2

بچوں کو معاشرتی برائیوں سے بچانے کے تربیتی طریقے،حجت الاسلام و المسلمین تراشیون

  • News cod : 39944
  • 14 نوامبر 2022 - 8:57
بچوں کو معاشرتی برائیوں سے بچانے کے تربیتی طریقے،حجت الاسلام و المسلمین تراشیون
حوزہ علمیہ کے استاد نے کہا: ایک اہم مسئلہ جو ہماری نسلوں کو نشانہ بنا چکا ہے، فیملی کے اندر تعلقات کا کمزور ہونا ہے جس کی مثال جوانوں کا الگ گھروں میں فیملی کے بغیر رہنے کا رجحان ہے.

وفاق ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق، حجت الاسلام والمسلمین تراشیون نے کل رات نماز عشاء کے بعد حضرت معصومہ سلام اللہ علیھا کے حرم کے امام خمینی ہال میں فیملی کے عنوان سے اپنی سلسلہ وار گفتگو میں کہا: تاریخ بشریت کے فراز و نشیب میں ایک اہم ترین مسئلہ یہ ہے کہ سلطہ طلبی کا نظام، جس طرح اقتصادی، فوجی، سیاسی اور فرہنگی تسلط کے لئے کوشاں ہے، تربیتی تسلط کا بھی خواہاں ہے.
ان کا کہنا تھا کہ سلطہ طلبی نظام چاہتا ہے کہ فیملیز صرف بچوں کی مادی ضروریات کو پورا کریں اور ماں باپ بچوں کی عام زندگی کی ضروریات پر توجہ دیں اور بچوں کی تربیتی اور فکری ضروریات کی ذمہ داری سلطہ طلب نظام کے حوالے کیا جائے جس کے نتیجے میں معاشروں میں پیدا ہونے والے افراد نظام سلطہ کی مرضی کے مطابق ہوں.
انہوں نے کہا: گلوبل ویلیج کا نظریہ نظام سلطہ کا مقصد ہے جس کیلئے وہ انسانوں کیلئے فرہنگی اور تربیتی مواد فراہم کرتا ہے.
بی بی فاطمہ معصومہ(س) کے حرم کے خطیب نے کہا: جب ہم مغربی دنیا کی سوچ کی وادی میں اترتے ہیں، ہمیں معلوم ہوجاتا ہے کہ وہ کتنی آلودہ سوچ ہے.
انہوں نے کہا: نظام سلطہ کا مقصد انسان کی مرکزیت کو پیش کرنا اور اللہ تعالیٰ کی مرکزیت کو ختم کرنا ہے جو کہ آجکل کے روشن خیال افراد کی باتوں سے واضح نظر آ رہا ہے.
تراشیون نے کہا: لذت طلبی نظام سلطہ مغربی معاشرے کی دیگر خصوصیات میں سے ہے اور ان کا نظریہ ساز طبقہ اسی مقصد کے پیچھے چل رہا ہے.

آستان مقدس حضرت معصومہ سلام اللہ علیھا کے مذہبی ماہر نے کہا: نظام سلطہ میں فردی سود اور منافع کو ایک کامیابی پیش کیا جاتا ہے اور مالی حوالے سے ترقی یافتہ شخص کو کامیاب دیکھا کر نمونہ اور مثالی شخص کہا جاتا ہے جبکہ دین اسلام ایسی بات کو تسلیم نہیں کرتا بلکہ امیر لوگوں کو بھی سادہ زندگی گزارنے کی ترغیب دیتا ہے.
انہوں نے کہا: نظام سلطہ کے دیگر مقاصد میں سے انسانوں کو رنگین مزاج بنانا ہے اور افراد کو دنیاوی رنگینیوں میں مصروف کرنا ہے.
تراشیون نے کہا: مغربی دنیا ایک منظم چڑیا گھر کی مانند ہے اور اس میں وہ لوگ مہذب شمار ہوتے ہیں جو نظام سلطہ کے معیاروں کے مطابق زندگی گزارتے ہیں.
حضرت معصومہ(س) کے حرم کے خطیب نے کہا: دین اسلام کے مطابق انسان عبادت کیلئے پیدا کیا گیا ہے جبکہ مغربی دنیا مادیات کے پیچھے چلتی ہے.
انہوں نے مزید کہا: نظام سلطہ کے دیگر مقاصد میں سے فیشن کی ترویج ہے؛ جس سے معاشرے کے تمام افراد کو ایسی طرف لے جایا جائے کہ ان کی سوچ صرف مختلف چیزوں کا استعمال ہو.
تراشیون نے کہا: مغربی طرز زندگی کا مقصد یہ ہے کہ گناہ کو ایک عام سی بات پیش کرے.
حوزہ علمیہ کے استاد نے کہا: ایک اہم مسئلہ جو ہماری نسلوں کو نشانہ بنا چکا ہے، فیملی کے اندر تعلقات کا کمزور ہونا ہے جس کی مثال جوانوں کا الگ گھروں میں فیملی کے بغیر رہنے کا رجحان ہے.
انہوں نے مزید کہا: نظام سلطہ کتاب، مقالہ جات، فلم و غیرہ پیش کر کے کوشش کرتا ہے کہ معاشرے کے نچلے طبقے میں اپنی غلط اور غلیظ سوچ کا بیج بو سکے.
حرم حضرت معصومہ(س) کے خطیب نے کہا: والدین میں یہ طاقت اور توانائی موجود ہے کہ وہ موجودہ نسل کی اعتقادی اور فرہنگی تربیت کرکے اسے آئندہ پچاس سال کیلئے محفوظ کر لیں؛ لیکن اس کی کچھ شرائط ہیں.
انہوں نے کہا: ہمیں ان معیاروں کو پہچاننا ہوگا جن کی بدولت بچوں کی تربیت میں مدد ملتی ہے اور ہمیں چاہیے کہ اس کے درست طریقوں کو متعارف کریں.
تراشیون نے کہا: نظام سلطہ کا مقصد مذہبی انجمنوں، پردہ، مذہبی محافل و غیرہ کو ختم کرنا ہے کیونکہ دشمن کو معلوم ہے کہ یہ محافل ہی نسلوں کو محفوظ رکھ سکتی ہیں.
انہوں نے کہا: بچوں میں ارادوں کی مضبوطی، ہمت اور صبر کی بلندی، آسائش طلبی سے دوری اور مقاوم نسل کی تربیت، خوداعتمادی اور آئندہ ساز اور با ہمت نسل کی تربیت بچوں کو مشکلات اور مسائل سے محفوظ رکھنے کا طریقہ ہے.
حضرت معصومہ سلام اللہ علیھا کے حرم کے خطیب نے کہا: آج ہماری ماؤں کی اہم ترین ذمہ داری یہ ہے کہ حقیقی معنوں میں ماں بن کر تربیتی جہاد انجام دیں.

مختصر لنک : https://wifaqtimes.com/?p=39944