26

احسان آیات و روایات کی روشنی میں

  • News cod : 6501
  • 28 دسامبر 2020 - 19:01
احسان آیات و روایات کی روشنی میں
حوزہ ٹائمز | حضرت امام حسنؑ نے فرمایا کہ میں نے اپنے والد حضرت علیؑ سے اور انہوں نے رسول اکرمؐ سے نقل کیا ہے:اگر کوئی بندہ کسی صاحبِ ایمان کی حاجت پوری کرے۔ وہ ایسے ہے جیسے اس نے 90 ہزار سال خدا کی عبادت کی۔ وہ عبادت جو دن میں روزہ دار اور رات کو کھڑے ہو کر خدا کی عبادت کرتا ہو۔

آیات
إِنَّ الْمُصَّدِّقِيْنَ وَالْمُصَّدِّقَاتِ وَأَقْرَضُوا اللّٰهَ قَرْضًا حَسَنًا يُضَاعَفُ لَهُمْ وَلَهُمْ أَجْرٌ كَرِيمٌ.
یقینا صدقہ دینے والے مردوں اور صدقہ دینے والی عورتوں نیز ان لوگوں کے لیے جنہوں نے اللہ تعالٰی کو قرضِ حسنہ دیا ہے کئی گنا کر دیا جائے گا اور ان کے لیے پسندیدہ اجر ہے۔
وَمَا تَأْتِيْهِمْ مِّنْ آيَةٍ مِّنْ آيَاتِ رَبِّهِمْ إِلَّا كَانُوا عَنْهَا مُعْرِضِينَ.
اور ان کے رب کی نشانیوں میں سے جو بھی نشانی ان کے پاس آتی ہے وہ اس سے منہ موڑ لیتے ہیں۔
وَإِذَا قِيْلَ لَهُمْ أَنفِقُوا مِمَّا رَزَقَكُمُ اللّٰهُ قَالَ الَّذِينَ كَفَرُوا لِلَّذِيْنَ آمَنُوا أَنُطْعِمُ مَن لَّوْ يَشَاءُ اللّٰهُ أَطْعَمَهُ إِنْ أَنتُمْ إِلَّا فِي ضَلَالٍ مُّبِينٍ.
اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ جو رزق تمہیں اللہ تعالٰی نے عنایت کیا ہے اس سے کچھ (راہِ خدا میں) خرچ کرو، تو کفار مومنین سے کہتے ہیں: کیا ہم اسے کھلائیں جسے اگر اللہ تعالٰی چاہتا تو خود کھلا دیتا؟ تم تو بس صریح گمراہی میں مبتلا ہو۔
روایات
قَالَ رَسُوْلُ اللّٰهِ ص‏ مَنْ‏ أَمَاطَ عَنْ‏ طَرِيْقِ‏ الْمُسْلِمِيْنَ‏ مَا يُؤْذِيْهِمْ كَتَبَ اللّٰهُ لَهُ أَجْرَ قِرَاءَةِ أَرْبَعِ مِائَةِ آيَةٍ كُلُّ حَرْفٍ مِنْهَا بِعَشْرِ حَسَنَاتٍ.
رسول اللہؐ نے فرمایا: جو کسی مسلمان کے راستے سے آزار و تکلیف پہنچانے والی چیز ہٹائے، اللہ تعالیٰ اس شخص کے نامہ اعمال میں چار سو ایسی آیات کی تلاوت کا اجر درج فرماتا ہے کہ جس کے ہر حرف کی تلاوت کا ثواب دس نیکیاں ہیں۔
عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيْمَ عَنْ أَبِيْهِ عَنِ ابْنِ أَبِي عُمَيْرٍ عَنْ إِسْمَاعِيْلَ الْخَثْعَمِيِّ قَالَ: قُلْتُ لِأَبِي عَبْدِ اللّٰهِ ع إِنَّا إِذَا قَدِمْنَا مَكَّةَ ذَهَبَ‏ أَصْحَابُنَا يَطُوْفُوْنَ وَ يَتْرُكُوْنِّي أَحْفَظُ مَتَاعَهُمْ قَالَ أَنْتَ أَعْظَمُهُمْ أَجْراً.
میرے ساتھی طواف کرنے چلے جاتے ہیں اور مجھے مال و متاع کی حفاظت کے لیے چھوڑ جاتے ہیں۔
فرمایا: تیرا اجر و ثواب ان سے زیادہ ہے۔
احسان و خدمت
ابن عباسؓ کہتے ہیں کہ مسجد الحرام میں حضرت امام حسن علیہ السلام کے پاس تھا اور حضرت امام حسن علیہ السلام مسجد میں اعتکاف میں تھے۔ ایک مرتبہ جب ہم طواف کعبہ میں تھے، شیعوں میں سے ایک شخض امامؑ سے عرض کرتا ہے کہ اے رسول خداؐ کے بیٹے! میں نے ایک بندے کا قرض دینا ہے۔ اتنی مقدار میں اگر ممکن ہو تو میرا قرض ادا کر دیں۔
حضرت امام حسن علیہ السلام نے فرمایا: اس کعبہ کے خدا کی قسم! جب سے صبح ہوئی میرے پاس کوئی چیز نہیں۔
اس شخص نے کہا اگر ممکن ہے تو اس شخص سے وقت مانگ دیں، جس سے میں نے قرض لیا ہے تاکہ میں قرض اتار سکوں۔ ورنہ وہ مجھے قید کر کے اذیت دے گا۔
ابن عباسؓ کہتے ہیں کہ امامؑ طواف کعبہ کو روک کر اس شخص کے ساتھ روانہ ہو گئے تاکہ اس کی حاجت پوری کر سکیں۔
میں نے کہا کہ اے فرزند رسولؐ! آپ تو اعتکاف میں تھے؟
حضرت امام حسنؑ نے فرمایا کہ میں نے اپنے والد حضرت علیؑ سے اور انہوں نے رسول اکرمؐ سے نقل کیا ہے:اگر کوئی بندہ کسی صاحبِ ایمان کی حاجت پوری کرے۔ وہ ایسے ہے جیسے اس نے 90 ہزار سال خدا کی عبادت کی۔ وہ عبادت جو دن میں روزہ دار اور رات کو کھڑے ہو کر خدا کی عبادت کرتا ہو۔
احسان
دہ برابر نیکی
آیت اللہ مجتہدی تهرانی فرماتے ہیں کہ آیت اللہ میرزا علی مشکینینے فرمایا: میرے طالب علمی کے زمانے میں میرے پاس فقط 5 ریال تھے اس سے زیادہ پاس کچھ نہیں تھا اور میں محلے کی گلی سے گزر رہا تھا کہ ایک طالب علم میرے پاس آیا اور کہا: مجھے 5ریال قرضہ دیں۔
میں نے سوچا کہ اگر میں یہ پانچ ریال اسے دے دوں تو میرے پاس کچھ نہیں بچے گا۔لیکن میں نے اپنے آپ کو کہا کہ اس بندے کے کام کو خدا کی راہ میں حل کر دیتا ہوں۔
خدا وند کریم ہے، کچھ قدم آگے چلا تو مجھے اپنے شہر کا شہری مل گیا جو مشکین کا رہنے والا تھا۔ وہ میرے پاس آیا، سلام پیش کیا۔ احوال پرسی کی، جب وہ جانے لگا تو میر ہاتھ پر پیسے رکھ دیئے۔ جب میں نے دیکھا تو پچاس ریال تھے۔
دوسری بار ایک اور طالب علم آیا اور پچاس ریال مانگے۔ میں نے اپنے آپ کو کہا کہ اس بندے کے کام کو خدا کی راہ میں حل کر دیتا ہوں۔
خدا وند کریم ہے اس بندے کا کام رکا ہوا تھا کہ کام چل پڑے۔
جیسے ہی میں چند قدم آگے چلا تو مجھے اپنے شہر کا شہری مل گیا۔ اس نے سلام پیش کیا اور حال احوال پوچھنےکے بعد جب خدا حافظ کیا تو میرے ہاتھ پر کچھ پیسے رکھ دیئے۔ جب میں نے دیکھا تو پانچ سو ریال تھے۔ اسی وقت مجھے قران کریم کی وہ آیت یاد آئی: “مَن جَاءَ بِالْحَسَنَةِ فَلَهُ عَشْرُ أَمْثَالِهَا”جو کوئی نیک اعمال کرے گا دہ برابر اجر عطا کیا جائے گا۔(سورۃ الانعام/160)
دیکھا پہلے پانچ ریال خدا کی راہ میں دیئے تو خدا نے پچاس عطا کیے اور جیسے ہی پچاس ریال خدا کی راہ میں دیئے تو خدا نے پانچ سو ریال عطا کیے۔
آیت اللہ میرزا علی مشکینی نے کہا ہر وقت انتظار کرتا رہا اوردعا کرتا رہا کہ کوئی آئے اور یہ قرض لے جائے گا مگر دعا قبول نہ ہوئی۔

منابع
سورۃ الحدید/18
سورۃ یٰسین/46
سورۃ یٰسین/47
بحار الانوار ط بیروت ج 72 ص 50
الکافی ط الاسلامیه ج 4 ص 54
لیائی اخبار؛ ص25
گنجینه معارف؛ ج1، ص 46
اهل علم میدان عمل؛ ص170
بازار مکافات؛ ص137

تحریر ظہیر عباس جٹ
Zaheerabasjut@gmail.com

مختصر لنک : https://wifaqtimes.com/?p=6501