کل نفس ذائقہ الموت
عالم باعمل ،عارف بااللہ حضرت آیتہ اللہ شیخ علی برولمو کے فرزند ارجمند شیخ محمد رضا شعبانی 1949 میں م اپنے آبائی گاؤں برولمو میں پیدا ہوئے آپ اپوچو شیخ علی رحمتہ اللہ کا سب سے چھوٹا فرزند تھا
آپ نے ابتدائی علوم اپنے والد بزرگوار سے حاصل کی انکے وفات کے بعد شرح لمعہ تک دروس بزرگ عالم دین اور قاضی القضاء مرحوم آخوند محمد سے حاصل کیا ۔
آپ بچپن سے ہی بہت ذھین اور سوشل شخصیت کا حامل تھا آپ نے ہی اپنے والد بزرگوار کے مدرسے کو ازسر نو قائم کیا برولمو جیسے دور افتادہ اور پسماندہ گاؤں میں باقاعدہ جامعہ بنا کر وہاں قرب و جوار کے درجنوں طلباء کو اعلیٰ دینی تعلیم حاصل کر نے کا موقع فراھم کیا ۔ مدرسہ جعفریہ میں رہائشی طلباء کا بھی کافی تعداد رہے مدرسہ کے ساتھ لائبریری ، مسجد ،مطبخ بھی بنائے 1989 میں آرسی سی بلڈینگ اگر علاقے میں تھی تو مدرسہ جعفریہ برولمو کی ہی تھی ۔مدرسہ جعفریہ کے درجنوں علماء و ذاکرین آج بھی مختلف مقامات پر دین مبین کی خدمت میں مصروف عمل ہیں ۔
آپ نہایت سادہ مزاج ،خوش اخلاق، رحمدل ،جراتمند اور دیندار شخصیت کے مالک تھے ۔ آپ اپنے عظیم باپ کی طرح خلق خدا کی بہتری کیلئے دن رات کوشاں رہے ۔ 1996 سے شروع ہونے والی پاک و بھارت معرکہ کرگل کے دوران بھی آپ نے مدرسہ بند ہونے نہیں دیا کیمپ میں بھی درس وتدریس کا سلسلہ جاری رکھا ۔
یہاں تک کہ اہالیان برولمو ہجرت کرکے سکردو سندوس تھنگ میں شفٹ ہوئے تب یہاں بھی اپنے گھر کو بنانے سے پہلے سندوس کے مدرسے کو اہالیان سندوس سے حاصل کرکے تعلیم و تربیت کے سلسلے کو رکنے نہیں دیا ۔
برولمو کے بہت سے خاندان بعد میں آستانہ سکردو شفٹ ہوئے آپ بھی اپنے خاندان سمیت وہیں شفٹ ہوئے تو یہاں بھی انہوں نے سب سے پہلے مدرسہ کیلئے زمین خرید کر یہاں تعمیرات کئے کئی کمرے ، ھال ،گراونڈ ،مسجد امام بارگاہ سب کچھ تعمیر کرکے یہاں باقاعدہ کلاسس شروع کرائے ۔
ان تمام طلباء کی قیام و طعام کا بندو بست بھی آپ نے احسن طریقے سے نبھاتے رہے ۔آپ نہ صرف ایک عالم دین تھا بلکہ ایک بہترین مستری،ایک ترکھان اور لوہار ایک انجینئر،ایک ذی الفہم سرکردہ ،ایک مزدور اور سب سے بڑھ کر یہ کہ وہ ہر کسی کا دوست تھا ۔
اپنے جوانی میں انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ اگر بعض چیزیں دستیاب ہوں تو وہ لکڑی سے ایک چھوٹا جہاز بنائے گا جو دریا پار گنگنی تک پرواز کر کے واپس آسکے گا۔ یہ دعویٰ انہوں نے آج سے چالیس سال پہلے کیا تھا جب ڈراون کا کسی نے نام بھی نہیں سنا تھا ۔
دسمبر 2021 کے آخری عشرے میں انہوں نے مدرسے کی کام سے لاھور کا سفر کیا جاتے ہوئے کہہ کر گئے تھے میں اس عبادت گاہ کو نامکمل دیکھنا نہیں چاھتا ۔جاتے جاتے اپنے ایک کزن حاجی ابولحسن سے کہہ کر جاتا ہے حاجی آپ ان مزدوروں کو جو مدرسے پہ کام کر رہے ہیں کسی ہوٹل میں کهانا کھلانا ۔ حاجی ابولحسن نے کہا انہیں آپ گھر پہ ہی کھلائیں تو اچھا تھا جس پر انکا جواب انکی عظمت کو آسمان کی بلندیوں تک لے جاتا ہے کہنے لگا ۔” مجھے ڈر لگتا ہے کہ کہیں میرے گھر میں مال امام کا ایک لقمہ بھی ناجائز طریقے سے خرچ ہوں۔ اسلئے میں انہیں کسی ہوٹل پہ کھانا کھلانا چاھتا ہوں ۔
آپ برولمو کا محسن ،دین کا خادم ،قوم کا ہمدرد اور امام زمانہ عجل اللہ فرجہ الشریف کا ایک سپاہی تھا کل معمولی علالت کے بعد لاھور میں اپنے خالق حقیقی سے جاملے ۔
خدا انکی گناہوں کو بحق محمد و آل محمد علیھم السلام بخش کر جوار ائمہ اطھار علیھم السلام میں جگہ عنایت فرمائیں ۔ آمین برولمو میں انکا خلا کبھی پر نہیں ہوگا ۔












