17

پہلی رمضان کی دعا اور اس کی مختصر تشریح

  • News cod : 15395
  • 14 آوریل 2021 - 3:14
پہلی رمضان کی دعا اور اس کی مختصر تشریح
اس دعا سے معلوم ہوتا ہے کہ رمضان المبارک کے پہلے دن اللہ تعالیٰ سے مانگی جانے والی چیزوں میں سے غفلت سے دوری، ہوشیاری اور مختلف قسم کی غفلتوں سے بیداری ہے۔ غفلت کے معنی : غفلت اس حالت کو کہا جاتا ہے جس سے انسان کا دل مغلوب ہو جاتا ہے اور اس کی ہوشیاری میں کمی آجاتی ہے.قرآن اور روایات میں متعدد جگہوں پر "غفلت" کا ذکر ہوا ہے اور اس لفظ سے اپنے روزانہ کے اعمال کی نسبت انسانوں کی بے توجہی اور محاسبہ و مراقبت نفس سے ان کی دوری مراد لی گئی ہے۔قرٓن کریم : وَلَقَدْ ذَرَأْنَا لِجَهَنَّمَ كَثِيرًا مِنَ الْجِنِّ وَالْإِنْسِ ۖ لَهُمْ قُلُوبٌ لَا يَفْقَهُونَ بِهَا۔۔

تحریر : حجۃ الاسلام سید احمد رضوی

اللهمَ اجْعلْ صِیامی فـیه صِیـام الصّائِمینَ وقیامی فیهِ قیامَ القائِمینَ ونَبّهْنی فیهِ عن نَومَةِ الغافِلینَ وهَبْ لی جُرمی فیهِ یا الهَ العالَمینَ واعْفُ عنّی یا عافیاً عنِ المجْرمینَ.

اے معبود! میرا آج کا روزہ حقیقی روزے داروں جیسا قرار دے میری عبادت کوسچے عبادت گزاروں جیسی قرار دے آج مجھے غافل لوگوں جیسی نیند سے بیدار کردے اور آج میرے گناہ بخش دے اے جہانوں کے پالنے والے اورمجھ سے درگزر کر اے گناہگاروں سے درگزر کرنے والے۔

مختصر تشریح:
اس دعا سے معلوم ہوتا ہے کہ رمضان المبارک کے پہلے دن اللہ تعالیٰ سے مانگی جانے والی چیزوں میں سے غفلت سے دوری، ہوشیاری اور مختلف قسم کی غفلتوں سے بیداری ہے۔
غفلت کے معنی : غفلت اس حالت کو کہا جاتا ہے جس سے انسان کا دل مغلوب ہو جاتا ہے اور اس کی ہوشیاری میں کمی آجاتی ہے.
قرآن اور روایات میں متعدد جگہوں پر “غفلت” کا ذکر ہوا ہے اور اس لفظ سے اپنے روزانہ کے اعمال کی نسبت انسانوں کی بے توجہی اور محاسبہ و مراقبت نفس سے ان کی دوری مراد لی گئی ہے۔
قرٓن کریم : وَلَقَدْ ذَرَأْنَا لِجَهَنَّمَ كَثِيرًا مِنَ الْجِنِّ وَالْإِنْسِ ۖ لَهُمْ قُلُوبٌ لَا يَفْقَهُونَ بِهَا۔۔
ترجمہ: اور بتحقیق ہم نے جن و انس کی ایک کثیر تعداد کو (گویا) جہنم ہی کے لیے پیدا کیا ہے، ان کے پاس دل تو ہیں مگر وہ ان سے سمجھتے نہیں
حضرت امیر المؤمنین علیہ السلام کا ارشاد ہے :

مَنْ حَاسَبَ نَفْسَهُ رَبِحَ، وَمَنْ غَفَلَ عَنْهَا خَسِرَ
جس نے اپنے نفس کا محاسبہ کیا وہ کامیاب ہو گیا اور جس نے غفلت کی وہ خسارے میں رہا.
حضرت امیر المؤمنین علیہ السلام کا ارشاد ہے :

دَوامُ الغَفلَةِ يُعمِي البَصيرَةَ ۔۔
مسلسل غفلت کی وجہ سے انسان کی بصیرت گم ہوجاتی ہے۔
غفلت کا علاج
غفلت ایک بیماری ہے جس کے علاج کے کچھ طریقے آیات اور روایات میں ذکر کئے گئے ہیں:
1: خود فراموشی ( خودکو بھول جانا) سے بچنا
وَ لا تَكُونُوا كَالَّذِينَ نَسُوا اللَّهَ فَأَنْساهُمْ أَنْفُسَهُمْ۔۔
اور ان لوگوں کی طرح نہ ہونا جنہوں نے اللہ کو بھلا دیا تو اللہ نے انہیں خود فراموشی میں مبتلا کر دیا
2:تفکر اورتذکر(یاد دہانی)
إِنَّ الَّذينَ اتَّقَوا إِذا مَسَّهُم طائِفٌ مِنَ الشَّيطانِ تَذَكَّروا۔۔۔۔
ترجمہ : ے شک جو لوگ اہل تقویٰ ہیں انہیں جب کبھی شیطان کی طرف سے کسی خطرے کا احساس ہوتا ہے تو وہ چوکنے ہو جاتے ہیں اور انہیں اسی وقت سوجھ آجاتی ہے۔
3:ہر روز اپنا محاسبہ کرنا
امام محمد کاظم علیہ السلام فرماتے ہیں :
لَيس مِنّا مَن لَم يُحاسِبْ نَفْسَهُ في كُلِّ يَومٍ ۔۔
4: روزانہ کے افعال کو منظم رکھنا
یَنْبَغِی لِلْعَاقِلِ إِذَا کَانَ عَاقِلًا أَنْ یَکُونَ لَهُ أَرْبَعُ سَاعَاتٍ مِنَ النَّهَارِ سَاعَةٌ یُنَاجِی فِیهَا رَبَّهُ۔۔۔
5: قیامت کو یاد رکھنا۔
حضرت امیر المؤمنین علیہ السلام کا ارشاد ہے :
الیوم عمل و لا حساب و غدا حساب ولا عمل
آج عمل کا دن ہے جہاں حساب نہیں ،اور کل حساب کوگا عمل کا موقع نہیں ۔
نوٹ:
غفلت کی دو قسمیں ہیں:
1: منفی غفلت: جو انسان کو اللہ تعالیٰ ، قیامت کی یاد اور محاسبہ نفس وغیرہ سےدور کر دے۔ یہ غفلت کی مذموم قسم ہے
2: مثبت غفلت:اس سے مراددوسروں کے اعمال سے چشم پوشی اور صرف نظر کرنا ہے۔ یہ ممدوح قسم ہے۔

مختصر لنک : https://wifaqtimes.com/?p=15395