حضرت آیت اللہ العظمیٰ نوری ہمدانی نے اس درخواست کے جواب میں کہ ’’رہبر معظم انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمیٰ خامنہای دام ظلہ کو امریکہ کے صدر کی جانب سے قتل کی دھمکی دیے جانے کے بعد، امریکہ اور عالمی صہیونیت کے خلاف ایک تاریخی فتویٰ جاری کیا جائے‘‘، ایک اہم اور تاریخی ردعمل پیش فرمایا۔
درخواست کا متن حسب ذیل ہے:
محضر مبارک مرجع عالی قدر حضرت آیت اللہ العظمیٰ نوری ہمدانی دامت برکاته
السلام علیکم و رحمۃ اللہ
ہم آپ کی خدمت میں سلام و درود، احترام و ارادت کے ساتھ ۲۸ خرداد ۱۴۰۴ھ کے بیان پر تشکر پیش کرتے ہیں جو آپ نے امریکہ کے مجرم صدر کی جانب سے رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمیٰ خامنہای (دام ظلہ) کے قتل کی دھمکی کے جواب میں جاری فرمایا۔
آپ کی خدمت میں چند نکات پیش کیے جا رہے ہیں:
1. یہ دھمکی دراصل دشمن کے محاسباتی نظام کی ناکامی کا نتیجہ ہے جس میں وہ مرجعیتِ دینی کی طاقت اور اسلامی مزاحمتی تحریک کے اثر کو نظرانداز کر بیٹھا ہے۔
2. امریکہ اور عالمی صہیونیت نے اس خطرناک غلطی سے اسلام کی سب سے بڑی اور بے مثل شخصیت کو نشانہ بنایا ہے۔ اگر اسلامی محاذ کی طرف سے اس دھمکی کے جواب میں امریکہ اور صہیونیت کے تمام مفادات کو نشانہ نہ بنایا گیا تو دشمن کی سوچ میں تبدیلی ممکن نہیں ہوگی۔
3. دشمنانِ اسلام نے تاریخ میں فتوے کی طاقت اور اس کے عملی اثرات کو خوب پہچانا ہے، چاہے وہ تنباکو کی حرمت کا تاریخی فتویٰ ہو یا امام خمینیؒ کا سلمان رشدی کے خلاف فتویٰ۔ اگر وہ فتویٰ نہ ہوتا تو ان دہائیوں میں مغربی میڈیا نے بارہا رسول خدا (ص) کی توہین کی ہوتی۔
4. ایسے نازک موقع پر جبکہ امریکہ اور غاصب صہیونی ریاست نے ایران کی سرزمین پر فوجی حملہ کیا ہے، ضروری ہے کہ مراجع کرام ایک ایسا تاریخی فتویٰ دیں جو دشمن کے لیے اس قدر مہنگا ہو کہ آئندہ اس طرح کی دھمکی دینے کی جرأت بھی نہ کر سکیں۔
لہٰذا، آپ سے گزارش ہے کہ آپ، چوں کہ ہمیشہ دین اور امام زمانہ عجل اللہ فرجہ کی حکومت کی حفاظت میں پیش پیش رہے ہیں، ایک ایسا تاریخی حکم اور فتویٰ صادر فرمائیں جو امریکہ اور صہیونیت کے خلاف ہو، اور اسلام کی حقیقی طاقت کو دنیا کے سامنے نمایاں کرے۔
والامر الیکم
انقلابی مبلغین کی قومی تنظیم
۷ تیر ۱۴۰۴ ھ
حضرت آیت اللہ نوری ہمدانی کا جواب:
بسم اللہ الرحمن الرحیم
السلام علیکم
جیسا کہ آپ نے اپنے خط میں جس بیان کا حوالہ دیا ہے، اس میں ذکر کیا گیا ہے کہ مرجعیتِ شیعہ اور خاص طور پر آیت اللہ خامنہای (دامت برکاته) کی توہین، در حقیقت خود اسلام کی توہین شمار ہوتی ہے۔
آج کے دور میں وہ پوری شجاعت اور قوت کے ساتھ امت مسلمہ کی قیادت فرما رہے ہیں، اور اس امر میں کوئی شک نہیں کہ ان کی حمایت واجب ہے۔ جبکہ ان ایام میں دشمنانِ اسلام، قرآن اور اہل بیت علیہم السلام سب متحد ہو چکے ہیں، ایسی صورت میں رہبر معظم کی مخالفت حرام ہے۔
جو کوئی بھی ان کی توہین کرے یا دھمکی دے، خواہ کوئی فرد ہو یا حکومت، وہ “محارب” یعنی اسلام کا دشمن شمار ہوگا، اور جو بھی شخص اس جرم میں مددگار بنے، وہ بھی اسی حکم میں شامل ہے۔
اللہ تعالیٰ، حضرت بقیۃ اللہ الاعظم عجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف کو ہم سب سے راضی فرمائے۔
حسین نوری ہمدانی