انہو ں نے کہا اہل تشیع اور اہل سنت دونوں اسلامی مکاتب فکر میں کچھ شدت پسند عناصر موجود ہیں، جو تلخیاں پیدا کرتے ہیں، تاکہ اسلامی اتحاد پیدا نہ ہو۔ ان کا کہنا تھا کہ کافی سالوں سے شیعہ سنی مکاتب فکر اتحاد امت کی کوشش کررہے ہیں مگر یہ اقدامات وقتی ثابت ہوئے ہیں۔ہمیں اتحاد ظاہری طور پر نہیں بلکہ قلبی طور پر کرنا چاہیے۔ اور اس مقصد کے لئے دونوں ایک دوسرے کے نظریات کا احترام کریں۔
انہوں نے کہاسیلاب متاثرین کے ریلیف کے سلسلے میں فوجی افسروں اور جوانوں کا کام قابل تعریف ہے ۔جنہوں نے موجودہ سیلاب کے باعث مشکلات میں گھری عوام کا احساس کرکے انہیں ریلیف فراہم کرنے کے دوران شہادت کا رتبہ پاکر فوج کا سر فخر سے بلند کردیا ہے۔
آیت اللہ نظری منفرد نے کہا کہ حجت الاسلام والمسلمین سید نیاز نقوی تقریب مذاہب اور اسلامی وحدت کے لئے پیش پیش رہتے تھے حتی کہ پاکستان کے سنی اور شیعہ علماء میں بھی ایک خاص مقام حاصل تھا۔مرحوم علم و معرفت اور فضیلت سے بھرپور تھے کہ آپ اپنی بابرکت زندگی کے دوران سیدھے راستے پر گامزن رہے۔
انہوں نے کہا کہ بعض علاقوں میں 30 کلومیٹر اجتماعی اربعین واک بغیرکابغیر سیکورٹی چل کر مرکزی جلوس میں شامل ہونا، شرکا ءکا پرامن رہنا ،کسی قسم کا مسئلہ پیدا نہ کرنا ان کے محب وطن اور امن پسند ہونے کا ثبوت تھے۔ان کا کہنا تھا کہ سرکاری و ریاستی ادارے بنیاد خدشات کی بنیاد پر اپنے ہی مہذب شہریوں کے خلاف اقدامات کی بجائے، ان کی امن پسندی کے عملی مظاہر ے کو سراہیں۔