علامہ امین شہیدی نے کہا کہ مکتب تشیع نے اس خباثت کے مقابلے میں بیداری آگاہی اور شعور کا بھرپور مظاھرہ کیا اور اس ایشو پر پاکستان اور ھندوستان سمیت دنیا بھر کے تمام شیعہ علماء اور دانشور اکابر کے یکساں موقف اور بیانیہ نے اس ھندو صہیونی گٹھ جوڑ اور سازش کو بے نقاب اور ناکام بنادیا ہے.
اجلاس سے خطاب میں صدر جعفریہ الائنس کا کہنا تھا کہ یہ امت مسلمہ کے درمیان پھوٹ ڈالنے کی ایک ناپاک کوشش ہے اور یہ علماء ہند و مفتیان ہند کی شرعی مسؤلیت ہے کہ وہ اس معاملے میں اپنی منصبی ذمہ داریاں کو پورا کرکے اس ملعون کے خلاف فتوی صادر کریں۔
اپنے ایک بیان میں قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ ساجد نقوی نے کا کہاکہ مقدس کتاب کی حفاظت کی ذمہ داری خود خداوند تعالیٰ نے اپنے ذمہ لی ہے، قرآن پاک آخری آسمانی صحیفہ اور قیامت تک نوع بشر کیلئے وسیلہ ہدایت و نجات ہے، جس میں کسی قسم کی تبدیلی مسلمہ عقیدہ کیخلاف ہے۔
ممبئی کے تمام مکتبہ فکر کے علماء نے متفقہ طور پر فیصلہ کیا ہے کہ وسیم رضوی کو سزا دلانے کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کیا جائے گا۔
قرآن مقدس کی توہین پر سکریٹری تنظیم المکاتب لکھنؤ حجۃ الاسلام و المسلمین مولانا سید صفی حیدر زیدی نے شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ الٰہی کتاب قرآن کریم کی مخالفت، عالمی استعمار کی انسانیت دشمن اور اسلام مخالف سازشوں کا نتیجہ ہے۔
وسیم رضوی کے شیطانی و دہشت گردانہ اقدام کے خلاف آج 14 مارچ بروز اتوار عزاداری روڈ آصفی امام باڑے پر احتجاجی ریلی بعنوان ’’تحفظ قرآن مجید ریلی‘‘ منعقد ہوئی جس میں مکتب تشیع اور اہل سنت والجماعت کےاہم اور بزرگ علماء نے شریک ہوکر وسیم رضوی کے ذریعہ سپریم کورٹ میں داخل عرضی کی مذمت کی اور اسے اسلام مخالف اور دشمن قرآن قراردیتے ہوئے اس کے سماجی بائیکاٹ کا اعلان کیا ۔واضح رہے کہ وسیم رضوی نے سپریم کورٹ میں عرضی داخل کی ہے کہ قرآن کریم سے 26 آیتوں کو ہٹایا جائے ،جس پر مسلمانوں کے ہر طبقے میں شدید غم و غصہ پایا جاتاہے اور حکومت سے اسکی گرفتاری کا مطالبہ کیاجارہاہے ۔