7

انصاف کی صورتحال ابتر،سسٹم کی اصلاح ضروری ہے،علامہ ساجد نقوی

  • News cod : 26277
  • 09 دسامبر 2021 - 13:15
انصاف کی صورتحال ابتر،سسٹم کی اصلاح ضروری ہے،علامہ ساجد نقوی
،قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا ہے کہ پاکستان میں نظام عدل میں بہت سی خامیاں ہیں جس کے باعث اعلیٰ سطحی کیسز سے لے کر نچلی سطح تک صحیح معنوں میں انصاف نہیں ہوپاتا، ہم خود اس نا انصافی سے متاثر ہیں ، پورے نظام میں سب سے بڑی خامی بہتر اندازاور غیر جانبدارانہ و منصفانہ تفتیش ہے، جاندار اور شفاف پراسیکیوشن کا نہ ہوناہے ، جب تک منصفانہ تفتیش ، جاندار پراسیکیوشن اور مداخلت یا دباﺅ سے پاک نظام نہیں ہوگا اس وقت تک انصاف کی فراہمی خواب رہے گی۔

وفاق ٹائمز کے نامہ نگار کی رپورٹ کے مطابق،قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا ہے کہ پاکستان میں نظام عدل میں بہت سی خامیاں ہیں جس کے باعث اعلیٰ سطحی کیسز سے لے کر نچلی سطح تک صحیح معنوں میں انصاف نہیں ہوپاتا، ہم خود اس نا انصافی سے متاثر ہیں ، پورے نظام میں سب سے بڑی خامی بہتر اندازاور غیر جانبدارانہ و منصفانہ تفتیش ہے، جاندار اور شفاف پراسیکیوشن کا نہ ہوناہے ، جب تک منصفانہ تفتیش ، جاندار پراسیکیوشن اور مداخلت یا دباﺅ سے پاک نظام نہیں ہوگا اس وقت تک انصاف کی فراہمی خواب رہے گی۔ان خیالات کا اظہار انہوںنے ملک کی موجودہ صورتحال، ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان کی رپورٹ سمیت دیگر امور پر گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہاکہ ماورائے عدالت اقدام قطعاً ناقابل قبول ہیں مگر افسوس ہر کچھ عرصہ بعد اس طر ح کے واقعات رونما ہوتے ہیں مگر اس کا تدارک نہیں کیاجارہاجس کی بنیاد نظام میں وہ خامیاں ہیں جنہیں دور کیا جانا ضروری ہے کیونکہ امیر المومنین حضرت علی ابن ابی طالب ؑ کا فرمان ہے کہ ” حکومت کفر سے چل سکتی ہے ظلم سے نہیں “ ظلم کا خاتمہ صرف صحیح معنوں میں انصاف کی فراہمی سے ہی ممکن ہے۔ ہم ایک عرصہ سے نچلی عدالتوں سے اعلیٰ عدالتوں تک انصاف کے متلاشی ہیں۔

علامہ ساجد نقوی نے زور دیتے ہوئے کہاکہ موجودہ نظام کی اصلاح کےلئے ضروری ہے کہ ہر قسم کی مداخلت سے پاک ، غیر جانبدارانہ و منصفانہ انویسٹی گیشن اور جاندار پراسیکیوشن کو یقینی بنایا جائے کیونکہ جب منصفانہ انویسٹی گیشن اور جاندار پراسیکیوشن ہوگی اور کسی قسم کی مداخلت یا عدلیہ پر دباﺅ نہیں ہوگا توعدالتیں بروقت فیصلے کرپائیں گی اور تیز ترین اور شفاف انصاف کی جانب بڑھیں گی اور پھر نہ صرف نظام عدل پر اٹھنے والے سوالات کا خاتمہ ہوگا بلکہ اس کے اثرات معاشرے پر مثبت پڑیں گے کیونکہ معاشرے ہمیشہ عدل و انصاف کے ساتھ قائم رہ سکتے ہیںاور ملکی استحکام و ترقی کےلئے اسی راہ پر گامزن ہونا ضروری ہے۔

مختصر لنک : https://wifaqtimes.com/?p=26277