27

کیا حضرت علی ؑ کو امام کہتے ہوئے ان کی پیروی نہ کریں؟

  • News cod : 19913
  • 25 جولای 2021 - 14:24
کیا حضرت علی ؑ کو امام کہتے ہوئے ان کی پیروی نہ کریں؟
ہم ہمیشہ انہیں امام کہتے ہیں، لیکن کیا ایسا ہوسکتا ہے کہ ان کی پیروی نہ کریں؟ کسی بھی کام میں ان کی اقتداء نہ کریں۔ "امام" کے یہی معنی ہیں؟ شیعہ کا مطلب مشایعت کرنا ہے۔ جس طرح جب کوئی جنازہ اٹھایا جاتا ہے تو سب اس کے پیچھے پیچھے چل پڑتے ہیں، یہ اس جنازے کی تشییع ہے۔ اگر جنازہ کسی سمت لے جایا جا رہا ہو اور لوگ کسی دوسری طرف جا رہے ہوں تو اسے تشییع نہیں کہتے۔ شیعہ کے لئے ضروری ہے کہ وہ حضرت علی علیہ السلام کی مشایعت کریں، ان کے پیچھے پیچھے چل پڑیں۔ البتہ زہد و تقویٰ، مظلوم کی داد رسی اور غریبوں کی دیکھ بھال میں ہوبہو ان کی پیروی کرنا ہمارے بس میں نہیں، بلکہ کسی کے بھی بس میں نہیں ہے۔

وفاق ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق، 8 خرداد 1358 کو ہیئت قائمیہ تہران کے اراکین سے ملاقات کرتے ہوئے امام خمینی ؒ کا کہنا تھا کہ تاریخ کی نقل کے مطابق حضرت امیر علیہ السلام خود کو اس لئے مشقت میں ڈالتے تھے کہ کہیں کوئی ان سے زیادہ بھوکا نہ ہو۔ وہ ہمارے سردار ہیں، ہمارے آقا ومولا ہیں اور ہمارے امام ہیں۔

ہم ہمیشہ انہیں امام کہتے ہیں، لیکن کیا ایسا ہوسکتا ہے کہ ان کی پیروی نہ کریں؟ کسی بھی کام میں ان کی اقتداء نہ کریں۔ “امام” کے یہی معنی ہیں؟ شیعہ کا مطلب مشایعت کرنا ہے۔ جس طرح جب کوئی جنازہ اٹھایا جاتا ہے تو سب اس کے پیچھے پیچھے چل پڑتے ہیں، یہ اس جنازے کی تشییع ہے۔ اگر جنازہ کسی سمت لے جایا جا رہا ہو اور لوگ کسی دوسری طرف جا رہے ہوں تو اسے تشییع نہیں کہتے۔ شیعہ کے لئے ضروری ہے کہ وہ حضرت علی علیہ السلام کی مشایعت کریں، ان کے پیچھے پیچھے چل پڑیں۔ البتہ زہد و تقویٰ، مظلوم کی داد رسی اور غریبوں کی دیکھ بھال میں ہوبہو ان کی پیروی کرنا ہمارے بس میں نہیں، بلکہ کسی کے بھی بس میں نہیں ہے۔

ہم مکمل طور پر ان کی طرح زندگی نہیں گزار سکتے، ہوبہو ان کا چلن نہیں اپنا سکتے، کیونکہ یہ ہمارے بس کی بات نہیں ہے۔ وہ ایک خارق العادہ اور جامع الاضداد شخصیت تھے۔
تاریخ کہتی ہے کہ ایک طرف ان کی طاقت کا یہ عالم تھا کہ جس جنگ میں بھی جاتے اسلام دشمن عناصر کے کشتوں کے پشتے لگا دیتے اور دوسری طرف سے ان کے زہد اور عبادت کا یہ عالم تھا کہ رات بھر مصروف عبادت ہوتے، حالانکہ زاہد اور عابد شخص کو جنگ سے کوئی واسطہ نہیں ہوتا، اسی طرح جنگجوافراد عام طور پر زہد و تقویٰ سے کوئی سروکار نہیں رکھتے۔ حضرت علی علیہ السلام کی ذات میں یہ صفات جمع ہو چکی تھیں۔ ہم سو فیصد ان کی پیروی تو نہیں کر سکتے، لیکن کسی حد تک اپنے ملک کے غریبوں ، بے نواؤں اور کمزوروں کی دیکھ بھال ضرور کر سکتے ہیں۔

مختصر لنک : https://wifaqtimes.com/?p=19913