12

فتح مبین کانفرنس/فلسطین کے حوالے سے دو ریاستی حل ناقابل قبول

  • News cod : 18941
  • 24 ژوئن 2021 - 16:30
فتح مبین کانفرنس/فلسطین کے حوالے سے دو ریاستی حل ناقابل قبول
امامیہ سٹوڈنٹس آرگنائزیشن (اے ایس او) کے زیراہتمام فتح مبین کانفرنس کے شرکاء نے کہا ہے کہ فلسطین کے حوالے سے دو ریاستی حل ناقابل قبول ہے لہذاٰ حکومت اس بارے میں اپنی پالیسی تبدیل کرے، فلسطینیوں نے ثابت کیا ہے کہ جنگیں اسلحے کے زور پر نہیں بلکہ دل، ادارے اور ایمان کی مضبوطی کیساتھ لڑی جاتی ہیں، آج اسرائیل ایک فیل اسٹیٹ بن چکا ہے، وہ دن دور نہیں جب پوری امت مسلمہ فلسطین کی فتح اور اسرائیل کی تباہی کا جشن منائے گی۔

وفاق ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق، امامیہ سٹوڈنٹس آرگنائزیشن (اے ایس او) کے زیراہتمام فتح مبین کانفرنس کے شرکاء نے کہا ہے کہ فلسطین کے حوالے سے دو ریاستی حل ناقابل قبول ہے لہذاٰ حکومت اس بارے میں اپنی پالیسی تبدیل کرے، فلسطینیوں نے ثابت کیا ہے کہ جنگیں اسلحے کے زور پر نہیں بلکہ دل، ادارے اور ایمان کی مضبوطی کیساتھ لڑی جاتی ہیں، آج اسرائیل ایک فیل اسٹیٹ بن چکا ہے، وہ دن دور نہیں جب پوری امت مسلمہ فلسطین کی فتح اور اسرائیل کی تباہی کا جشن منائے گی۔

کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے معروف مذہبی سکالر اور سربراہ امت واحدہ علامہ امین شہیدی کا فلسطینی مظلومین پر ہونے والے مظالم کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہنا تھا کہ بارہ روزہ جنگ کے دوران اسرائیل کو ایک نئے تجربے سے گزرنا پڑا ہے، جنگ کے دنوں میں اسرائیل کی ساری آبادی سڑکوں پر احتجاج یا خندقوں میں تھی اور اب وہ وقت زیادہ دور نہیں ہے جب پوری امت مسلمہ فلسطین کی کامیابی اور اسرائیل کی ناکامی پر جشن منا رہی ہو گی۔

مسلم لیگ (ن) کے راہنماء صدیق الفاروق کا کہنا تھا کہ مسلمان مظلوم قوم ہے، اسی لاکھ یہودی ڈھیڑھ ارب مسلمانوں پر غالب ہیں، مسلمان اپنی شیرازہ بندی کریں اور سنت رسول پر پر عمل کریں تو کوئی وجہ نہیں کہ انہیں کامیابی حاصل نہ ہو۔

مجلس وحدت مسلمین کے ڈپٹی جنرل سیکرٹری ناصر شیرازی نے اپنے خطاب میں کہا کہ اس بار جنگ کے دوران ایک بھی اسرائیلی فوجی فلسطین میں داخل نہیں ہو سکا البتہ حماس نے اسرائیل کے چپے چپے کو ہٹ کیا ہے، اسرائیل آج ایک فیل ریاست بن چکا ہے، دو سالوں میں اسرائیل میں چار انتخابات ہو چکے ہیں۔

ملی یکجہتی کونسل کے ڈپٹی جنرل سیکرٹری سید ثاقب اکبر نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ فلسطینیوں نے اس بار غلیل کی بجائے راکٹ سے اسرائیل کا مقابلہ کیا ہے اور اسرائیل کے تمام تر دفاعی نظام کی موجودگی کے پندرہ سو سے زائد راکٹ اپنے ٹارگٹ پر گرے ہیں جو کہ حماس کی بہت بڑی کامیابی ہے، محمود عباس فلسطینوں کا نمائندہ نہیں ہے۔
جماعت اہل حرم کے سربراہ مفتی گلزار احمد نعیمی کا کہنا تھا کہ فلسطینیوں نے عملی طور پر ثابت کیا ہے کہ جنگیں اسلحے کے زور پر نہیں بلکہ دل، ادارے اور ایمان کی مضبوطی کیساتھ لڑی جاتی ہیں، آج فلسطینی اسرائیل اور اسکے حواریوں کو اسلحے سمیت شکست دینے کے قریب پہنچ چکے ہیں۔

کانفرنس سے ملی یکجہتی کونسل کے راہنماء پیر سعید احمد نقشبندی اور آئی ایس او کے مرکزی صدر عارف حسین الجانی نے بھی خطاب کیا۔ تقریب کے آخر میں دس نقاطی اعلامیہ بھی پیش کیا گیا۔
کانفرنس کا اعلامیہ
1۔ مسئلہ فلطسطین و قدس مسلمانوں کا بنیادی ترین مسئلہ ہے اور اس پر تمام مسلمانوں کا اتفاق ہونا ضروری ہے
2۔ فلسطین کے عوام اور مجاہدین لائق تحسین ہیں جنہوں نے اسرائیل کی طرف سے مسلط کردہ 12 روزہ جنگ میں شاندار استقامت کا ثبوت دیا اور دشمن کو منہ کی کھانی پڑی۔
3۔ ناجائز ریاست اسرائیل کی طرف سے مسجد اقصی و بیت المقدس پر حملہ اور غزہ پر بہیمانہ بمباری کی شدید مزمت کی جاتی ہے جو اسرائیل کی طرف سے جنگی جرائم کی فہرست میں اضافہ ہیں۔
4۔ فلسطین کے حوالے سے دو ریاستی حل قطعا قابل قبول نہیں، ایسی کوئی تجویز فلسطین کے اصولی موقف سے انحراف ہے۔ حکومت پاکستان اپنے موقف میں تبدیلی لائے
5۔ جن ملکوں اور حکومتوں نے حالیہ عرصے میں اسرائیل کو تسلیم کیا، اس اقدام کی شدید مذمت کی جاتی ہے۔ پاکستان میں ایسے کسی اقدام کی گنجائش نہیں
6۔ فلسطینی مجاہدین کی پشت پناہی کرنے والے ممالک لائق تحسین ہیں جن کی حمایت کے بغیر یہ کامیابی ممکن نہیں تھی۔
7۔ شہدائے قدس و فلسطین کی عظمتوں کو سلام پیش کرتے ہیں جنہوں نے حقیقی کامیابی کا راستہ واضح کیا
8۔ امام خمینی جو حقیقی طور پر اول مدافع قدس ہیں کی روح کو سلام پیش کرتے ہیں جنہوں نے اس مسئلے کو عالمی مسئلہ بنا دیا۔
9۔ بانئ پاکستان و علامہ اقبال کے فرمودات کی روشنی میں مسئلہ فلسطین کو کبھی فراموش نہیں ہونے دینا چاہئے
10۔پاکستان تمام مزاحمتی تنظیموں بشمول حماس، جہاد اسلامی کو تسلیم کرے اور ان کو سفارتی پروٹوکول دے۔

 

مختصر لنک : https://wifaqtimes.com/?p=18941