8

عقائد توحید درس16

  • News cod : 51873
  • 08 نوامبر 2023 - 14:02
عقائد توحید درس16
توحید افعالی, اللہ کی ربوبیت کی اقسام ، ربوبیت تکوینی اور ربوبیت تشریعی۔

حجت الاسلام والمسلمین علی اصغر سیفی

خلاصہ:
موضوع گفتگو :
توحید پروردگار ہے
پروردگار عالم کی ایک اہم صفت :
توحید افعالی :
اللہ کی ربوبیت
جتنا بھی انحراف ہے وہ اسی صفت مبارکہ کو نہ سمجھنے کی وجہ سے ہے ۔ ہم ہر نماز میں جب سورہ الحمد کی تلاوت کرتے ہیں تو اس صفت کی بھی تلاوت ہوتی ہے۔

اَ لْحَـمْدُ لِلّـٰهِ رَبِّ الْعَالَمِيْنَ (1)
سب تعریفیں اللہ کے لیے ہیں جو سب جہانوں کا پالنے والا ہے۔

وہ اللہ جو جہانوں کا پروردگار ہے اور سارے جہانوں کو پرورش دے رہا ہے۔ ہم جس دنیا میں زندگی گذار رہے ہیں یہ ایک عالم ہے اور اسطرح کے لامحدود عالم ہیں جن کا پروردگار ہمارا رب ہے۔

دنیا کے عالم:
بعض مفسرین کہتے ہیں یہاں عالمین سے مراد دنیا کے عالم ہیں جیسے ہمارا نظام شمسی ہے جس سے ابھی تک ہم باہر نہیں نکل پائے ہم اس سے باہر نکلیں بھی ہماری کہکشاں کے اندر ہزاروں لاکھوں نظام شمسی ہیں۔ اور پھر اس آسماں کے نیچے لامحدود عالم ہیں۔ اور اس آسماں کے اوپر تا ساتویں آسماں تک عالم ہیں۔ یہ تمام دنیا کے ہیں۔

عالم برزخ:
اس دنیا سے نکلیں تو عالم برزخ ہے۔ جسکی وسعت کا کوئی اندازہ نہیں۔

بہشت اور جہنم کا عالم
اور پھر اس کے بعد بہشت اور جہنم کا عالم ہے اور ان تمام عالمین کا مالک و خالق و پروردگار رب العالمین ہے۔ یعنی ان تمام عالمین کے تمام امور کا مدبر وہ اللہ ہے۔

اور مدبر ہونے کا اندازہ اس بات سے اگر لگائیں کہ اس چھوٹی سی دنیا میں کوئی مخلوق اسے پکارتی ہے چاہے وہ جہاں بھی ہوں۔ اور ایک ہی وقت میں لاکھوں کڑوڑوں آوازیں اسے پکار رہی ہوتی ہیں تو وہ سب کی آوازیں سن رہا ہوتا ہے۔
سب کو جواب دیتا ہے اور سب کی مشکلات کو حل کرتا ہے۔

ناصرف انسان اپنے رب کو پکارتے ہیں بلکہ حیوانات بھی اپنے رب کو پکارتے ہیں حتی کہ کہ ایسا حیوان جو نظر نہیں آتا اور خوردبین سے دیکھ جا سکتا ہے وہ بھی اپنے رب کو پکارتا ہے۔ ایک ویہل مچھلی جو سمندر میں اپنے رب کو پکارتی ہے۔ اللہ ان سب کا رازق ہے اور ان کی آوازوں کو سنتا ہے۔

اللہ اکبر

جیسا کہ دعا میں آیا ہے۔

اے وہ ذات کہ جسے ایک آواز کی سنوائی دوسری آواز سے نہیں روکتی۔ اور وہ جو اپنی حاجت مندوں کی جب آواز سنتا ہے تو اس سے غلطی نہیں ہوتی۔ اور جسے حاجت مندوں کا اصرار تھکاتا نہیں ہے ۔(کتنی مخلوقات اسے ایک ہی لمحے میں اسے پکارتی ہیں۔ کتنی ہستیاں ایک ہی لحظے میں عبادت کے لیے کھڑی ہوتی ہیں وہ سب کی عبادات اور دعاؤں کو سنتا ہے ، دیکھتا ہے اور قبول کرتا ہے)۔

اس میں اگر ہم ایک موضوع لے لیں جیسے رزق یا سننے والا لے لیں تو اس میں کتنی دقیق اور وسعت کے ساتھ اللہ کی تدبیر ہے تو اگر ہم ہر ہر موضوع میں چلے جائیں۔ جیسے نظام حیات و موت، نظام تخلیق، خود ہمارے جسم کے لاکھوں نظام ہیں اور ایسے لاکھوں کڑوڑوں نظام ہیں اور ان سب کو وہی چلا رہا ہے۔

اسی لیے پروردگار عالم دنیا والوں کو کہتا ہے کہ مجھے پہچانو۔ اور اس جہان کو دیکھو کہ جس کی تدبیر میرے ہاتھ میں ہے۔

اَلَّـذِىْ خَلَقَ سَبْعَ سَـمَاوَاتٍ طِبَاقًا ۖ مَّا تَـرٰى فِىْ خَلْقِ الرَّحْـمٰنِ مِنْ تَفَاوُتٍ ۖ فَارْجِــعِ الْبَصَرَ هَلْ تَـرٰى مِنْ فُطُوْرٍ (3)

جس نے سات آسمان اوپر تلے بنائے، تو رحمان کی اس صنعت میں کوئی خلل نہ دیکھے گا، تو پھر نگاہ دوڑا کیا تجھے کوئی شگاف دکھائی دیتا ہے۔

(بےشک)

ثُـمَّ ارْجِــعِ الْبَصَرَ كَرَّتَيْنِ يَنْقَلِبْ اِلَيْكَ الْبَصَرُ خَاسِئًا وَّهُوَ حَسِيْرٌ (4)
پھر دوبارہ نگاہ کر تیری طرف نگاہ ناکام لوٹ آئے گی اور وہ تھکی ہوئی ہوگی۔

ربوبیت تکوینی :
یہ جہاں جس میں ہم زندگی گذار رہے ہیں یہ اسی رب العزت کا جہاں ہے جس کی تدبیر اسی کے ہاتھ میں ہے ۔ یہ جو اللہ کی ربوبیت بیان ہوئی ہے یہ ربوبیت تکوینی ہے ۔ یعنی نظام کائنات میں اللہ کی ربوبیت۔

ربوبیت تشریعی:
اسی طرح کائنات میں اللہ کی ربوبیت کی دوسری قسم ربوبیت تشریعی ہے۔ یعنی تمام رسول ؑ و ھادی وہی اللہ بھیج رہا ہے۔ وہی اللہ ہدایت کا سامان فراہم کر رہا ہے۔

کائنات میں اللہ کے علاوہ کوئی رب نہیں۔ تو اللہ کی ربوبیت کا ایک مظہر ہمارے لیے ضابطہ حیات بنانا ۔ قوانین بنانا۔ پھر نظام جزا و سزا جو دنیا میں بھی ہے ، قبر میں بھی ہے اور آخرت میں بھی۔

اگر دنیا کے ایک چھوٹے سے حصے کی چھوٹی سی عدالت کیس حل کرنے سے عاجز ہو جاتی ہے تو کہاں اللہ کی ذات کڑوڑوں اربوں اور اس کے علاوہ لامحدود مخلوقات کے مسئلے ہر لحظہ نبٹاتا ہے اور ان کی ہدایت اور ان کے لیے زندگی کا ضابطہ مہیا کرتا ہے اور بلخصوص انسانوں کے لیے۔

یہاں ایک دلیل دی جاتی ہے کہ:
کیوں اللہ صرف ہمارے لیے قانون بنا سکتا ہے ہم خود کیوں نہیں قانون بنا سکتے؟

مختصر لنک : https://wifaqtimes.com/?p=51873