آزادکشمیر کی صورتحال؛ صدر مملکت نے ہنگامی اجلاس طلب کرلیا
حوزہ علمیہ قم کے اعلی سطحی وفد نے قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی ہے۔
قائد ملت جعفریہ پاکستان آیت اللہ سید ساجد علی نقوی سے جامعۃ المصطفی و حوزہ علمیہ قم کے اعلی سطحی وفد کی ملاقات
تقریب میں جس میں علمائےکرام، بیوت مراجع تقلید کے نمائندے، حوزہ علمیہ قم کے اساتذہ، صوبائی حکام، طلاب کرام، قم المقدسہ اور صوبہ گلپائگان کے لوگوں نے شرکت کی۔
اس احتجاجی اجتماع میں شرکاء نے رہبر معظم انقلاب کی تصاویر اٹھا رکھی تھیں اور مذکورہ میگزین اور متعلقہ ذمہ داروں کے خلاف نعرے لگائے اور مذہبی قیادت اور مقدسات کی بے حرمتی کو ناقابل قبول قرار دیا۔
بلتستان سے تعلق رکھنے والے بزرگ عالم دین حجۃ الاسلام ولایت علی زاہدی آج قم میں انتقال کر گئے ہیں۔
گزشتہ رات قم میں وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے سابق نائب صدر اور ایران کے مختلف صوبوں میں جج کے فرائض سرانجام دینے والے پاکستانی معروف عالم دین حجۃ الاسلام والمسلمین قاضی سید نیاز حسین نقوی مرحوم کی دوسری برسی اہم دینی اور سیاسی شخصیات کی موجودگی میں منعقد ہوئی۔
حجۃ الاسلام مظہر حسینی نے وفاق ٹائمز سے گفتگو میں کہاکہ ہمیں یہ بتایا جاتا ہے کہ یہ انقلاب ایرانی ہے، لیکن دشمن خود اچھی طرح جانتا اور سمجھتا ہے کہ یہ انقلاب ایرانی نہیں بلکہ اسلامی اور نورانی ہے۔ اس کی شعائیں ایران تک محدود نہیں رہیں گی بلکہ دنیا کے کونے کونے تک پھیل کر ظلم و ستمگری کی بستیاں اجاڑ کر رکھیں گی اور مظلومین جہاں کو طاغوت اور مستکبرین کے چنگل سے آزادی دلائیں گی۔
شہید صدر ریسرچ سنٹر کے مسئول آقای محمودی نے شہید صدر کی شخصیت اور اس سلسلے میں عربی وفارسی میں ہونے والی تحقیقات اور ادارے کا تعارف پیش کرتے ہوئے اردو زبان میں والے کاموں کوسراہا۔اور کہا عربی میں شہید کے آثار 23 جلدوں میں مکمل ہونے والاہے اورمتخب موضوعات کافارسی میں دوبارہ ترجمہ کیاگیا ہے۔شہیدصدر کے افکار میں انسانی مسائل کاحل موجود ہے۔
المصطفیٰ یونیورسٹی کے کلچرل ڈیپارٹمنٹ کے ڈائریکٹر حجت الاسلام و المسلمین رضائی نے شہید ڈاکٹر محمد علی نقوی کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے آپ کو امام خمینی کے راستے کا راہی قرار دیا اور کہا کہ اگر شہید ڈاکٹر محمد علی نقوی اور دیگر شہداء کے وصیت نامہ کا مطالعہ کیا جائے تو محسوس ہوتا ہے کہ تمام شہداء تمام تر فاصلے اور دوریوں کے باوجود ایک نظریہ اور ایک فکر کے حامل تھے۔