13

حضرت نرجس علیہا السلام، قسط 1

  • News cod : 25191
  • 10 نوامبر 2021 - 11:07
حضرت نرجس علیہا السلام، قسط 1
شیخ صدوق نے اس داستان کو اپنی کتاب " کمال الدین و تمام النعمۃ " میں تفصیل سے بیان کیا ہے ہم بات کے طولانی ہونے سے بچنے کے لئے اسے خلاصہ کے طور پر ذکر کرتے ہیں: " محمد بن بحر شیبانی " کہتے ہیں : سال ۲۸۶ ھجری قمری میں کربلا میں داخل ہوا اور امام حسین علیہ السلام کی قبر کی زیارت کی پھر بغداد لوٹ آیا اور سخت گرمی میں امام کاظم علیہ السلام کے مرقد شریف کی طرف روانہ ہوا جب حضرت کے حرم مبارک پہنچا تو گریہ کرنا شروع کیا اس طرح کہ میری آنکھیں آنسووں سے بھر گئیں اور مجھ سے دیکھا نہ جاتا تھا۔

سلسلہ بحث محور کائنات
قسط 1
تحریر: استاد علی اصغر سیفی (محقق مہدویت)
امام زمانہ عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف کی والدہ گرامی کے بارے میں حدیث کی رو سے تحقیق:
تمہید:
عصر حاضر میں امام مہدی عج کے منکرین اس عظیم قرانی و حدیثی موضوع میں شک و تردید پیدا کرنے کے لیے جہاں بہت سی دیگر لاحاصل کاوشیں کرتے ہیں وہاں ایک اعتراض و شبھ حضرت نرجس سلام اللہ علیہھا کے موضوع میں بھی بیان کرتے ہیں بالخصوص انکا رومی شہزادی ہونا اور والدہ کی طرف سے حضرت شمعون وصی حضرت عیسی ع کی نسل مبارک سے ہونا اور پھر آپکا خواب میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور حضرت زھراء علیھا السلام کی زیارت کرنا اور انکی دعوت اسلام قبول کرنا اور پھر انکا حالت خواب میں مشاھدہ کرنا کہ نبی اکرم (ص) ,حضرت عیسی (ع) اور حضرت عیسی کے وصی حضرت شمعون سے بی بی نرجس (س) کا رشتہ مانگتے ہیں اور وہ قبول کرتے ہیں. حضرت زھرا اور حضرت مریم علیہما السلام کی موجودگی میں یہ مقدس عقد امام حسن عسکری علیہ السلام سے منعقد ہونا… بی بی کا یہ عظیم نسب اور خواب مخالفین کو ھضم نہیں ہوپاتا اور اس روایت اور بی بی کے روم سے سامرا کی طرف سفر اور خاندان اھلبیت میں انکے جلوہ افروزی تک کے تمام مراحل مختلف اعتراضات اپنی تحریروں اور تقاریر میں کرتے رہتے ہیں اور انکا سب سے بڑا اعتراض یہ ہے کہ یہ روایت خود اھل تشیع کے بزرگ علماء اور محدثین کے نزدیک بھی ضعیف ہے.
ہم اس اعتراض کے پیش نظر ایک مختصر سی تحقیق چند اقساط میں پیش کریں گے.
حضرت نرجس خاتون سلام اللہ علیہا کا ماجرا بہت مشہور شیعہ روایات میں ہے کہ جو امام زمانہ علیہ السلام کی والدہ گرامی ہیں۔ ہم شروع میں اس داستان کا خلاصہ اور اسکے بعض منابع نقل کرتے ہیں پھر ان دو افراد کے بارے میں تحقیق کریں گے کہ جن کا اس داستان کو نقل کرنے میں اساسی کردار ہے اور آخر میں اس روایت پر وارد ہونے والے سند اور دلالت کے اعتبار سے اعتراضات کا جائزہ لیں گے ۔
روایت کا خلاصہ:
شیخ صدوق نے اس داستان کو اپنی کتاب ” کمال الدین و تمام النعمۃ ” میں تفصیل سے بیان کیا ہے ہم بات کے طولانی ہونے سے بچنے کے لئے اسے خلاصہ کے طور پر ذکر کرتے ہیں:
” محمد بن بحر شیبانی ” کہتے ہیں : سال ۲۸۶ ھجری قمری میں کربلا میں داخل ہوا اور امام حسین علیہ السلام کی قبر کی زیارت کی پھر بغداد لوٹ آیا اور سخت گرمی میں امام کاظم علیہ السلام کے مرقد شریف کی طرف روانہ ہوا جب حضرت کے حرم مبارک پہنچا تو گریہ کرنا شروع کیا اس طرح کہ میری آنکھیں آنسووں سے بھر گئیں اور مجھ سے دیکھا نہ جاتا تھا۔
کچھ دیر بعد جب میں نے آنکھیں کھولیں تو ایک خمیدہ قد کے بوڑھے شخص کو دیکھا کہ جو اپنے ہمراہ شخص کو کہہ رہا تھا:
اے میرے بھتیجے تمہارے چچا اس عظیم علم و راز کی بناء پر کہ جو سلمان فارسی کے علاوہ کسی کے پاس نہ تھا اور ان دو سیدوں نے جو علوم اسے عنایت کئے ہیں میں بہت شرف کا مالک ہے۔ تمہارا چچا اپنی زندگی کے آخری دن گزار رہا ہے اور اہل ولایت میں سے کسی کو نہیں پاتا کہ یہ راز و اسرار ان کے حوالے کردے۔
محد بن بحر کہتے ہیں: میں چونکہ ہمیشہ علم و دانش کو کسب کرنے کےلئے ادھر ادھر سفر کرتاتھا۔ میں نے اسے کہا : اے بزرگ وہ دونوں سید کون ہیں؟
کہا: وہ دونوں ستارے کہ جو سر من رای ( سامرا ) میں دفن ہیں (یعنی امام نقی اور امام عسکری علیھما السلام)
شیبانی مزید کہتے ہیں: میں نے اسے قسم دی کہ مجھے بتائے .
اس نے پوچھا: اہل روایت ہو ؟ اہل بیت علیہم السلام پر عقیدہ رکھتے ہو؟
میں نے کہا : جی ہاں.
کہا: اگر ایسا ہے تو اپنا رجسٹر لاو تا کہ میں دیکھوں کہ آئمہ اطھار علیھم السلام سے اپنے ہمراہ کیا رکھتے ہو ؟
شیبانی کہتے ہیں : جو کچھ میرے پاس تھا اسے دیا اس نے اس پر نظر ڈالی اور کہا: تم سچ کہتے ہو۔
پھر کہا: جانتے ہو کہ میں کون ہوں ؟ میں بشر بن سلیمان نخاس ہوں اور ابو ایوب انصاری کی نسل سے ہوں اور ابوالحسن اور ابو محمد ( دسویں اور گیارہویں امام ) علیہما السلام کے محبین میں سے ہوں اور سر من رای میں ان کا ہمسایہ تھا۔
شیبانی کہتے ہیں: میں نے ان دونوں سے درخواست کی کہ آپ نے جوان سے کرامات دیکھی ہیں ان میں سے کچھ میرے لئے بیان کریں۔
کہا : میرے مولی امام نقی علیہ السلام نے مجھےتجارت تعلیم دی اور ان کی اجازت کے بغیر میں خریدو فروخت انجام نہیں دیتا تھا یہاں تک کہ اس کام میں مہارت حاصل کر لی اور حلال و حرام کوپہچان لیا ۔
ایک رات امام نقی علیہ السلام نے مجھے بلایا ، ان کی خدمت میں حاضر ہوا وہ اپنے فرزند امام حسن علیہ السلام اور اپنی ہمشیرہ حضرت حکیمہ کے ساتھ گفتگو میں مشغول تھے۔ جب میں بیٹھا تو فرمایا: اے بشر تم انصار کے بزرگان میں سے ہو اور آئمہ کی ولایت ہمیشہ نسل در نسل تمہارے درمیان رہی اور تم پر ہمارا اعتماد ہے۔ میں چاہتا ہوں کہ اسرار امامت میں سے ایک راز کا شرف تمہیں عطا کروں اور تمہیں ایک کنیز خریدنے کے لئے بھیجوں۔
حضرت نے رومی زبان میں ایک خط لکھا اور مجھے دیا: پھر فرمایا: بغداد جاو فلان دن اور فلان جگہ عمر بن یزید نخاس نامی بردہ فروش کی طرف توجہ رکھنا، اس کے غلاموں اور کنیزوں میں ان خصوصیات کی حامل ایک کنیز موجود ہو گی کہ جو اپنا خریدار خود منتخب کرے گی اور کسی خریدار پر راضی نہیں ہو گی اس کے مالک کے پاس جاو اورکہو کہ یہ خط کنیز کو دے ۔
بشر کہتے ہیں: جس طرح کہ اما م نے فرمایا تھا ویسا ہی کیا۔ کنیز نے جب خط پڑھا تو بہت زیادہ گریہ کیا اورا پنے مالک کو قسم دی کہ اگر مجھے اس شخص کو نہ بیچا تو میں اپنے آپ کو ختم کر لوں گی۔
بشر مزید کہتےہیں: آخر کار اسی رقم سے کہ جو امام نے مجھےدی تھی اسے خریدااور بغداد اپنے گھر لے گیا۔ یہاں حضرت نرجس سلام اللہ علیہا بشر کو اپنی داستان سناتی ہیں کہ میں قیصر روم کے بیٹے یشوعاکی بیٹی ہوں اور میری والدہ بھی حضرت عیسی ع کے خاص حواری شمعون کی نسل سے ہیں پھر اپنی سرگذشت تفصیل سے بیان کرتی ہیں….
جاری ہے…

مختصر لنک : https://wifaqtimes.com/?p=25191

ٹیگز