16

قم میں ” تکریم علم و عالم” کے عنوان سے علمی نشست کا انعقاد/شیخ غلام حسن ناظم الدین مرحوم ایک مثالی استاد اور کامیاب مدیر تھے، مقررین

  • News cod : 15308
  • 11 آوریل 2021 - 17:26
قم میں ” تکریم علم و عالم” کے عنوان سے علمی نشست کا انعقاد/شیخ غلام حسن ناظم الدین مرحوم ایک مثالی استاد اور کامیاب مدیر تھے، مقررین
جامعہ قبازردیہ سکردو بلتستان کے سابق مدیر حجۃ الاسلام والمسلمین شیخ غلام حسن ناظم الدین مرحوم کی شخصیت اور خدمات کو خراج تحسین پیش کرنے کے لئے مجمع طلاب شگر بلتستان اور ان کے شاگردوں کے اشتراک سے ایک عظیم الشان علمی نشست رکھی گئی۔

وفاق ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق، جامعہ قبازردیہ سکردو بلتستان کے سابق مدیر حجۃ الاسلام والمسلمین شیخ غلام حسن ناظم الدین مرحوم کی شخصیت اور خدمات کو خراج تحسین پیش کرنے کے لئے مجمع طلاب شگر بلتستان اور ان کے شاگردوں کے اشتراک سے ایک عظیم الشان علمی نشست رکھی گئی۔ استاد نمونہ اور کامیاب مدیر کے عنوان سے مدرسہ حجتیہ قم المقدسہ کے شہید مطہری ہال میں منعقد ہونے والی اس نشست کی نظامت کرتے ہوئے شیخ سکندر علی بہشتی نے مرحوم شیخ ناظم الدین کی علمی و اجتماعی فعالیتوں پر مختصر روشنی ڈالی۔مرحوم کے شاگرد شیخ محمد شفیع نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مرحوم استاد اپنے زمانے کے نہایت ہی عظیم شخصیت تھے۔ آپ نے سکردو کے مشہور اسلامی مرکزاور جامعہ کے پرنسپل ہوتے ہوئےتمام تر آسائشوں سے صرف نظر کرتے ہوئے انتہائی سادہ زندگی گزاری ۔ ہر قسم کی شہرت سے دامن بچاتے ہوئے گمنامی کی حالت میں اپنے شاگردوں کی تعلیم و تربیت پر توجہ دی۔

انہوں نے استاد کی خصوصیات بیان کرتے ہوئے کہا کہ استاد ہمیشہ اذان صبح سے پہلے اٹھتے اور ہر طالب علم کونماز کے لئے جگاتے تھے۔ روزانہ تین دفعہ پورے مدرسے کی نظارت کے لئے چکر لگاتے تھے؛ یعنی: نماز صبح کے وقت، مباحثہ کے وقت اور مطالعہ کے وقت۔ استاد ہمیشہ درس کو بروقت شروع کرتے اور مقررہ وقت پر ہی ختم کرتے تھے۔ عربی زبان پر اتنی مہارت رکھتے تھے کہ بغیر کسی لغت کے الفاظ کا دقیق اور بلیغ ترجمہ کرتے تھے۔ہمیشہ مدرسے سے گھر اور گھر سے مدرسے میں پیدل آیا جایا کرتے تھے۔ مدرسے کے قوانین کے لحاظ سے کسی قسم کی مصلحت کاشکار نہیں ہوتے تھے ۔

مرحوم کے ایک شاگرد حجۃ الاسلام شیخ مصطفٰی فخری نے اس نشست سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ مرحوم استاد مختلف صلاحیتوں کے حامل تھے ۔اردو، بلتی ،عربی اور فارسی کے علاوہ انگریزی زبان پر بھی کافی حد تک عبور رکھتے تھے۔ ان کی ہینڈ رائٹنگ بہت خوبصورت تھی۔ ایک بے نظیر استاد اور باصلاحیت و با استعداد مدیر تھے۔ ہر کام میں منظم تھے ۔جہدمسلسل کے مالک تھے۔اخلاص عمل کا نمونہ تھے۔ ہم نے کبھی آپ کوکسی مخلوق خدا کی خوشنودی کے لیے درس وتدریس وغیرہ کرتے ہوئے نہیں دیکھا۔ عفو درگزر کے ما لک تھے۔ ہر کام کو سنجیدگی اور قاطعیت سے انجام دیتے تھے۔ ہمیشہ گمنامی کو ترجیح دیتے تھے۔ کفایت شعاری کے مالک تھے ۔ سادہ زیست تھے اور طلبہ کو بھی انہی خصوصیات کا درس دیتے تھے ۔ آپ ایک بہترین مقرر بھی تھے؛ لیکن آپ نے منبر اور خطابت پر درس و تدریس کو فوقیت دی۔ اگر کہیں مجلس وغیرہ سے خطاب بھی کیا تو مدرسے کے نظام کو معطل نہ ہونے دیا۔

تصویری رپورٹ| قم میں ” تکریم علم و عالم” کے عنوان علمی نشست کا انعقاد
انہوں نے کہاکہ آپ ہمہ وقت مدرسے میں ہی رہتے، خصوصا مطالعہ و مباحثہ کے دوران خصوصی نظارت کرتے اورطلاب کی علمی مشکلات کو حل کرنے کے لئے ہمیشہ تیار رہتےتھے۔ طلبہ کو چھٹیاں بہت کم دیتے تھے۔بعنوان مدیر دوسرے اساتذہ کے درس پر بھی توجہ رکھتے تھے۔ طلباء کی شکایات پر غورو خوض کرتے۔ مدرسے کے کارکنوں کی کارکردگی پر نظر رکھتے۔ طلبہ کو مروجہ تعلیم کی طرف توجہ دلاتے اور اس میں درپیش مشکلات کو حل کرتے۔

انہوں نے آخر میں کہا کہ محمدیہ ٹرسٹ کی پشت پناہی اور ان کی شریک حیات کی قربانی اور تعاون استاد کی کامیابی کے دو بنیادی عوامل ہو سکتے ہیں۔

مرحوم کے شاگرد ڈاکٹر برکت اللہ نےاپنے خطاب میں کہا کہ استاد تدریس کے معاملے میں تعامل کے قائل تھے۔ ہم نے ان کے پاس اپنی مادری زبان میں جو کچھ سیکھا اس کی حلاوت اور شیرینی آج بھی محسوس ہوتی ہے۔ ان کے انداز تدریس سے ایسا لگتا تھا کہ خدا نے استاد کو تدریس کیلئے ہی بنایا ہو۔
انہوں نے اپنے مرحوم استاد کی صفات بیان کرتے ہوئے کہاکہ استاد مدرسہ کے ملازم نہیں تھے بلکہ مدرسہ ان کا ملازم تھا وہ خود مدرسہ کی پہچان تھے۔ مدرسہ استاد کے لئے ایسا تھا جیسے مچھلی کے لئے پانی۔ وہ طلاب کے لئے نہ صرف ایک اچھے استاد تھے بلکہ ایک شفیق باپ بھی تھے۔ وہ ایسی ہستی تھے جس نے وقت کے دھارے میں بہنے کے بجائے اپنی قابلیت کے ذریعے وقت کے تقاضوں کو بدلنے کی کوشش کی۔عاش سعیدا و مات سعیدا۔

مرحوم کے شاگرد حجۃ الاسلام سید احمد رضوی نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میرے استاد واقعا بہترین معلم تھے۔ ” میرے استاد” کہنے کا مطلب یہ ہے کہ اگر کوئی سورج کو دیکھے تو وہ سمجھتا ہے کہ سورج کا رخ اسی کی طرف ہے اسی طرح استاد ناظم الدین کے پاس جو بھی بیٹھتا، وہ سمجھتا تھا کہ استاد سب سے زیادہ مجھے چاہتے ہیں۔

انہوں نے استاد کی خصوصیات بیان کرتے ہوئے کہا کہ وہ بہت زیادہ مطالعہ کرتے تھے۔ انہوں نے مدرسے میں اپنی رہائش کے لئے انتہائی موزوں اور مناسب کمرے کا انتخاب کیا تھا جس سے پورے مدرسے کی مکمل نگرانی ممکن تھی۔ وہ طلاب کے ساتھ ہفتگی تمرین میں بھی شرکت فرماتے تھے۔ جس نے تمارین میں استاد کی تقریر کو غور سے سنا، وہ آج بہترین مقرر شمار ہوتا ہے ۔ وہ تمرین میں بھی باقاعدہ مطالعہ اور تیاری کے ساتھ شرکت کرتے تھے۔ انتہائی متواضع انسان تھے کہ جب طلاب کے ساتھ بیٹھے ہوتے اور باہر سے کوئی ناآشنا شخص پہنچ جاتا تو اسے پہچاننے میں بڑی دشواری پیش آتی تھی۔ درسی اوقات کے علاوہ وہ مدیر اور استاد کم بلکہ طلبہ کے دوست زیادہ لگتے تھے۔ البتہ تواضع اور انکساری کے ہمراہ عزت نفس کا بھی بہت خیال رکھتے تھے۔ طلبا کی تربیت کے ہر پہلوپر نظر رکھتے تھے۔ مدرسے میں جوکھانا پکتا تھا ، وہی خود بھی کھاتے اور مہمانوں کو بھی کھلاتے تھے ۔ جس دن استاد مدرسہ میں نہیں ہوتے تھے مدرسہ جنگل لگتا تھا جہاں کوئی قانون نہ ہو۔ مدرسے کا نظام استاد کے بغیر نہیں چلتا تھا۔

حجۃ الاسلام سید عباس رضوی نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ تکریم استاد کی اس نشست کاانعقاد لائق تعریف و ستائش ہے۔ میں مختصرا مرحوم کی ایک دوخصوصیات کے بیان پر اکتفا کروں گا۔ حجۃ الاسلام ناظم الدین کبھی اپنے لیے کوئی چیز طلب نہیں کرتے تھے اور ان کو کبھی کسی کی شکایت کرتے ہوئے نہیں دیکھاگیا۔ وہ طلاب کے ساتھ بہت ہمدردی رکھتے تھے۔
ہزاروں سال نرگس اپنی بے نوری پہ روتی ہے
بڑی مشکل سے ہوتا ہے چمن میں دیدہ ور پیدا

نشست کے اختتام پر مجمع طلاب شگر کے صدر حجۃ الاسلام شیخ غلام محمد حیدری نے کہاکہ استاد کا ہم و غم اپنے نور علم کو اپنے شاگردوں کے ذریعے دنیا تک پہنچانا تھا۔اس لیے ہر قسم کی دوسری مصروفیات کو چھوڑ کر صرف مدرسے کووقت دیا۔
انہوں نےتمام شرکائے محفل خصوصا اس پروگرام کے لئے مالی معاونت کرنے والے برادران،انتظامیہ ،مدیر معاونت پژوہش مجمع طلاب شگر جناب سکندر بہشتی، ان کے معاونین،میڈیا سیل کے ذمہ داران اور جگہ فراہم کرنے والے برادران کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا: علم اور علماء کی تکریم کے باب میں یہ پروگرام ایک آغاز ہے ان شاءاللہ بابصیرت شخصیات کی صلاحیتوں کو اجاگر کرنے کی بھرپور کوشش کی جائے گی۔

مختصر لنک : https://wifaqtimes.com/?p=15308