15

مولا علیؑ کی ولایت و امامت کازبانی اقرار کافی نہیں، سیرت کو بھی اختیار کریں، جامعتہ المنتظر میں جشن عید غدیر سے خطاب

  • News cod : 20196
  • 29 جولای 2021 - 21:05
مولا علیؑ کی ولایت و امامت کازبانی اقرار کافی نہیں، سیرت کو بھی اختیار کریں، جامعتہ المنتظر میں جشن عید غدیر سے خطاب
کہ تمام انبیاءحضرت محمد مصطفی کے امتی ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے تمام انبیاءکو نبوت عطا کرنے سے پہلے خاتم الانبیاءسرورِ کائنات کی نبوت کا اقرار کروایا۔لیکن جب مولائے کائنات کی ولایت و امامت کا اعلان کا موقع آیا تو آیت کریمہ۔بلغ ما انزل۔۔۔میں ارشاد ہوا

وفاق ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق، دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی جشن عید غدیر منایا گیا۔ مساجد ، مدارس ،امام بارگاہوں اور گھروں میں چراغاں کیا گیا۔

علی مسجد حوزہ علمیہ جامعتہ المنتظرماڈل ٹاون میں جشن عید غدیر سے خطاب کرتے ہوئے مولانا باقرگھلو نے کہا ہے کہ حدیث غدیر متواترہ ہے، جس پر تمام اسلامی مکاتب فکر متفق ہیں۔ روایا ت کے مطابق سن 10 ہجری ،18 ذوالحجہ کو غدیر کے مقام پر 90 ہزار سے ایک لاکھ25 ہزار کی تعداد میں اصحاب کے سامنے حضرت علی کی ولایت و امامت کا اعلان کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ تمام انبیاءحضرت محمد مصطفی کے امتی ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے تمام انبیاءکو نبوت عطا کرنے سے پہلے خاتم الانبیاءسرورِ کائنات کی نبوت کا اقرار کروایا۔لیکن جب مولائے کائنات کی ولایت و امامت کا اعلان کا موقع آیا تو آیت کریمہ۔بلغ ما انزل۔۔۔میں ارشاد ہوا۔اے رسول پہنچا دووہ حکم جو تمہارے پاس رب کی طرف سے بھیجا گیا ہے اور اگر آپ نے یہ کام نہ کیا تو گویا ، رسالت کا کوئی کام ہی نہیں کیا۔

مولانا باقر گھلو کا کہنا تھا کہ یہ ختم نبوت کی فضیلت ہے کہ تمام انبیاءمحمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نبوت کا اقرار نہ کریں تو نبوت نہیں ملتی اور سید المرسلین ،ولایت و امامت علی کا اعلان نہ کریں تو رسالت نہیں رہتی۔ مگر حدیث غدیر”من کنت مولاہ فہٰذا علی مولا“ میں مولا کے معنی میں ردوبدل کی کوشش کی گئی۔ حدیث کے پہلے حصے میں نبی کریم سے منسوب مولا کے جو معنی ہیں،وہی دوسرے حصے میں علی المرتضی سے منسوب ہیں، جس کے معنی آقااور سردار کے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ رسول اللہ نے جشن غدیر کوبڑی عید قرار دیا۔دنیا میں 18 ذوالحجہ کوبڑے تاریخی واقعات رونما ہوئے۔ اس دن حضرت ابراہیم علیہ السلام کی آگ گلزار بنی ، حضرت سلمان نے آصف بن برخیا کی وزارت پر قوم کو گواہ بنایا،حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے شمعون اور حضرت موسیٰ علیہ السلام نے یوشع بن ینون اورحضرت محمدمصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت علی علیہ السلام کو اپنا جانشین مقرر کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ مولا علی کی ولایت و امامت کا اقرار کرنے والے ان کی سیرت کو بھی اختیار کریں، زبانی دعوے کافی نہیں۔تلخ حقیقت ہے کہ امیر المومنین علی کو ہم مولا زبانی طور پر تو مانتے ہیں مگر ان کی سیرت کو اختیار نہیں کررہے۔

مختصر لنک : https://wifaqtimes.com/?p=20196