8

قرآن کی رو سے مبلغ کی خصوصیت خوف خدا ہے، مبلغ کو لوگوں کا خوف نہیں ہونا چاہیے، علامہ علی اصغر سیفی

  • News cod : 42795
  • 16 ژانویه 2023 - 19:35
قرآن کی رو سے مبلغ کی خصوصیت خوف خدا ہے، مبلغ کو لوگوں کا خوف نہیں ہونا چاہیے، علامہ علی اصغر سیفی
وفاق المدارس الشیعہ پاکستان شعبہ قم کے مدیر نے کہاکہ قرآن کی رو سے مبلغ کی خصوصیت خوف خدا ہے ایک مبلغ کو لوگوں کا خوف نہیں ہونا چاہیے کیونکہ خدا کے ہوتے ہوئے کسی سے ڈرنے کی ضرورت نہیں اور مال و دولت شہرت سب کچھ خدا دینے والا ہے۔

وفاق ٹائمز کے نامہ نگار کی رپورٹ کے مطابق، مدرسہ الامام المنتظر قم ایران میں ولادت حضرت زہرا(س) کی مناست سے جشن کا انعقاد کیا گیا۔

جشن سے خطاب کرتے ہوئے مدرسہ الامام المنتظر قم کے مسول فرہنگی، وفاق ٹائمز کے ڈپٹی منیجنگ ڈائریکٹر اور وفاق المدارس الشیعہ پاکستان شعبہ قم کے مدیر حجۃ الاسلام والمسلمین علی اصغر سیفی نے کہاکہ قرآن کی رو سے مبلغ کی خصوصیت خوف خدا ہے ایک مبلغ کو لوگوں کا خوف نہیں ہونا چاہیے کیونکہ خدا کے ہوتے ہوئے کسی سے ڈرنے کی ضرورت نہیں اور مال و دولت شہرت سب کچھ خدا دینے والا ہے اس وقت اربوں کی تعداد میں لوگ دنیا سے چلے گئے ہیں اور ان میں سے وہی آج زندہ ہے جسے خدا نے زندہ رکھا ہوا ہے۔

انہوں نے کہاکہ حضرت زہرا سلام اللہ علیہا کی فضیلت اس سے بڑھ کر کیا ہوگی کہ ہمارے زمانے کے امام یہ فرماتے ہیں کہ میرے لئے جناب زہرا سلام اللہ علیہا اسوہ ہیں۔ جناب زہرا سلام اللہ علیہا مبلغہ توحید و ولایت ہیں ان کا خطبہ فدکیہ اس بات پر شاہد ہے کہ انہوں نے بغیر کسی خوف کے خطر کے یہ خطبہ ارشاد فرمایا۔

مدیر وفاق المدارس الشیعہ پاکستان نے مزید کہاکہ ایک مسیحی دانشور سلیمان کتانی نے کتاب لکھی ہے کہ جس کا نام وتر فی الغمد جس میں کہتے ہیں کہ شجاعت میدان میں دشمن کو پچھاڑنے کا نام نہیں اور نہ ہی شجاعت صرف جسمانی جنگ کرنے کو کہتے ہیں بلکہ شجاعت یعنی فہم و درک اور حق کا دفاع ہے کہ اسکا نمونہ ہمیں جناب زہرا سلام اللہ علیہا کی ذات میں نظر آتا ہے کہ وہ تن تنہا ظلم کے مقابلہ میں کھڑی ہوگئیں اور حق کا دفاع کیا حالانکہ تمام لوگ اس خوف کی فضا میں اپنے گھروں میں دبک کر بیٹھ گئے تھے۔امام صادق علیہ السلام فرماتے ہیں کہ جب کسی جگہ تبلیغ کے لئے جاؤ تو وہاں پر موجود بوڑھوں لوگوں پر کام نہ کرو کیونکہ وہ ایسے درخت ہیں کہ جو نشوونما پا چکے ہیں سیدھے یا ٹیڑھے ہونا اب مشکل ہیں علیکم بالحداث فانہ اسرع علی کل خیر بلکہ جوانوں اور آنے والی نسل پر کام کرو کہ جنہوں نے ابھی پودوں کی مانند نشوونما پانی ہے۔

انہوں نے آخر میں کہاکہ ایک شخص تبلیغ کے لئے بصرہ گیا تو جب واپس آیا تو افسردہ تھا تو امام نے وجہ پوچھی تو اس نے کہا کہ میں تبلیغ میں ناکام ہوگیا کیونکہ وہاں پر معتزلہ کا رئیس عمرو بن عبید موجود تھا اور لوگ اس کی باتوں کو سنتے تھے تو امام نے فرمایا کہ تم نے کس پر تبلیغ کی تو اس نے کہا کہ وہاں پر موجود بوڑھے لوگ اور قبیلوں کے سرداروں کو میں نے تبلیغ کی تو امام نے فرمایا تمہاری ناکامی کی وجہ بھی یہی ہے تمہیں آنے والی نسل پر کام کرنا چاہیے اور ان کے دلوں میں حق کا بیج ڈالنا چاہیے فانھم اقرب الی کل شئی کیونکہ وہ ہر چیز میں سب سے زیادہ سبقت کریں گے۔

مختصر لنک : https://wifaqtimes.com/?p=42795