26

حضرت فاطمہ معصومہ س کی وفات کی مناسبت سے حوزہ علمیہ قم کے دو اساتذہ کے ساتھ آپ(س) کی شخصیت پر گفتگو

  • News cod : 39724
  • 06 نوامبر 2022 - 9:29
حضرت فاطمہ معصومہ س کی وفات کی مناسبت سے حوزہ علمیہ قم کے دو اساتذہ کے ساتھ آپ(س) کی شخصیت پر گفتگو
حضرت فاطمہ معصومہ (س) میں دوسری خصوصیت یہ ہے کہ آپ(س) مختلف احادیث کی راوی ہیں جن میں سے متواتر اور صحیح حدیث، حدیث منزلت ہے جو پیغمبر اسلام (صلی اللہ علیہ و اآلہ و سلم) نے امیرالمؤمنین علیہ السلام کے بارے میں جنگ تبوک میں فرمایا تھا: "اَنْتَ مِنِّی بِمَنْزِلَۃِ ھَارُونَ مِنْ مُوسَی اِلَّا اَنَّہُ لَا نَبِیَ بَعْدِی" اور حضرت معصومہ سلام اللہ علیھا اس روایت کو ہمارے لیئے بیان کرنے والوں میں سے ایک ہیں.

وفاق ٹائمز کی رپوٹ کے مطابق، دس ربیع الثانی حضرت فاطمہ معصومہ سلام اللہ علیھا کی وفات کے دن کی مناسبت سے حوزہ علمیہ قم کے دو اساتذہ کے ساتھ آپ(س) کی شخصیت پر گفتگو کی.
حجت الاسلام والمسلمین سید سعید حسینی استاد حوزہ و نمائندہ ولی فقیہ کاشان نے کہا کہ سب سے پہلے حضرت معصومہ سلام اللہ علیھا کی وفات اور شہادت کی مناسبت سے تسلیت عرض کرتا ہوں.حضرت فاطمہ معصومہ(س) کے احوال میں آیا ہے کہ جب بچپن میں مدینہ میں تھیں، ایک دن قم سے کچھ لوگ مدینہ آئے تا کہ امام موسیٰ کاظم علیہ السلام سے چند ایک شرعی مسائل کے جواب دریافت کریں.
جب امام موسیٰ کاظم(ع) کے گھر کی دھلیز پر پہنچے، تو معلوم ہوا کہ امام مدینہ میں موجود نہیں ہیں اور مدینہ سے باہر نکلے ہوئے ہیں؛ قم کے وہ لوگ پریشان ہوگئے کہ اب کیا کریں اور اپنے مسائل کے جواب کس سے حاصل کریں؛ حضرت فاطمہ معصومہ(س) جو کہ اس وقت کمسنی کے عالم میں تھیں، نے ان کے سوالات ان سے لیئے اور ان کے جواب دے دیئے اور یہ بندگان خدا واپس اپنے وطن چلے گئے.
ان لوگوں کی واپسی کے راستے میں امام موسیٰ کاظم علیہ السلام سے ملاقات ہوئی؛ امام(ع) نے ان مدینہ آنے کی وجہ دریافت کی. انہوں نے کہا کہ اپنے شرعی مسائل کے جواب حاصل کرنے کی غرض سے آئے تھے اور کہا کہ حضرت معصومہ(س) نے ہمارے سوالوں کے جواب دے دیئے؛ امام(ع) نے فرمایا مجھے وہ جوابات دکھائیں؛ امام کاظم(ع) نے جوابوں کو پڑھا اور فرمایا: “فداھا ابوھا/ اس کا باپ اس پر قربان جائے”؛ وہی جملہ جو پیغمبر عظیم الشان اسلام نے حضرت زہرا(س) فرمایا تھا، یہاں پر امام موسیٰ کاظم(ع) نے حضرت معصومہ(س) کیلئے استعمال کیا.
حضرت فاطمہ معصومہ سلام اللہ علیھا کی ے علم کے متعلق دوسری بات یہ ہے کہ میں نے حضرت آیت اللہ جوادی سے دو بار سنا کہ انہوں نے فرمایا: میں جب ایک علمی کتاب کا قم شہر کے باہر مطالعہ کرتا ہوں، اس کو سمجھنا میرے لئے مشکل ہوتا ہے؛ جبکہ اسی کتاب کو جب قم شہر میں کریمہ اہلبیت کے جوار میں ہوتا ہوں، سمجھنا میرے لئے سمجھنا آسان ہوجاتا ہے؛ یعنی بی بی کا فضل اور کرم اتنا زیادہ ہے کہ علمی مواد کو سمجھنے میں علماء کی سوچ اور فہم کو بلندی عطا ہوجاتی ہے.
تمام ایرانیوں، خاص کر قم کے لوگوں کیلئے انتہائی فخر کی بات ہے کہ امام موسیٰ کاظم(ع) کی لخت جگر قم میں مدفون ہیں؛ ان شاءاللہ ان کے حضور سے مزید مستفیض ہوں.

حوزہ کے اسراد اور تاریخی مسائل کے ماہر حجت الاسلام والمسلمین محمد جعفر طبسی نے کہا کہ حضرت فاطمہ معصومہ سلام اللہ علیھا کی اہم خصوصیات میں سے ان کا موثق زیارت نامہ ہے جو امام رضا علیہ السلام کی طرف سے ہم تک پہنچا ہے اور اہم مطالب پر مشتمل ہے.
حضرت امام رضا علیہ السلام اس زیارت نامہ کے ایک حصے میں فرماتے ہیں: “فَاِنَّ لَکِ عِنْدَاللہِ شَاناً مِنَ الشَّان/ یعنی اللہ تعالیٰ کے نزدیک آپ کا ایک بلند مرتبہ اور مقام ہے” اور اس بات بھی ہمیں علم ہونا چاہئے کہ یہ بلند مقام اللہ تعالیٰ نے ان کو عطا کیا ہے.
امام معصوم(ع) ایک اور جگہ پر اس مقام کے متعلق فرماتے ہیں: “تَدْخُلُ بِشَفَاعَتِھَا شِیعَتِی الجَنَّۃَ بِاَجْمَعِھِم/ ان کی شفاعت سے میرے تمام شیعہ جنت میں داخل ہوں گے”.
حضرت فاطمہ معصومہ (س) میں دوسری خصوصیت یہ ہے کہ آپ(س) مختلف احادیث کی راوی ہیں جن میں سے متواتر اور صحیح حدیث، حدیث منزلت ہے جو پیغمبر اسلام (صلی اللہ علیہ و اآلہ و سلم) نے امیرالمؤمنین علیہ السلام کے بارے میں جنگ تبوک میں فرمایا تھا: “اَنْتَ مِنِّی بِمَنْزِلَۃِ ھَارُونَ مِنْ مُوسَی اِلَّا اَنَّہُ لَا نَبِیَ بَعْدِی” اور حضرت معصومہ سلام اللہ علیھا اس روایت کو ہمارے لیئے بیان کرنے والوں میں سے ایک ہیں.
یہ روایت امیرالمؤمنین علیہ السلام کی بلافصل خلافت اور جانشینی پر مکمل دلالت کرتی ہے.

مختصر لنک : https://wifaqtimes.com/?p=39724