے.
یہ دنیا عمل کی دنیا ہے اخلاص اور بندگی کے میدان میں آگے رہیں پس برادران عزیز تعاون کیجئے یہ تعاون آخرت میں کام آئے گا صدقہ جاریہ وہ صدقہ ہے جو آخرت تک کام آئے گا علماء کے پیچھے کھڑے ہوجائیں ان کا ساتھ اگر آپ چھوڑ دیں گے توواللہ ہم تباہ ہوجائیں گے یہی پیغام تمام آئمہ کا رہا ہے علماء حقہ کا ساتھ اگر چھوڑ دیا تو سمجھیں آپ نے انبیا ء اور آئمہ کا ساتھ چھوڑ دیا.
دلسوز علماء ہی حقیقی وارثین آئمہ ہیں دلسوزیعنی جو لوگوں کا درد رکھتے ہِیں جو راتوں کو نہیں سوتے جو مومنین کا درد دلوں میں رکھتے ہیں جو معاشرے کی برائیوں کو دیکھ کر پریشان ہوجاتے ہیں سوچیں جب یہ علماء سونہیں پاتے تو ہمارے وقت کے امام کیسے سوسکتے ہیں دعائے ندبہ خود ایک نوحہ ہے مولا کےفراغ میں تڑپنے والوں کا جس میں ہم اپنے مولا کو کس کرب سے پکارتے ہیں جیسے ایک عاشق اپنے معشوق کو پکارتا ہےاس زمین پر اگر حجت خدا نہ ہوں تو زمین ایک لمحہ کے لئے بھی قائم نہ رہ سکے پس اپنے آپ کو تیار رکھیں
یہ ماہ شعبان کربلا والوں کا مہینہ ہے کربلا والوں کی آواز آرہی ہے کہ ہماری یاد کے ساتھ ہمارے پیغام کو بھی یاد رکھنا شعبان کاآغازبھی ولادت حضرت زینب سلام اللہ علیہاسے ہورہا ہے ہمیں خود کو ایک عظیم انقلاب کے لئے تیار رکھنا ہے لہذا تعاون کریں اسی عدم تعاون کی وجہ سے کربلاکا واقعہ ہوا امام حسن کے تابوت پر تیرچلادئیے گئے کامیاب ہونے کا ایک ہی اب طریقہ ہے ان علماءحقہ کا بھرپور ساتھ دیں یہ امام کے نائب ہیں رہبر معظم کے پشت پر رہنا یعنی امام وقت کی نصرت کرنا ہے.
کربلا میں حسین ابن علی کو ایک یزید کا سامنا تھا مگراس دور کے یزید امریکہ اسرائیل یورپی یونین آل سعود ان سب سے اکیلا علی کا بیٹا خمینی روح اللہ لڑا اور جب ان سے کامیابی کا راز پوچھا تو فرمایا یہ سب میں نے حسین علیہ السلام اور زینب سلام اللہ علیہا سے سیکھا ہے یہ انقلاب محرم اور صفر جیسے مہینوں کا صدقہ ہے.
دعا ہے خدایا ہمیں علماء حقہ کی پشت پر رہنے اور ان کے مددگار بننےکی توفیق عطا فرما. آمین

مختصر لنک : https://wifaqtimes.com/?p=13573