تین رکنی کمیٹی ڈیل کے لیے نہیں بات چیت کے لیے بنائی ہے، عمران خان
رہبر انقلاب اسلامی حضرت امام خمینی کی سچی قیادت،اسلام سے والہانہ اور مخلصانہ وابستگی اور خالی دعووں کے بغیر حقیقی عملی جدوجہد کی وجہ سے ایران کے کروڑوں عوام ہزاروں قربانیاں دینے کے باوجود آپ کی قیادت میں متحد رہے ۔ بالآ خر شاہ ایران کو اپنی بادشاہت اور تسلط سمیت ایران سے راہ فرار اختیار کرنا پڑی۔ہزاروں سالوں سے مسلط بادشاہت کا نظام اس طرح زمین بوس ہوا کہ آج اس کی مٹی تک نہیں ملتی۔
یہ امر نہایت افسوسناک ہے کہ شہداء بھٹیسر کا چہلم بھی گزار گیا ہے لیکن انتظامیہ شہداء کے ورثا اور معززین پروا کو مطمئن نہ کر سکی
وطن ِ عزیز پاکستان بھی عوامی انقلاب اور اسلامی فکر کے سبب معرض وجود میں آیا تھا۔ ایران اور پاکستان میں بے شمار مشترک اقدار میں ایک یہ قدر بھی شامل تھی کہ دونوں کے ہاں مذہبی سوچ رکھنے والے مسلمانوں نے انقلاب لایا اور طویل عرصے سے یہ انقلابات نہ صرف موجود و قائم ہیں بلکہ روز بروز توانا ہو رہے ہیں۔ عالمی طاقتوں نے متعدد بار کوششیں کی ہیں کہ ایران و پاکستان کے درمیان غلط فہمیاں اور اختلافات پیدا کریں اور انہیں باہم اتنا دور کریں کہ وہ جنگ پر آمادہ ہوجائیں۔ لیکن دونوں ممالک کی مذہبی اور سیاسی قیادت نے یہ سازشیں ہمیشہ اور ہردور میں ناکام بنائی ہیں۔
علامہ محمد رمضان توقیر نے مرحوم حاجی سجاد علی کربلائی کی قومی و ملی خدمات کو بے حد سراہا اور بطور ایک فکری و نظریاتی کارکن قائد شہید علامہ سید عارف حسین الحُسینی کے عظیم پیروکاروں میں قرار دیا۔
علامہ رمضان توقیر نے "وفاق ٹائمز" سے گفتگو میں کہاکہ زندگی کے آخری ایام میں انہوں نے نصابِ تعلیم میں حکومت کی طرف سے کی جانے والی زیادتیوں اور جانبداریوں کی نشاندہی کی اور اپنے تحفظات حکمرانوں تک پہنچانے کا آغاز کیا۔وفاق کے دونوں اداروں میں مرحوم کی خدمات سے ہر اہلِ علم آگاہ ہے۔قاضی نیاز حسین نقوی اور قاضی غلام مرتضی دونوں اگرچہ اس دارِ فانی سے بہت جلدی چلے گئے لیکن اپنے حصے کے علاوہ دوسروں کے حصے کے کام بھی کر گئے۔
ایس یو سی کے مرکزی رہنماء نے جامعہ العسکریہ کے وائس پرنسپل مولانا صادق حسین مطہری، مولانا غلام مہدی، مولانا عناب علی، مولانا طیب حسین اور مولانا صابر حسین رجائی کے ساتھ نشست ملاقات کی، جس میں قومی ملی اور تنظیمی امور پر گفتگو ہوئی۔
گذشتہ تہتر سال سے اسرائیل کی صیہونی حکومت مظلوم فلسطینی عوام پر مختلف انداز سے مختلف مظالم اور زیادتیاں جاری رکھے ہوئے ہے۔ جہاں اسرائیل اپنے مظالم میں سخت سے سخت ترین ہوتا جارہا ہے ویسے ہی فلسطینی عوام اپنی استقامت میں مضبوط ہوتے جارہے ہیں۔ عالمی سطح پر مسئلہ فلسطین تقریباً دنیا کے تمام فورمز پر موجود ہے اور کبھی کبھار زیر ِ بحث بھی آجاتا ہے لیکن مسئلے کا حل اس لئے نہیں نکل رہا کہ اسرائیل کی حامی اور سرپرست طاقتیں اپنی دھونس کے ذریعے دیگر ممالک کو بلیک میل کرتی ہیں۔
امیرالمومنین حضرت علی ابن ابی طالب علیہ السلام اہل ِ بیت رسول ؐ اور صحابہ کرام میں منفرد حیثیت کے حامل تھے۔ ایک ہی وقت میں مختلف جہات بلکہ ہمہ جہت شخصیت ہونے کا اعزاز بھی آپ کے حصے میں آیا۔ انبیاء ‘ اوصیاء ‘ صلحا ء اور اولیاء میں تاریخ نے ایسے نادر انسان کم دیکھے ہیں جو ایک ہی وقت میں علم کے اعلیٰ مقام پر فائز ہوں اور منصب ِ حکومت نبھانے میں بھی اعلیٰ مہارت رکھتے ہوں۔
دنیا کے دیگر ممالک یا عرب خطوں پر قابض حکمرانوں کی باتوں اور خیالات پر تبصرہ نہ کیا جائے اور صرف امریکہ و اسرائیل کے صدور اور حکمرانوں کے اعلانات‘ عزائم اور پابندیوں ہی کو دیکھ لیا جائے تو ہمیں اس انقلاب کے پس ِ پشت غیبی تائید و حمایت کا اندازہ ہو جائے گا۔ ۹۷۹۱ء کے امریکی و اسرائیلی صدر سے لے کر ۱۲۰۲ء کے ٹرمپ اور نیتن یاہو تک ہر کسی نے انقلاب ِ ایران کے خلاف پوری طاقت سے سازشیں کیں۔