رہبر انقلاب دنیا کے رہبروں میں بے مثال شخصیت کے مالک ہیں، علامہ مقصود ڈومکی
ایران کے وزیر صنعت نے مزید کہا کہ ایران اور سعودی عرب کے درمیان تجارت کے آغاز کے ساتھ ہی ہم نے سامان کی برآمد کا عمل شروع کر دیا ہے۔
مصر کی وزارت خارجہ نے کہا کہ ہم سعودی عرب اور اسلامی جمہوریہ ایران کے درمیان سفارتی تعلقات کی بحالی کے حوالے سے ہونے والے معاہدے کا خیر مقدم کرتے ہیں۔
فارن پالیسی میگزین لکھتا ہے: "افغانستان سے انخلاء سے ظاہر ہوتا ہے کہ امریکی خارجہ پالیسی کا آئندہ کا مرکز چین ہوگا، جو جنوبی ایشیاء میں امریکہ کے مجموعی اسٹریٹیجک توازن کو تبدیل کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
حجة الاسلام محمد جواد حاج علی اکبری نے اس ہفتے تہران میں نماز جمعہ کے خطبہ کے دوران کہا کہ سپاہ پاسداران انقلاب کو بلیک لسٹ کرنے کا یورپی یونین کے برے اور غیر قانونی فیصلے کی کوئی "وقعت اور اہمیت" نہیں اور یورپی ریاستیں ایسا کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہیں، تاہم خود ان کے بقول ابھی تک انہوں نے اپنا کام مکمل نہیں کیا۔
علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی ایم اے تاریخ کی طالبہ خدیجہ حسین نے کہا کہ آیت اللہ خامنہ ای نے امریکی انسانی حقوق کی حقیقت کو اجاگر کرنے کے لیے ایک ہفتہ مختص کرنے کی تجویز دی ہے جو مغرب کی طرف سے ہونے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر بات کرنے کا بہترین موقع ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ اور اس کے اتحادی انسانی حقوق کی پامالی میں ملوث ہیں، ہمیں اس مسئلے پر کام کرنا چاہیے
آیت اللہ رئیسی نے وینزویلا کے نائب صدر سے ملاقات میں کہا کہ امریکہ سوچ رہا تھا کہ دھمکیوں اور پابندیوں سے دیگر اقوام کو روک سکتا ہے تاہم ہم نے ثابت کیا کہ مغرب کی زیادتیوں اور تسلط پسندی سے نمٹنے کا واحد راستہ مقاومت ہے۔
اپنے خطاب میں جنرل حسین سلامی کا کہنا تھا کہ دشمن نے لوگوں کے عقائد کو تبدیل اور انہیں نظام مخالف کرنے کی چال چلی، مگر اُسے بُری طرح ناکامی ہوئی۔
پاکستان پیٹریاٹک یوتھ آرگنائزیشن کے سیکرٹری جنرل معراج خان کاکڑ نے کہا: اگر کوئی اہل حدیث کسی فرقے کے خلاف فتویٰ دیتا ہے اور تفرقہ پیدا کرتا ہے تو وہ دراصل لوگوں کو آپس میں لڑانے اور قتل کرنے پر اکسا رہا ہے اور دشمن کا کرائے کا آدمی ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے پیر کی شام کو تاجکستان کے صدر امام علی رحمان اور ان کے ہمراہ آئے وفد سے ملاقات میں کہا ہے کہ مختلف میدانوں میں دونوں ملکوں کے تعاون میں فروغ کی گنجائش تعاون کی موجودہ سطح سے کہیں زیادہ ہے اور ہمسایہ ممالک کے ساتھ تعلقات کے استحکام پر مبنی ایران کی پالیسی کے پیش نظر، دونوں ملکوں کے تعلقات میں بنیادی تبدیلی آنی چاہیے۔