3

امام حسن ؑ کی صلح ظاہری نہیں،امت کے مفاد کو مد نظر رکھتے ہوئے قلبی تھی،علامہ مرید نقوی

  • News cod : 38065
  • 26 سپتامبر 2022 - 9:06
امام حسن ؑ کی صلح ظاہری نہیں،امت کے مفاد کو مد نظر رکھتے ہوئے قلبی تھی،علامہ مرید نقوی
انہو ں نے کہا اہل تشیع اور اہل سنت دونوں اسلامی مکاتب فکر میں کچھ شدت پسند عناصر موجود ہیں، جو تلخیاں پیدا کرتے ہیں، تاکہ اسلامی اتحاد پیدا نہ ہو۔ ان کا کہنا تھا کہ کافی سالوں سے شیعہ سنی مکاتب فکر اتحاد امت کی کوشش کررہے ہیں مگر یہ اقدامات وقتی ثابت ہوئے ہیں۔ہمیں اتحاد ظاہری طور پر نہیں بلکہ قلبی طور پر کرنا چاہیے۔ اور اس مقصد کے لئے دونوں ایک دوسرے کے نظریات کا احترام کریں۔

وفاق ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق ،وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے نائب صدر علامہ سید مرید حسین نقوی نے دوسرے تاجدار امامت حضرت امام حسن علیہ السلام کے یوم شہادت کی مناسبت سے جامعتہ المنتظر میں منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امام حسن ؑ کی صلح ظاہری ، وقتی یا کسی خوف سے نہیں، بلکہ امت اور مسلمین کے مفاد کو مد نظر رکھتے ہوئے قلبی تھی۔ صلح امام حسن دراصل صلح حدیبیہ کا نمونہ ہے۔ جو آپ کے نانا سیدالمرسلین نے کفار مکہ سے کی اور ظاہری طوراس میں زیادہ شرائط مسلمانوں کے خلاف تھیں، مگر اس کے نتائج اسلام کے فروغ اور تقویت کا باعث بنے۔ ہم سیرت امام حسن ؑ پر عمل کرکے امت مسلمہ میں قلبی اتحاد پیدا کرسکتے ہیں۔

انہو ں نے کہا اہل تشیع اور اہل سنت دونوں اسلامی مکاتب فکر میں کچھ شدت پسند عناصر موجود ہیں، جو تلخیاں پیدا کرتے ہیں، تاکہ اسلامی اتحاد پیدا نہ ہو۔ ان کا کہنا تھا کہ کافی سالوں سے شیعہ سنی مکاتب فکر اتحاد امت کی کوشش کررہے ہیں مگر یہ اقدامات وقتی ثابت ہوئے ہیں۔ہمیں اتحاد ظاہری طور پر نہیں بلکہ قلبی طور پر کرنا چاہیے۔ اور اس مقصد کے لئے دونوں ایک دوسرے کے نظریات کا احترام کریں۔

ان کا کہنا تھا کہ اہل تشیع ، اللہ اور رسول کے بعد حضرت علی علیہ السلام کوبلند مرتبہ سمجھتے ہیں جبکہ اہل سنت دیگر اصحاب رضی اللہ عنہم کو ،تو اس صورت حال میں دونوں کو ایک دوسرے کا احترام کرتے ہوئے اختلاف کے ساتھ قبول کرنا چاہیے۔ شیعہ سنی اتحاد قلبی ہونا چاہیے،صرف چند دنوں کے لئے ظاہری نہیں۔ علامہ مرید نقوی نے افسوس کا اظہا ر کیا کہ ہم مسلمان اخلاقی گراوٹ کا شکار ہوتے جارہے ہیں۔اور یہ تنزلی تمام مکاتب فکر میں موجو د ہے۔

انہوں نے کہا تاریخ میں کج موجود ہے، غلط حقائق کے ساتھ واقعات درج ہیں، جبکہ احادیث میں بھی اختلاف ہے،اس کے لئے حدیث شناس ماہرین کی ضرورت ہے۔ ہمیں قرآن مجید کو سامنے رکھنا چاہیے۔ جس میں کسی غلطی کا کوئی امکان نہیں ہے۔ وفاق المدارس اور شیعہ علما ءکونسل کے زیر اہتمام سیمینار سے مولانامحمدعاصم مخدوم، حافظ کاظم رضا نقوی، مولانا عبدالرحمن ،مولانا شبیر نقوی،قاری خالد محمود،زاہد بخاری، شاہزادہ احسن گیلانی ، علامہ اصغر چشتی ،قاسم علی قاسمی،صغیر عباس ورک،اور دیگر نے بھی خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ امت مسلمہ حضرت امام حسن کی تعلیمات اپناکر باہمی اختلافات کو ختم کرسکتی ہے۔ اہل تشیع اور اہل سنت کو اختلافات کے ساتھ ایک دوسرے کے نقطہ نظر کو قبول کرنا چاہیئے۔سیدنا امام حسن دین اسلام کے درخشندہ ستارے اور امام الانبیاءکے ح ±سن اخلاق کا نمونہ تھے۔انہوں نے اسلام اور شریعت محمدی کی بقا کیلئے صلح کی، تاکہ امت تقسیم نہ ہو۔

مختصر لنک : https://wifaqtimes.com/?p=38065