اسرائیل کو بڑا جھٹکا ، اقوام متحدہ میں فلسطین کی رکنیت کی قرارداد کثرت رائے سے منظور
گذشتہ دس ماہ میں موجودہ حکمرانوں نے ملک کا جو ستیاناس کیا ہے اور غیر ملکی آقائوں کو راضی کرنے کیلئے جس طرح کے اقدامات اٹھائے ہیں، اسکے بعد سوشل میڈیا پر طاقت کے اصل مراکز سمجھے جانے والوں کو کھلی تنقید کا سامنا کرنا پر رہا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ برصغیر پاک و ہند میں قائد اعظم کی تحریک نے مسلمانوں کو پاکستان جیسے تحفے سے نوازا۔
قائد اعظم محمد علی جناح ایسا پاکستان چاہتے تھے جہاں سب کو یکساں سماجی و معاشی انصاف ملے اور غریب عوام کا معیار زندگی بلند ہو
پاکستان کا حصول محض کسی زمینی ٹکڑے کے لیے نہیں تھا بلکہ اس کا مقصد ایک ایسی اسلامی مملکت کا قیام تھا جو اپنے فیصلوں میں آزاد ہو۔ جس کے داخلی و خارجی فیصلے قومی مفادات کے تابع ہو۔گزشتہ ستر سالوں سے عالمی استکباری طاقتیں پاکستان کے معاملات اور ہمارے دیگر ممالک سے تعلقات کو اپنی مرضی کے تابع دیکھنے کی متمنی ہیں۔
75سالوں میںپاکستان میںآئین کا حشر کیا ہوا؟ رول آف لا کی کیا کیفیت ہے؟ جمہوریت کی کیا صورتحال ہے ؟ ،شہری حقوق محفوظ ہیں؟
ملک کی تشکیل میں تمام مکاتب و مسالک سمیت مسیحی برادری نے بھی بانی پاکستان کی اس جدوجہد میں بھرپور ساتھ دیا, کرسمس کے تہوار پر تمام مسیحی برادری کو مبارک باد پیش کرتے ہیں ، اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ ہم سب کی ذمہ داری ہے
ہمیں اس عظیم دن یہ عہد کرنا ہوگا کہ مل کر پاکستان کو ترقی یافتہ بنا ئینگے اور کوروناجیسے چیلنجزکامقابلہ کرینگے، بدامنی‘ لاقانونیت‘ شہری آزادیوں کی بندش ‘ مہنگائی اور دیگر عوامی مشکلات حل کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے، اسلامی، فلاحی اور جمہوری ریاست کا خواب لے کر میدان میں اترنے والے آج کیوں بنیادی انسانی و شہری حقوق سے محروم کئے جارہے ہیں۔ موجودہ ملکی اور بین الاقوامی صورتحال اس بات کی متقاضی ہے کہ ملک کی مقننہ، ایگزیکٹو، عدلیہ، سرکردہ دانشور اور سرکردہ علماءمل بیٹھیں اور ایک بات پر متفق ہو کر قوم کی رہنمائی کریں اور حکمت عملی مرتب کریں۔
کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مرکزی رویت ہلال کمیٹی کے چیئرمین کا کہنا تھا کہ ہادر افواج اور سیکیورٹی اداروں کو سلام پیش کرتے ہیں، اگر ہم میں اتحاد ہوگا تو کوئی سازش کامیاب نہیں ہوگی، بھارت اور مقبوضہ کشمیری میں مسلمانوں کی ساتھ ظلم کیا جا رہا ہے۔
ڈاکٹر صابر ابو مریم نے کہا کہ بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح ایک وسیع النظر شخص تھے ۔ آپ "گریٹر اسرائیل" کے فتنے کو جان چکے تھے ۔ آپ نے قیام پاکستان کی تحریک کے دوران اسرائیل کے خلاف بھی آواز اٹھائی اور مسلمانان عالم کو فلسطینیوں کے خلاف ہونے والی سازشوں سے خبر دار کرتے رہے ۔