22

بلتستان کے250 دینی مراکز میں جامعۃ الزہرا (س) کی طالبات علمی خدمات انجام دے رہی ہیں، مدیر جامعۃ الزہرا سکردو کی وفاق ٹائمز سے گفتگو

  • News cod : 19870
  • 24 جولای 2021 - 15:25
بلتستان کے250 دینی مراکز میں جامعۃ الزہرا (س) کی طالبات علمی خدمات انجام دے رہی ہیں، مدیر جامعۃ الزہرا سکردو کی وفاق ٹائمز سے گفتگو
جامعۃ الزہرا میں بھی ایران کے مدارس کی طرح ہر سال جولائی کے مہینے میں داخلہ ٹیسٹ لیا جاتا ہے، جس میں سالانہ 300 سے زائد طالبات شریک ہوتی ہیں؛ لیکن جامعہ کی نشستیں محدود ہونے کی وجہ سے گریجویٹ کے لئے صرف 25 طالبات کو داخلہ دیا جاتا ہے۔یہاں طالبات کو چار سال کے لئے داخلہ دیا جاتا ہے اور ان چار سالوں میں فقہ و معارف کے شعبے میں انہیں بیچلر کی ڈگری دی جاتی ہے۔ اس کے ساتھ وہ وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے زیر انتظام لئے جانے والے بی اے کے امتحانات میں بھی شرکت کر کے قانونی ڈگری حاصل کر سکتی ہیں۔

جامعۃ الزہرا (س) سکردو بلتستان پاکستان کی بنیاد امام جمعہ سکردو حجۃ الاسلام والمسلمین شیخ محمد حسن جعفری نے 1997 ء میں رکھی۔ پھر 2001ء میں اس کی موجودہ عمارت تعمیر کی گئی جس میں آج 100 سے زائد طالبات حصول علم میں مصروف ہیں اور یہ پاکستان میں خواہران کا سب سے بڑا اور اہم دینی مدرسہ شمار ہوتا ہے۔ بلاشبہ دینی افکار و عمل کے لحاظ سے اس علمی ادارے کا ایک درخشاں ماضی ہے جو اس کے پرنسپل اور اساتذہ کی انتھک کوششوں کا نتیجہ ہے۔

جامعۃ الزہرا (س) سکردو بلتستان پاکستان کی مدیر محترمہ معصومہ جعفری نے “وفاق ٹائمز” سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان کے ایک نمایاں دینی مدرسے کی علمی، ثقافتی اور تبلیغی کارکردگی پر روشنی ڈالی ہے جو ہمارے قارئین کے پیش خدمت ہے:

س: آپ دینی مدرسے کی طرف کب راغب ہوئیں؟

ج: ایک دینی اور مذہبی گھرانے میں پیدا ہونے کی وجہ سے مجھے شروع سے ہی دینی تعلیم اور ثقافتی سرگرمیوں سے دلچسپی رہی ہے، جبکہ دینی تعلیم کا باقاعدہ آغاز 1994 ء میں مکتب نرجس حوزہ علمیہ مشہد مقدس سے کیا۔

س: جامعۃ الزہرا (س) سکردو بلتستان کی بنیاد کس نے اور کب رکھی؟

ج: سکردو میں جامعۃ الزہرا (س) کی بنیاد حجۃ الاسلام و المسلمین شیخ محمد حسن جعفری نے 1997ء میں رکھی۔

س: اس وقت جامعہ میں کتنی طالبات اور اساتذہ تعلیم و تعلم میں مصروف ہیں؟

ج: جامعہ کے ہوسٹل میں 100 طالبات رہائش پذیر ہیں ۔ ان کے علاوہ 60 طالبات باہر سے پڑھنے آتی ہیں۔ انہیں پڑھانے کے لئے 10 اساتذہ موجود ہیں۔

س: اپنے علمی اور ثقافتی سفر کے متعلق کچھ بیان کریں گی؟

ج: میں نے مکتب نرجس مشہد مقدس سے ماسٹر کیا اور جامعۃ الزہرا (س) قم سے فقہ و اصول کے شعبے میں ایم فل اور ادیان و مذاہب یونیورسٹی قم سے خواتین کے علوم میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی ہے۔
میں الزہرا (س) انٹرفیتھ انسٹیٹیوٹ کی بانی ہوں اور مجھے عالمی مسلم خواتین یونین اور مجمع تقریب مذاہب کی رکنیت بھی حاصل ہے۔ اس کے علاوہ ریڈیو اور ٹی وی پر پروگرام کرنے کے مواقع بھی میسر آئے ہیں اورالحمد للہ پانچ سال سے حضرت امام حسین علیہ السلام کے حرم میں خطاب کرنے کی توفیق بھی حاصل رہی ہے۔
کئی برسوں سے برازیل، کانگو، تنزانیہ اور افریقہ کے کئی دوسرے ممالک کا تبلیغی سفر بھی کر رہی ہوں اور وہاں کی امام بارگاہوں اور یونیورسٹیوں میں تبلیغ کرتی ہوں۔

س: جامعۃ الزہرا (س) کے انتظامی ڈھانچے کے بارے میں کچھ بتائیں۔

ج: اس ادارے کو تقریبا 25 سال ہوگئے ہیں جس میں مختلف انتظامی شعبہ جات ہیں، جیسے شعبہ تعلیم، شعبہ داخلہ، شعبہ ثقافت و تبلیغ، شعبہ تحقیق وغیرہ۔ایک انجمن علمی بھی ہے جس کا سربراہ بلتستان یونیورسٹی کا سربراہ ہے ۔ ان کے علاوہ بورڈ آف ٹرسٹیز اس جامعہ کا ایک انتہائی اہم حصہ ہے۔

س: جامعۃ الزہرا (س) میں داخلے کا کیا طریقہ کار ہے؟

ج: جامعۃ الزہرا میں بھی ایران کے مدارس کی طرح ہر سال جولائی کے مہینے میں داخلہ ٹیسٹ لیا جاتا ہے، جس میں سالانہ 300 سے زائد طالبات شریک ہوتی ہیں؛ لیکن جامعہ کی نشستیں محدود ہونے کی وجہ سے گریجویٹ کے لئے صرف 25 طالبات کو داخلہ دیا جاتا ہے۔یہاں طالبات کو چار سال کے لئے داخلہ دیا جاتا ہے اور ان چار سالوں میں فقہ و معارف کے شعبے میں انہیں بیچلر کی ڈگری دی جاتی ہے۔ اس کے ساتھ وہ وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے زیر انتظام لئے جانے والے بی اے کے امتحانات میں بھی شرکت کر کے قانونی ڈگری حاصل کر سکتی ہیں۔ اسی طرح وہ جامعہ کی تعلیم کے ساتھ ساتھ سرکاری اداروں میں بھی امتحان دے کر بی اے کر سکتی ہیں۔کچھ برسوں سے ہم نے بعض کلاسوں کو تحقیق لکھنے کا پابند کر رکھا ہے، جس کے سبب الحمد للہ ابتک جامعہ کی لائبریری میں 380 سے زائد تحقیقی مقالات جمع ہو چکے ہیں۔

س: جامعۃ الزہرا (س) کی علمی اور تحقیقی سرگرمیوں اور ان کے نتائج کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے؟

ج: طالبات کی کاوشوں اور تحقیقی موضوعات کی رہنمائی کرنے میں اساتذہ کرام کے خصوصی کردار کے پیش نظر ہم دعویٰ کے ساتھ کہہ سکتے ہیں کہ پاکستان کی سطح پر خواہران کے دینی مدارس میں سے جامعۃ الزہرا (س) علمی، تحقیقی اور ثقافتی سرگرمیوں کے لحاظ سے صف اول میں ہے۔اس وقت اس جامعہ سے فارغ التحصیل طالبات اپنے اپنے شہروں اور محلوں میں تبلیغی خدمات سرانجام دینے کے ساتھ ساتھ سرکاری اور پرائیویٹ سکولوں میں پڑھا رہی ہیں، جبکہ بعض خواہران نے اپنی کوششوں سے نجی ادارے کھولے ہیں۔ اس ادارے کے لئے ایک بہت بڑا اعزا ز یہ بھی ہے کہ پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں عربی ٹیچرز کے انتخاب کے لئے ایک امتحان رکھا گیا تھا ، جس میں پورے پاکستان سے 600 سے زائد دینی طلبہ شریک ہوئے، جن میں سے 60 افراد کو منتخب ہونا تھا ۔ جامعۃ الزہرا (س) کی طالبات نے بھی اس امتحان میں حصہ لیا تھا اور بحمد اللہ ہماری 16 طالبات منتخب ہو ئیں۔اس کے علاوہ بلتستان بھر میں 250 دینی مراکز کے اندر جامعۃ الزہرا (س) کی طالبات سرگرم عمل ہیں جن کے زیر نظر 25 ہزار سے زائد بچے اور بچیاں ہیں جن کی عمریں 15 سال سے کم ہیں۔ یہ بچے ان دینی مراکز میں دین کی بنیادی اور ابتدائی ترین معلومات حاصل کرنے آتے ہیں۔

س: جامعۃ الزہرا (س) کے ثقافتی سرگرمیوں کے بارے میں کچھ بتائیں۔

ج: جامعہ کی ثقافتی سرگرمیوں میں سے ایک، طالبات کو اپنے اپنے شہروں اور دیہاتوں میں فعال رکھنا ہے۔ اس کے علاوہ گزشتہ 7 برسوں سے 15 رمضان المبارک کو سکردو شہر میں سالانہ “محفل انس با قرآن کریم” کا ایک سلسلہ رکھا ہوا ہے، جس میں مختلف مکاتب فکر کی نمایاں شخصیات شریک ہوتی ہیں۔
مزید بر آں مجمع تقریب مذاہب اور عالمی مسلم خواتین یونین کے تعاون سے سکردو میں “خیر النساء (س) بین الاقوامی کانفرنس” کے عنوان سے تقریب مذاہب کی ایک کانفرنس کا انعقاد کیا جاتا ہے، جس کا سلسلہ تین سالوں سے جاری ہے۔
اسی طرح علمی و ثقافتی انسٹیٹیوٹ کا قیام بھی جامعۃ الزہرا (س) کے پروگراموں میں شامل ہے۔ پورے پاکستان میں اس ادارے کے 700 اراکین ہیں جن میں شیعہ، سنی، اہل حدیث اور وہابی شخصیات شامل ہیں۔ ہم ان کو گروپ کی شکل میں ہر سال شارٹ کورسز کے لئے ایران لے آتے ہیں۔ واپسی پر ہر گروپ باہمی اتحاد و اتفاق کے ساتھ اہم امور سر انجام دیتا ہے۔ اس کے علاوہ بھی پاکستان کی سرزمین پر وحدت امت مسلمہ کے لئے اس ادارے کی بہت خدمات ہیں۔
ادارے کی اہم فعالیتوں میں سے ایک ، بے بضاعت جوانوں کی شادی کے لئے تعاون کرنا ہے۔ الحمد للہ حالیہ وقتوں میں ادارے کی جانب سے 250 جوڑے شادی کے بندھن میں بندھ گئے ہیں۔
اکرام ایتام کا منصوبہ بھی اس ادارے کی ایک اہم کارکردگی ہے۔ فی الحال یہ ادارہ حضرت علی علیہ السلام کے نام پر 300 سے زائد یتیموں کی کفالت کی ذمہ داری نبھا رہا ہے۔ بعض طلبا جو ماضی میں اس ادارے کی کفالت میں تھے ، آج الحمد للہ وہ ملک کے اہم عہدوں پر خدمات سر انجام دے رہے ہیں۔

مختصر لنک : https://wifaqtimes.com/?p=19870