انہوں نے کہاکہ ہم آئمہ علیہم السلام تو نہیں بن سکتے لیکن ان کی سیرت پر تو چل سکتے ہیں ہمیں غربی نظام خانوادہ کے بجائے قرآنی خانوادہ کو بیان کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ہمارے معاشرتی مسائل حل ہوں۔
علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا: یوم عاشور پر حکومت اور ریاستی اداروں کو فول پروف سکیورٹی انتظامات کرنے چاہئیں جبکہ عزاداری کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کرتے ہوئے مذہبی عبادت اور عزاداری میں مکمل تعاون کیا جائے۔
حضرت امام حسین علیہ السلام فرماتے ہیں ان المومن لا یسئی و لا یعتذر والمنافق کل یوم یسئی و یعتذر “ مومن نہ برائی […]
انہوں نے عزا کے اہتمام میں شعائر حسینیہ میں شریک مومنین کی جانوں کی حفاظت کی خاطر طبی ارشادات کی پابندی پر بھی تاکید فرمائی ۔ انہوں نے مزید فرمایا کہ ہمیں کربلاء سے دروس و عبرت حاصل کرنا چاہئے اور یہ یقینی بنانا چاہئے کہ ہم اہلبیت علیھم السلام کے بتائے ہوئے راستے کے پابند ہوں اور حضرت امام حسین علیہ السلام کی سیرت پر عمل پیرا ہوں ۔
اس بات میں توکسی شک وشبہے کی گنجائش نہیں کہ اس ملک کے شہری کی حیثیت سے عزاداری نہ صرف ہماراقانونی حق ہے بلکہ دینی حوالےسے ایک مکمل شرعی فریضہ ہےجس سے کوتاہی کسی طور بھی برتی نہیں جاسکتی ۔
سرپرست مدرسہ علمیہ حضرت امام العصر عج فاؤنڈیشن حیدرآباد سندھ حجۃ الاسلام کرم علی حیدری المشہدی نے کہا کہ محمد علی سدپارہ جس نے نہ صرف ملک عزیز پاکستان کا نام پوری دنیا میں روشن کیا بلکہ اس نے ہر مقام پہ اہلبیت علیہم السلام سے بلاخص سید الشہداء محسنِ انسانیت حضرت امام حسین علیہ السلام کے ساتھ اپنی خصوصی محبت اور عقیدت کا اپنے ملک عزیز پاکستان اور دیارہائے غیر میں اظہار کیا تھا۔