11

ایک خاتون کا سماجی کردار سیرت سیدہ سلام اللہ کی روشنی میں

  • News cod : 28561
  • 28 ژانویه 2022 - 6:59
ایک خاتون کا سماجی کردار سیرت سیدہ سلام اللہ کی روشنی میں
حضرت سیدہ زھراء سلام اللہ علیہا ان عورتوں میں سے ایک ہے جن کو کائنات کی تمام عورتوں کے لیے سردار قرار دیا گیا ہیں ۔سیدہ سلام اللہ ایسی شخصیت کی مالکہ تھیں کہ جنہوں نے اپنی پوری زندگی نظام الہی کے تحفظ کے خاطر قربان کردی۔جو رحمت اللعالمین کے لیے رحمت بن کر آئی ۔آپ سلام اللہ علیہا نے اسی ہستیوں کی تربیت کی جو سردار جوانان جنت قرار پائے ۔

ایک خاتون کا سماجی کردار سیرت سیدہ سلام اللہ کی روشنی میں

تحریر: جعفرعلی

الہی رسالتوں کا سلسلہ حضرت آدم علیہ السلام سے شروع ہوا اور ہمارے نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ والہ السلم پر ختم ہوا ۔

ماضی میں بھی لوگ انبیاء ع کے قول و فعل پر عمل کرتے رہے یہاں کہ ضرورت اس امر کی تھی کہ جو انبیاء و رسل آئے وہ جہاں مردوں کے لیے مشعل راہ تھے وہاں عورتوں کے لیے مشعل راہ تھے لیکن عورت فطری اعتبار سے مردوں سے کچھ مختلف تھیں لہذا ان کے رہبری کے لیے ضروری تھی کہ کائنات میں کچھ ایسی عورتیں موجود ہوں جو کائنات کی عورتوں کے لیے مشعل راہ بن سکیں۔

حضرت سیدہ زھراء سلام اللہ علیہا ان عورتوں میں سے ایک ہے جن کو کائنات کی تمام عورتوں کے لیے سردار قرار دیا گیا ہیں ۔سیدہ سلام اللہ ایسی شخصیت کی مالکہ تھیں کہ جنہوں نے اپنی پوری زندگی نظام الہی کے تحفظ کے خاطر قربان کردی۔جو رحمت اللعالمین کے لیے رحمت بن کر آئی ۔آپ سلام اللہ علیہا نے اسی ہستیوں کی تربیت کی جو سردار جوانان جنت قرار پائے ۔سیدہ سلام اللہ علیہا کی پوری زندگی آج کی عورت کےلیے مشعل راہ ہے ۔آج کی عورت ایک ایسے معاشرے میں زندگی گزار رہی ہے جو مادی اعتبار سے مالا مال ہے ۔جس میں عورت کو ایک ماڈل کے طور پر استعال کیا جاتا ہے لیکن یہ ماڈل جدید معاشرے کا تصور ہے جہاں عورت کو زندگی کے ہر موڑ پر آزاد ہونا چاہیے ۔جس کی مثال آج ہم مغربی اور ہمارے لبرل معاشرے میں دیکھتے ہیں ۔ جہاں عورت کو صرف اور صرف مال کے تر سیل کا ذریعہ سمجھا جاتا ہے ۔
اس سماج میں عورت کا کردار صرف اور صرف مال و دولت جمع کرنا اور حسن کی آرائش کرنا ہے ۔اس کی آزادی میں کوئی قیوت الہی موجود نہیں۔لیکن اس کے برعکس ایک اور نظریہ ہے جس کے مطابق عورت کی حیثیت ایک عظیم ماں ، بیٹی اور بیوی کی سی ہیں جن کے مطابق عورت کا کام اس چاردیواری کے اندر ہے جہاں وہ آزاد سوچ سکے جہاں وہ آزاد غور فکر کرسکے۔ اس سماج میں عورت کی آزادی اس کی عفت و حیاء ،تعلیم و تربیت اور اس کی فکر و شعور میں پنہاں ہے ۔اس عورت کی مثال عصر حاضر میں عراق کے معصومہ بنت الھدی ایرانی بہو سباء کی شخصیت میں ملتی ہے ۔ جنہوں نے اپنے پوری زندگی الہی سماج کی آبیاری کے لیے صرف کردیں ۔سماج جس گود میں پرورش پاتا ہے وہ گود ایک ماں کی گود ہے ۔جس سماج میں ایک آزاد خیال الہی تصور کا مالک مرد زندگی گزارتا ہے وہ ایک عورت کا شوہر ایک بیٹی کا باپ اور ایک ماں کا بیٹا ہے ۔اس کے الہی تصور حیات میں ایک ماں کی تربیت ،ایک بیوی کی محبت اور ایک بیٹی کی رحمت شامل ہے ۔
اگر اس مرد کی تربیت میں ایک ماں کی پرورش بیوی کی محبت اور بیٹی کی روپ میں رحمت شامل نہ ہو تو کیسے دنیا میں ایک الہی فرد پیدا ہوسکتا ہے ؟
یہ عورت کا کام ہے کہ جو سماج میں ایسے افراد کی تربیت کرے جو انسانی معاشرے کو اس نہج پر لے جائے کہ جہاں انسانوں سے زیادہ انسانیت کی حیثیت ہو جہاں مادہ پرستی پر روح کو فوقیت ہو جہاں انسان کی عزت اس کا ایمان ہو جہاں عدل و انصاف کا بول بالا ہو ۔یہ تمام ایک عورت تب کرسکتی ہے جب وہ اپنی حیثیت کو جانتی ہو وہ الہی معاشرے کا تصور رکھتی ہو ۔
اس کی رہبری ایسے ہاتھوں میں ہو جنہوں نے کائنات میں اسیے افراد پیدا کیے جنہوں نے انسانیت کے سر فخر سے بلند کیا جنہوں نے اخلاق ، جوانمردی اور تصور توحید کو نئی زندگی عطاء کی ۔
سیدہ سلام اللہ کی پوری زندگی اسی الہی معاشرے کی آبیاری میں وقف ہوئی .

لہذا آج کی خاتون پر فرض ہے کہ وہ جناب سیدہ سلام اللہ کے زندگی کی اس دقیق نقطے کا مطالعہ کریں اورآج کے اس جدید معاشرے کو سیدہ سلام اللہ کی زندگی سے موازنہ کریں تاکہ آج کا عورت اس مادہ پرست دنیا میں گم نہ ہوجائے
اور وہ عظیم کام انجام دینے میں اپنا حصہ ڈال سکیں جس کی بنیاد حضرت سیدہ سلام اللہ نے اپنی مختصر سی زندگی میں رکھی تھی ۔

وجودِ زن سے ہے تصویرِ کائنات میں رنگ
اسی کے ساز سے ہے زندگی کا سوزِ درُوں
شرف میں بڑھ کے ثریّا سے مشت خاک اس کی
کہ ہر شرَف ہے اسی دُرج کا دُرِ مکنوں
مکالماتِ فلاطُوں نہ لِکھ سکی، لیکن
اسی کے شُعلے سے ٹُوٹا شرارِ افلاطُوں

مختصر لنک : https://wifaqtimes.com/?p=28561