8

ریاست مدینہ میں قانونی مساوات قائم ، امیر غریب سب برابر تھے،آیت اللہ حافظ ریاض نجفی

  • News cod : 38017
  • 24 سپتامبر 2022 - 0:54
ریاست مدینہ میں قانونی مساوات قائم ، امیر غریب سب برابر تھے،آیت اللہ حافظ ریاض نجفی
آیت اللہ حافظ سید ریاض حسین نجفی نے کہا ہے کہ پیغمبر اسلام سرور کائنات خاتم الانبیاحضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ریاست مدینہ میں قانونی مساوات قائم کی۔ جس میں امیر اور غریب سب برابر تھے۔ہمارے ہاں بھی قانون بنائے جاتے ہیں کہ جن میں امیر بچ جاتے ہیں اور غریب سزا کاٹتے رہتے ہیں۔

وفاق ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق، وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے صدر آیت اللہ حافظ سید ریاض حسین نجفی نے کہا ہے کہ پیغمبر اسلام سرور کائنات خاتم الانبیاحضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ریاست مدینہ میں قانونی مساوات قائم کی۔ جس میں امیر اور غریب سب برابر تھے۔ہمارے ہاں بھی قانون بنائے جاتے ہیں کہ جن میں امیر بچ جاتے ہیں اور غریب سزا کاٹتے رہتے ہیں۔ انہوں نے کہا پاکستان میں سیلاب آیا اور پاکستان کے دو تہائی حصہ کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔ جانور، انسان اور دیگر اشیاءخورد و نوش بہ گئے۔ اگر اجتماعی عذاب آتا ہے تو معاشرے کے سارے انسانوں کو اجتماعی توبہ کرنی چاہیے اور اگر انفرادی عذاب آئے تو انسان کو باربار بارگاہ خداوندی میں گریہ و زاری کرتے ہوئے توبہ کرنی چاہیے۔ ان کا کہنا تھا سورہ جمعہ میں بتایا گیا ہے کہ علم کے چار درجات ہیں، تلاوت قرآن، تزکیہ نفس، پوری کتاب کی تعلیم،اور قرآن کے اسرار و رموز۔

جامع علی مسجد جامعة المنتظر میں خطبہ جمعہ المبارک سے خطاب کرتے ہوئے آیت اللہ حافظ ریاض نجفی نے کہا انسان اہل بیت ؑ سے اسرار و رموز حاصل کر سکتا ہے اس کے علاوہ غور و فکر اور تدبر و تعقل کے ذریعے سے بھی انسان اسرار قرآنی سے آگاہ ہو سکتے ہیں۔انہوں نے کہا اللہ تعالیٰ نے انسان کو عقل جیسی عظیم نعمت سے سرفراز فرمایا۔ تمام کائنات میں چلنے والی مخلوق کا رزق اسی کے ذمہ ہے۔ اس نے آرام کے لئے رات اور کسب معاش کے لئے دن بنایا۔ حضرت نوح علیہ السلام پر ایمان لانے والے اور اس زمانے میں اللہ تعالیٰ کی عبادت کرنے والے کم لوگ تھے، لہٰذا زمین کو ان کے وجودسے پاک کر دیا گیا۔ آسمان سے بارش اور زمین سے پانی چشموں کی صورت میں پھوٹنے لگا، سیلاب آیا اور وہ کفار صفحہ ہستی سے ملیامیٹ ہو گئے۔اللہ کا وعدہ تھا کہ حضرت نوح ؑ کی اہل کو بچا لے گا ، جب ان کا فرزند ڈوبنے لگاتو نوح علیہ السلام نے عرض کی: بار الٰھا! میرا بیٹا ڈوب رہا ہے۔اللہ تعالٰی نے فرمایا: وہ تیرے اہل میں سے نہیں ہے چونکہ اس کے کرتوت اچھے نہیں ہیں۔انہوں نے کہا سید المرسلین کی حیات طیبہ کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا پیغمبر اسلام یتیم پیدا ہوئے تھے اور چھوٹی عمر میں ہی آپ کی والدہ ماجدہ جناب آمنہ وفات پا گئیں اور آپ کی سات سال تک آپ کے جد امجد حضرت عبد المطلب نے پرورش کی۔ آپ کی زندگی کے تین ادوار ہیں: بعثت سے پہلے کازمانہ: یہ زمانہ آپ کی طفولیت ، لڑکپن، نوجوانی اور جوانی پر مشتمل ہے۔ اس زمانے میں بھی آپ کی زندگی طہارت، پاکیزگی اور زہد پر مشتمل تھی۔ آپ نے بکریاں چرائیں، حرب فجار میں شرکت کی،حجر اسود کے لئے جب لڑائی ہونے کے قریب تھی تو آپ نے حجر اسودکو اس کی اپنی جگہ پر نصب کیا۔ تجارت کے لئے اپنے چچا جناب ابوطالب کے ساتھ شام کا سفر کیا۔ حلف الفضول جیسے اہم معاہدوں میں شریک رہے۔حضرت خدیجہ کے تجارتی قافلے کو لے کر گئے اور واپسی پر جب میسرہ غلام نے جناب خدیجہ کو ان کے کمالات اور عمدہ خصائل کا ذکر کیا تو انہوں نے آپ کو شادی کا پیغام بھیجا کہ جسے آپ نے اپنے چچا ابوطالب کی مشاورت کے بعد قبول فرمایا اور ان کی شادی ہو گئی۔ آپ پورے مکہ میں صادق و امین کے لقب سے مشہور تھے۔ صادق وہ شخص ہوتاہے کہ جس کی کل زندگی یعنی قول و فعل میں صداقت ہی صداقت پائی جائے۔ چالیس سال کی عمر میں آپ کی بعثت ہوئی تو پھر ان کی زندگی دوحصوں تقسیم ہوتی ہے۔ مکی زندگی: اعلان نبوت کے تبلیغ اسلام کی بدولت اذیتوں کا سلسلہ شروع ہوا جب صحابہ کرام اذیتوں سے تنگ آئے تو ان کو ہجرت کا حکم دیا۔13 سال آپ نے مکہ میں زندگی گزاری اور جب مشرکین نے آپ کی استقامت دیکھی تو معاشی بائیکاٹ کردیا جس کی وجہ سے آپ اور بنی ہاشم کو شعب ابی طالب میں رہنا پڑا۔ بھوک اور پیاس کی وجہ سے جناب خدیجہ اور جناب ابوطالب کی وفات ہو گئی ۔اس سال کو جناب رسو ل خدا نے عام الحزن قرار دیا۔ مدنی زندگی : جب لوگ آپ کو قتل کرنا چاہتے تھے ، اللہ کی جانب سے حکم ملتے ہی آپ نے مدینہ کی طرف ہجرت کی اور وہاں پر اسلامی حکومت قائم کی۔ سب سے پہلے مسلمانوں کے درمیان عقد اخوت اور اس کے بعد دوسری اقوام جیسے یہودی اور دوسرے قبائل کے ساتھ معاہدے کیے۔ یہ معاہدے نبی اکرم نے اپنے ہاتھ سے لکھے۔ آپ نے 63 سال کی عمر مبارک پائی۔ 28صفر کو وفات ہوئی۔

مختصر لنک : https://wifaqtimes.com/?p=38017