5

شادی شدہ جوڑوں کو حق نہیں کہ ایک دوسرے کی تحقیر کریں،حجت الاسلام و المسلمین تراشیون

  • News cod : 39841
  • 10 نوامبر 2022 - 12:54
شادی شدہ جوڑوں کو حق نہیں کہ ایک دوسرے کی تحقیر کریں،حجت الاسلام و المسلمین تراشیون
حضرت معصومہ(س) کے حرم کے خطیب نے کہا: میاں بیوی کو ایک دوسرے کا قدردان رہنا چاہیئے اور ایک دوسرے کی خوبیوں کو دیکھیں اور مشترکہ زندگی میں مشکلات کے حل پر توجہ دینی چاہیئے تا کہ گھر کی بنیاد مستحکم رہے۔

وفاق ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق، حضرت معصومہ(س) کے حرم کے خطیب نے کہا: جب انسان اللہ تعالیٰ، آئمہ معصومین(ع) اور اپنے اردگرد لوگوں کے ساتھ تعلقات کو دینی فرامین کی بنیاد پر قائم کرتا ہے تو اصلی خوشی حاصل کرتا ہے۔
آستان مقدس حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا کی خبررسان ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق حجت الاسلام و المسلمین سید علی رضا تراشیون نے فیملی کے موضوع پر سلسلہ وار گفتگو کرتے ہوئے گذشتہ رات امام خمینی شبستان میں بیان کیا: اسلام کے فکری نظام میں فیملی (خانوادہ) ایک ممتاز اور الگ مقام رکھتا ہے؛ اسی لیئے اس رکن کی بنیاد کو مضبوط بنانے کیلئے دین کی بنیادی تعالیم کی پیروی ضروری ہے۔
انہوں نے کہا: مغربی دنیا نے مغربی طرز تفکر کی بنیاد پر فیملی کی بنیاد کو مستحکم بنانے کی کوشش کی لیکن اس کا نتیجہ فیملی (گھر) کی بنیاد متزلزل ہونے کے سوا کچھ نہ نکلا لیکن اسلامی طرز تفکر میں مادی اور معنوی پہلو کو مدنظر رکھا گیا ہے جس سے ایک خانوادہ کا نظام مستحکم رہتا ہے۔
حضرت معصومہ(س) کے حرم کے خطیب نے کہا: میاں بیوی کو ایک دوسرے کا قدردان رہنا چاہیئے اور ایک دوسرے کی خوبیوں کو دیکھیں اور مشترکہ زندگی میں مشکلات کے حل پر توجہ دینی چاہیئے تا کہ گھر کی بنیاد مستحکم رہے۔
انہوں نے کہا: میاں بیوی کو ایک دوسرے سے وفادار رہنا چاہیئے اور ایسا کردار اپنانا چاہیئے کہ زوجین ایک دوسرے سے نیکی کی امید رکھیں۔
بی بی معصومہ(س) کے حرم کے خطیب نے کہا: زوجین کی طرف سے ایک دوسرے کا احترام کرنا ایک مشترکہ زندگی کے اہم اصولوں میں سے ہے اور اس میں احترام کا سب سے پہلا مرحلہ یہ ہے کہ میاں بیوی جب اکیلے ہوں، ایک دوسرے کا احترام کریں اور ایک دوسرے کی تحقیر نہ کریں۔
انہوں نے کہا: کبھی کبھار زوجین کا ایک دوسرے کو برا بھلا کہنا بہت زیادہ نقصان کا باعث بن جاتا ہے اور اندرونی غصہ، بہانہ تراشی اور انتقام کے جذبے کے ابھرنے کا باعث بنتا ہے۔
تراشیون نے کہا: مشترکہ زندگی میں وہ شخص طاقتور ہے جو دوسرے کے مقابل میں منفی انداز نہ اپنائے اور بری باتوں کا برے انداز سے جواب نہ دے۔
آستان مقدس حضرت معصومہ(س) کے مذہبی ماہر نے کہا: جو شخص دوسرے کی تلخ زبانی اور غصے کو کنٹرول (برداشت) کرسکے، وہ طاقتور ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا: زوجین کو دھیان رکھنا چاہیئے کہ بچوں کے سامنے ایک دوسرے کی تحقیر نہ کریں کیونکہ یہ کام گھر میں تربیت کے عمل کو خراب کرتا ہے اور کینہ پروری کا باعث بنتا ہے۔
تراشیون نے کہا: میاں بیوی کو چاہیئے رشتہ داروں کے سامنے بھی ایک دوسرے کا احترام کریں اور یہ کمال نہیں کہ زوجین ایک دوسرے کی فیملی کے سامنے ایک دوسرے کی تحقیر کریں۔
بی بی معصومہ(س) کے حرم کے خطیب نے کہا:جب میاں بیوی خاندان کے سامنے ایک دوسرے کی تحقیر کریں گے، اس کا نتیجہ یہ ہوگا کہ دوسروں کیلئے راستہ ہموار کر دیں گے کہ وہ بھی ان کی توہین کر سکیں۔ متقابل احترام، زندگی کی بنیاد کو مستحکم بناتا ہے اور باعث بنتا ہے کہ ادب اور احترام باقی رہے۔
تراشیون نے مزید کہا: عام معاشرے میں زوجین کی طرف سے ایک دوسرے کا احترام کرنے سے ان کے درمیان عزت و وقار بڑھتا ہے اور اس کا نتیجہ گھر کی فضا میں رونما ہوتا ہے اور فیملی کی بنیاد مستحکم ہوتی ہے۔
حوزہ علمیہ کے استاد نے کہا: ہمیں چاہیئے کہ ہم اپنے تعلقات کو اپنے اور خدا کے مابین اصلاح اور تقویت کریں تا کہ حقیقی خوشی کا مزہ زندگی میں محسوس کریں۔ جب انسان اللہ تعالیٰ اور آئمہ معصومین(ع) اور اپنے اردگرد لوگوں کے ساتھ اپنے تعلقات کو دینی فرامین کے تحت قائم رکھے، حقیقی خوشی سے ہمکنار ہو سکتا ہے۔
بی بی معصومہ(س) کے حرم کے خطیب نے کہا:معاشرے میں مثبت نگاہ رکھنا باعث بنتا ہے کہ معاشرہ ترقی کرے کیونکہ اچھائیوں کی پیشرفت مثبت نگاہ رکھنے کی وجہ سے پیش آتی ہے۔
انہوں نے کہا: حق الناس کا مطلب صرف لوگوں کا مال کھا جانا نہیں؛ بلکہ کبھی کبھار حق الناس سے مراد اردگرد لوگوں کی روحی اور نفسیاتی حقوق کی پاسداری بھی ہے۔

مختصر لنک : https://wifaqtimes.com/?p=39841