13

ہمیں غربی نظام خانوادہ کے بجائے قرآنی خانوادہ کو بیان کرنے کی ضرورت ہے، علامہ یعقوب بشوی

  • News cod : 44581
  • 01 مارس 2023 - 11:12
ہمیں غربی نظام خانوادہ کے بجائے قرآنی خانوادہ کو بیان کرنے کی ضرورت ہے، علامہ یعقوب بشوی
انہوں نے کہاکہ ہم آئمہ علیہم السلام تو نہیں بن سکتے لیکن ان کی سیرت پر تو چل سکتے ہیں ہمیں غربی نظام خانوادہ کے بجائے قرآنی خانوادہ کو بیان کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ہمارے معاشرتی مسائل حل ہوں۔

وفاق ٹائمز کے نامہ نگار کی رپورٹ کے مطابق، مدرسہ امام المنتظر قم میں جشن ولادت با سعادت حضرت امام حسین علیہ السلام اور حضرت غازی عباس علیہ السلام سے خطاب کرتے ہوئے علامہ محمد یعقوب بشوی کہاکہ اعیاد شعبانیہ کے حوالے سے امام زمانہ(عج) فقہاء و مجتہدین عظام علماء کرام اور آپ سب کو ہدیہ تبریک وتہنیت عرض کرتا ہوں یہ ایام حسین شناسی کے لئے بہترین دن ہیں ان سے ہم نے اپنی زندگی میں ہدایت لینی ہے۔

انہوں نے کہاکہ امام حسین علیہ السلام کی شخصیت بہت عظیم ہے اور قرآن میں ان کی زندگی کے کئی پہلو کو بیان کیا ہے حتی ان کی ولادت کو بھی بیان کیا ہے۔ سورہ مبارکہ رحمن میں چند آیات ہیں جن میں اس خاندان کی طرف اشارہ ہے اور یہ آیات قرآنی خانوادہ کو بیان کررہی ہیں:

مَرَجَ الْبَحْرَيْنِ يَلْتَقِيَانِ
بَيْنَهُمَا بَرْزَخٌ لَّا يَبْغِيَانِ
فَبِأَيِّ آلَاءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ
يَخْرُجُ مِنْهُمَا اللُّؤْلُؤُ وَالْمَرْجَانُ
اس نے دو دریا بہائے ہیں جو آپس میں مل جاتے ہیں ان کے درمیان حدِ فا صل ہے کہ ایک دوسرے پر زیادتی نہیں کرسکتے تو تم اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے
ان دونوں دریاؤں سے موتی اور مونگے برآمد ہوتے ہیں، یہاں پر دو دریاؤں کا ذکر ہے کہ جو تمام صفات میں برابر ہیں کیونکہ مقابلہ کے لیے دو چیزوں کا برابر ہونا لازم ہے اور اگر برابری موجود نہ ہو تو ہم انسان ایسے مقابلے کو قبول نہیں کرتے تو خدا کیسے کرے گا۔ دریا کی ایک صفت فیاضی ہے یعنی دریا میں بخل نہیں پایا اور یہ ہر کسی کی پیاس کو بجھاتے ہیں۔ اسی طرح ان کی ایک صفت یہ ہے کہ یہ باغی نہیں ہیں یعنی ہر ایک اپنی حد میں رہتا ہے خدا کے قانون سے آگے بڑھ جانا بغاوت کہلاتا ہے۔ایک صفت یہ ہے کہ یہ آپس میں ملتے ہیں ان کا ملنا بہت اہم ہے کیونکہ اس ملاپ سے جو نتیجہ پیدا ہونا ہے وہ بھی بہت اہم ہے

انہوں کہاکہ بعض لوگ جو گہرائی تک نہیں جاتے تو اس تفسیر پر اشکال کرتے ہیں حالانکہ خارج میں ان آیات کی تفسیر ڈھونڈنا ناممکن ہے روایات میں ان دو دریا سے مراد امیر المومنین حضرت علی علیہ السلام اور جناب سیدہ سلام اللہ علیہا کی ذات مراد لی گئی ہے ان آیات میں میاں بیوی کے ہم کف ہونے کو بیان کیا جارہا ہے کہ اگر یہ دو آپس میں ہم کف ہوں اور باغی بھی نہ ہوں اور خدا کی حد میں باقی ہوں تو ان سے معاشرہ بھی مستحکم ہوگا اور اولاد صالحہ پیدا ہوگی اس وقت ہمارے معاشرے اور خاندان میں یہ مشکلات طغیانی کی وجہ سے ہیں خدا کے قانون سے آگے بڑھ جانے کی وجہ سے ہیں پس مثالی خانوادہ قرآن میں موجود ہے پس اس میں دقت کی ضروت ہے تاکہ یہ مسائل حل ہوں خاندان میں ھرج و مرج ہو تو معاشرے میں بھی ہرج و مرج پیدا ہو جائے گا۔ قرآنی خانوادہ کا نتیجہ لولو اور مرجان ہے روایات کے مطابق لولو سے مراد امام حسن علیہ السلام اور مرجان سے مراد امام حسین علیہ السلام ہیں۔

انہوں نے آخر میں کہاکہ ہم آئمہ علیہم السلام تو نہیں بن سکتے لیکن ان کی سیرت پر تو چل سکتے ہیں ہمیں غربی نظام خانوادہ کے بجائے قرآنی خانوادہ کو بیان کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ہمارے معاشرتی مسائل حل ہوں

مختصر لنک : https://wifaqtimes.com/?p=44581