14

حضرت فاطمہؑ کی نگاہ میں تربیت اولاد میں ماحول کا اثر

  • News cod : 41138
  • 09 دسامبر 2022 - 10:52
حضرت فاطمہؑ کی نگاہ میں تربیت اولاد میں ماحول کا اثر
حضرت فاطمہؑ کا یہ چھوٹا سا گھر اور اس گھر سے تربیت پانے والے افراد جو تعداد کے اعتبار سے تو چار پانچ افراد ہی تھے لیکن حقیقت میں خدا کی تمام قدرت ان میں متجلی تھی

تربیت کا مہم ترین عامل محیط ہے اور اس میں ماں کی گود سے لےکر گھریلو ماحول اور پڑوسیوں کے رہن سہن، سکول، پارک، مسجد اور امام بارگاہ وغیرہ تک شامل ہیں۔ اگر ان مراکز میں تربیتی امور پر توجہ دی جائے تو ممکن ہے اولاد بھی سماج اور معاشرے کیلئے مفید ثابت ہو اور یہ جان لیں کہ حضرت زہراؑ کی یہ تربیت گاہ کہ جس کا موضوع شہید پروری اور سلیبس قرآن اور سنت ہے، استاد پیغمبر اکرم ﷺ اور علی ابن ابی طالبؑ اور فاطمہ زہراءؑ ہیں، جن کا شیوہ اور روش مہر و محبت ہے، ماحول ایمان اور اخلاص سے پر، اس کی بنیاد فضیلت ہے، مقصد شجاعت اور شہامت آفرینی ہے اور معلمِ انسانیت حضرت محمدؐ کی مستقیم نظارت ہے۔ جس تربیت گاہ میں یہ ساری خوبیاں موجود ہوں تو اس میں سے وارثان آدم، وارثان ختم مرتبتﷺ، سید شباب اہل الجنةؑ، کریم اہل بیتؑ، ثاراللہؑ، سید الشہداؑ، عقیلہ بنی ہاشم جیسی معصوم شخصیات تیار ہوں گی۔

امام خمینی ؓ فرماتے ہیں: حضرت فاطمہؑ کا یہ چھوٹا سا گھر اور اس گھر سے تربیت پانے والے افراد جو تعداد کے اعتبار سے تو چار پانچ افراد ہی تھے لیکن حقیقت میں خدا کی تمام قدرت ان میں متجلی تھی۔ انہوں نے ایسی خدمات انجام دی ہیں کہ تمام مسلمانوں کو حیرت میں ڈال دیا ہے، وہ عورت جس نے ایک معمولی کمرہ اور عام سے گھر میں ایسے انسانوں کی تربیت کی کہ جن کا نور اس زمین سے لے کر آسمانوں تک اور عالم ملک سے لےکر ملکوت اعلیٰ تک چمکنے لگا۔ اللہ کی رحمت اور سلامتی ہو اس گھر پر جو خدا کی عظمت کے نور کی جلوہ گاہ اور اولاد آدم کے سب سے ممتاز افراد کی تربیت گاہ ہے۔  (1)

رھبر معظم انقلاب خامنہ ای مدظلہ فرماتے ہیں : حضرت فاطمہ زہرا ؑکوئی معمولی شخصیت نہیں ہیں بلکہ تاریخِ بشریت کی برترین شخصیات میں سے ایک ہیں۔  امام صادق ؑفرماتے ہیں: ھی سیدة نساء العالمین” راوی نے سوال کیا کہ ” ھی سیدة نساء عالمھا”  کیا آپ کی والدہ ماجدہ اپنے زمانے کی خواتین کی سردار تھیں؟ امام نے جواب دیا کہ”ذاک مریم” وہ جناب مریم تھیں جو اپنے زمانے کی خواتین کی سردار تھیں”ھی سیدة نساء الاولین والآخرین فی الدنیا والآخرة”(2)

یعنی ان کی عظمت ان کے زمانے تک محدود نہیں ہے عالم انسانیت میں سے گنے چنے بہترین اور برجستہ شخصیات میں سے ایک آپ کی ذات ہے۔ جن کی یاد اور ذکر ہمیں عطا ہوئی ہے۔ یہ اللہ تعالیٰ کا بہت بڑا فضل و کرم ہے کہ ہم ان سے متمسک ہیں ورنہ لوگوں کی اکثریت ان پاک ہستیوں سے غافل ہے۔ لہٰذا ہمارے اوپر ایک بڑی ذمہ داری عائد ہوتی ہے اور وہ یہ ہے کہ ہم اپنی انفرادی اور اجتماعی زندگی میں ان کے نقش قدم پر چلیں۔ (3)

1. سیرت فاطمہؑ زہرا کا پیغام،ص13

2. بحار الانوار،ج۴۳،ص۲۶

3. سیرت فاطمہؑ زہرا کے پیغام۔ص۱۴

حوالہ: [کتاب] مظلومۂ عالم حضرت فاطمہؑ کی جتنی عظمت اتنی محرومیت؟!  [تالیف]غلام مرتضی ٰ انصاری [ص]37-38

مختصر لنک : https://wifaqtimes.com/?p=41138