13

مُلک مذہبی کشیدگی کا متحمل نہیں، مفتی منیب الرحمن کو دھمکی دینا زیب نہیں دیتا، آیت اللہ حافظ ریاض نجفی

  • News cod : 1562
  • 05 سپتامبر 2020 - 14:10
مُلک مذہبی کشیدگی کا متحمل نہیں، مفتی منیب الرحمن کو دھمکی دینا زیب نہیں دیتا، آیت اللہ حافظ ریاض نجفی
حوزہ ٹائمز|وفاق المدارس شیعہ پاکستان کے صدر نے کہا کہ مُلک مذہبی کشیدگی کا متحمل نہیں، مفتی منیب الرحمن کو دھمکیاںدینا زیب نہیں دیتا.

حوزہ ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے صدر آیت اللہ حافظ سید ریاض حسین نجفی نے افسوس کا اظہار کیا ہے کہ کچھ لوگ مسلکی کشیدگی پیدا کرنے کے لئے مسلسل غیر ذمہ دارانہ بیانات دے رہے ہیں۔مفتی منیب الرحمن جیسے لوگوں کو زیب نہیں دیتا کہ احتجاج اور جلوسوں کی دھمکیاں دیں۔ہمارا مُلک کسی مذہبی کشیدگی کا متحمل نہیں۔بھارت ہمارا ازلی دشمن ہے۔ کشمیریوں کی مظلومیت ہمارے سامنے ہے۔افغانستان کی صورت حال کا اندازہ کیا جا سکتا ہے۔سرور کائنات حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور قرآن قیامت تک کے انسانوں کے لئے ہادی ہیں ۔سورہ فرقان کی ہر شب سمجھ کر تلاوت کرنے سے عذاب سے نجات اور حساب، کتاب میں آسانی ہوتی ہے۔ جامع علی مسجد جامعتہ المنتظر میں خطبہ جمعہ دیتے ہوئے حافظ ریاض نجفی نے واضح کیا کہ اہل تشیّع نے ہمیشہ مثبت کردار دا کیا۔ عشرہءمحرّم الحرام امن و امان کے ساتھ گزر گیا۔کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا۔اہلِ تشیّع نے نظم وضبط کا ثبوت دیا۔اہلِ منبر نے بھی مثبت تقاریر کیں۔اگر کسی نے غیر ذمہ داری کا ثبوت دیتے ہوئے کسی مسلک کے اکابرین کے خلاف بات کی تو اُن کے خلاف قانونی اقدامات کی کسی نے مخالفت نہیں کی لیکن حکومتی جانبداری افسوسناک ہے کہ دوسری طرف بعض لوگوں نے امیرالمومنین علیؑ اور امام حسینؑ کے خلاف زبان درازی کی مگر ان کے خلاف کارروائی نہ کی گئی۔ان کا کہنا تھاکہ مولائے کائنات حضرت علی علیہ السلام نے حق سے محرومی کے باوجود 25سال صبر و تحمل کیا اور اسلام کے عظیم تر مفاد میں خلفاءکی راہنمائی کرتے رہے۔انہوں نے کہا کہ مکتب تشیع کے پیروکار ایک مضبوط قوم ہے ،بنو امیّہ اور بنو عباس کے ظالم ادوار بھی اسے شکست نہیں دے سکے۔ پاکستان بنانے میں بھی پیش پیش رہے اور وطنِ عزیز کی بقاءو دفاع میں بھی یہ مسلک پیش پیش ہے۔رئیس وفاق المدارس الشیعہ نے کہا کہ قرآنی آیات کے حوالے سے انسانوں کی قسمیں بیان کیں۔اچھے ، بُرے۔حق کے حامی ، حق کے مخالف۔اللہ تعالیٰ کی اطاعت کرنے والے اور نافرمان۔ اور دیگر اس طرح کی مثبت و منفی صفات کے حامل لوگ۔ان اوصاف کو بیان کرنے کا مقصد یہ ہے کہ ہم اچھی صفات اپنائیںاور بُری صفات سے اجتناب کریں۔انہوں نے کہا کہ سورہءمبارکہ الفرقان میں توحید کی صفات،انبیاءکا تذکرہ اور ”عباد الرحمن“ یعنی رحمان کے بندوں کی صفات بیان کی گئی ہیں۔فرقان ، حق و باطل کے درمیان فرق واضح کرنے کو بھی کہتے ہیں۔قرآن مجید کو بھی فرقان کہا گیا۔اسی سورت کی پہلی آیت میں ارشاد ہوا تبارک الذی نزل الفرقان علیٰ عبدہ لیکون للعالمین نذیرا بابرکت ہے وہ ذات جس نے اپنے بندے پر فرقان نازل فرمایا تاکہ وہ سارے جہان والوں کے لئے انتباہ کرنے والا ہو۔ان کا کہنا تھا کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم قیامت تک کے انسانوں کے لئے ہادی ہیں ،اسی طرح قرآن بھی۔اس آیت میں آں حضور کو ”عبد“ یعنی بندہ کہا گیا ہے۔دیگر کئی مقامات پر بھی اسی لفظ کے ساتھ آپ کا ذکر کیا گیا۔سورہ فرقان کی ہر شب سمجھ کر تلاوت کرنے سے عذاب سے نجات اور حساب، کتاب میں آسانی ہوتی ہے۔تقویٰ کو فرقان یعنی حق و باطل کے مابین فرق واضح کرنے والی صفت کہا گیا ہے ان تتقوااللہ یجعل لکم فرقانا.اس سورت میں کفار کے رسولوں پر اعتراضات بھی ذکرکئے گئے ہیں کہ یہ عام لوگوں کی طرح کھاتے ہیں، بازاروں میں جاتے ہیں۔ان کے پاس باغات ہیں نہ ان پر فرشتے نازل ہوتے ہیں۔جواب دیا گیا کہ اگر فرشتہ نازل ہوتا تو بھی انسان کی شکل میں نازل ہوتا،اگر اللہ چاہتا تو انہیں محلات، باغات سے بھی نواز دیتا۔رسول درحقیقت خُدا اور بندے کے درمیان ایک رابطہ ہے۔

مختصر لنک : https://wifaqtimes.com/?p=1562