مومن کو خدا کے تمام احکام سے متعلق اپنی ذمہ داری کا احساس ہونا چاہیے
ایران، عراق، افغانستان اور پاکستان سمیت دیگر اسلامی ممالک میں اس دعا کو گروہی شکل میں پڑھتے ہیں جس میں شرکت کرنے والوں کی تعداد بطور خاص حج کے ایام میں میدان عرفات میں ہزاروں تک جا پہنچتی ہیں۔
جشن ولادت با سعادت حضرت امام محمد تقی علیہ السلام سے خطاب میں مولانا محمد رضا نے کہاکہ امام جواد علیہ السلام وہ عظیم ہستی ہیں کہ جن کی ولادت پرامام رضا علیہ السلام فرماتے ہیں هذاالمَولُودُ الّذي لَم يُولَد مَولُودٌ أعظَمُ بَرَكَةً عَلى شيعَتِنا مِنهُ ہمارے شیعوں کے لئے اس مولود سے بابرکت کوئی مولود دنیا میں نہیں آیا حالانکہ تمام آئمہ علیہم السلام منبع فیض و حکمت و رحمت ہیں۔
"ایرانی ترین ہمسایہ پاکستان"کے زیر اہتمام شہید ڈاکٹر محمد علی نقوی کی ستائیسویں برسی کی تقریب "لاہور سے لاہوت" تک کے عنوان سے ایران کے دارالحکومت تہران میں منعقد ہوئی۔
علماء نے مرسل اعظم نبی مکرم اسلام خاتم الانبیاء حضرت محمد مصطفی صل اللہ علیہ والہ وسلم، حضرت امام حسن مجتبی علیہ السلام اور حضرت علی ابن موسی الرضا علیہ السلام کے سوانح حیات اور دین مبین اسلام کیلئے دی گئی قربانیوں پر تفصیل سے روشنی ڈالی
ہم ہمیشہ انہیں امام کہتے ہیں، لیکن کیا ایسا ہوسکتا ہے کہ ان کی پیروی نہ کریں؟ کسی بھی کام میں ان کی اقتداء نہ کریں۔ "امام" کے یہی معنی ہیں؟ شیعہ کا مطلب مشایعت کرنا ہے۔ جس طرح جب کوئی جنازہ اٹھایا جاتا ہے تو سب اس کے پیچھے پیچھے چل پڑتے ہیں، یہ اس جنازے کی تشییع ہے۔ اگر جنازہ کسی سمت لے جایا جا رہا ہو اور لوگ کسی دوسری طرف جا رہے ہوں تو اسے تشییع نہیں کہتے۔ شیعہ کے لئے ضروری ہے کہ وہ حضرت علی علیہ السلام کی مشایعت کریں، ان کے پیچھے پیچھے چل پڑیں۔ البتہ زہد و تقویٰ، مظلوم کی داد رسی اور غریبوں کی دیکھ بھال میں ہوبہو ان کی پیروی کرنا ہمارے بس میں نہیں، بلکہ کسی کے بھی بس میں نہیں ہے۔
امام رضا علیہ السلام سے حضرت قائم عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف کے بارے میں سوال کیا گیا ، تو میں نے سنا کہ وہ فرما رہے تھے : نہ ان کا وجود دیکھا جائے گا اور نہ انکا نام بیان ہو گا۔
امامؑ نے اپنے شاگردوں کو مصادر تشریع ( قانون گذاری ) سے استنباط احکام کی کیفیت کی تعلیم دی جس طرح انہیں متعارض اور متضاد حدیثوں کے سلسلے میں اختیار کی جانے والی روش کی بھی تعلیم دی۔
امام خمینی ایک نڈر سپاہی تھے جن کی کوششوں سے تشیع کا خصوصا اسلام کا حقیقی تعارف اور مثبت تصویر لوگوں تک پہنچی ان کی اسلام کے لیے خدمات ہمیشہ یاد رکھی جائے گی۔
مرکز علم و عمل، نجف اشرف سے دروس خارج کی تکمیل آقای سید جواد تبریزی ، آقای سید محمود شیرازی، آقای شیخ عبدالکریم زنجانی، آقای بزرگ تہرانی، آقای سید عبدالاعلی سبزواری اور مرجع اکبر آقای سید محسن الحکیم اعلی اللہ مقامہ سے ہوئی۔ 1960 میں اجازہ اجتہاد لے کر وطن مالوف واپس آیا