13

قائد اعظم کی جدوجہد قیام پاکستان،فلسطین اور دنیا بھر کے مظلوموں کے لئے تھی،سیکریٹری جنرل فلسطین فاونڈیشن پاکستان

  • News cod : 6508
  • 29 دسامبر 2020 - 0:01
قائد اعظم کی جدوجہد قیام پاکستان،فلسطین اور دنیا بھر کے مظلوموں کے لئے تھی،سیکریٹری جنرل فلسطین فاونڈیشن پاکستان
ڈاکٹر صابر ابو مریم نے کہا کہ بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح ایک وسیع النظر شخص تھے ۔ آپ "گریٹر اسرائیل" کے فتنے کو جان چکے تھے ۔ آپ نے قیام پاکستان کی تحریک کے دوران اسرائیل کے خلاف بھی آواز اٹھائی اور مسلمانان عالم کو فلسطینیوں کے خلاف ہونے والی سازشوں سے خبر دار کرتے رہے ۔

حوزہ ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق مجلس وحدت مسلمین سولجر بازار یونٹ ضلع جنوبی کراچی کے تحت مسجد وعزاخانہ ابوطالبؑ سولجر بازار میں ہفتہ وار درس کا سلسلہ جاری ہے ۔ اس ہفتے بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کے یوم ولادت کی مناسبت سے فکری نشست ’’مسئلہ فلسطین قائد اعظم کے فرامین کی روشنی میں‘‘ کے عنوان پر منعقد کی گئی ۔ جس سے خطاب کرتے ہوئے معروف کالم نگار اور سیکریٹری جنرل فلسطین فاونڈیشن پاکستان ڈاکٹر صابر ابو مریم نے کہا کہ بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح ایک وسیع النظر شخص تھے ۔ آپ “گریٹر اسرائیل” کے فتنے کو جان چکے تھے ۔ آپ نے قیام پاکستان کی تحریک کے دوران اسرائیل کے خلاف بھی آواز اٹھائی اور مسلمانان عالم کو فلسطینیوں کے خلاف ہونے والی سازشوں سے خبر دار کرتے رہے ۔ ڈاکٹر صابر ابو مریم نے بتایا کہ جس وقت پاکستان کے قیام کی تحریک عروج پر تھی ، اسی دوران فلسطینیوں پر غاصب اسرائیل کو مسلط کرنے کی سازش بھی جاری تھی ۔ قائد اعظم قیام پاکستان ،مظلوم فلسطینیوں اور دنیا بھر کے مظلوموں کے لئے جدوجہد کرتے رہے ۔ 1937 میں قائد اعظم نے لکھنو کنونشن میں برصغیر سمیت پوری دنیا کے مسلمانوں سے مخاطب ہو کر کہا کہ برطانیہ نے فلسطینیوں سے جو وعدہ کیا ہے ،اگر اسے وفا نہ کیا گیا تو برطانیہ اپنی قبر خود کھودے گا اوراگر ہمیں فلسطینیوں کےلئے لڑنا پڑا تو ہم لڑیں گے ۔ 1937 میں ہی قائد اعظم نے پٹنہ کنونشن میں کہا کہ فلسطینیوں کے لئے ہمیں کوئی قربانی دینا پڑی تو ہم اس سے دریغ نہیں کریں گے ۔ 1940 میں راءٹرز نیوز ایجنسی کو انٹرویو دیتے ہوئے قائد اعظم نے کہا کہ فلسطین پر اسرائیل کو وجود دینے کی جو سازش کی جارہی ہے ،یہ ایک تباہی ہے اور ہم اسے ہرگز تسلیم نہیں کریں گے ۔انہوں نے کہا کہ فلسطینیوں کے لئے ہمیں جہاد بھی کرنا پڑا تو کریں گے ۔ ڈاکٹر صابر ابو مریم نے بتایا کہ ادارہ ہلال احمر کے ایک پروگرام میں خطاب کرتے ہوئے قائد اعظم نے ہلال احمر کے رضا کاروں سے کہا کہ وہ ہنگامی طور پر تیار رہے اور وہ کسی بھی وقت انھیں فلسطینیوں کی مدد کے لئے بھیج سکتے ہیں ۔ قائد اعظم نے فلسطینیوں کے لئے فلسطین فنڈ قائم کیا ۔ جب کبھی برطانیہ اسرائیل کے لئے فلسطینیوں کے خلاف کوئی قدم اٹھا تا تو قائد اعظم برصغیر میں احتجاج کرتے اور ہڑتال کی کال دیا کرتے تھے ۔ ڈاکٹرصابر ابو مریم نے بتایا کہ
گریٹر اسرائیل کا منصوبہ ناکام ہورہا ہے ۔ امریکہ کے پاس داعش کی صورت میں آخری کارڈ تھا جو ناکام ہوچکا ہے ۔ امام خمینی ،امام خامنہ ای کی بابصیرت قیادت اور شہید قاسم سلیمانی جیسے مجاہدین نے گریٹر اسرائیل کا منصوبہ ناکام بنایا ۔ اپنی خفت کو مٹانے کے لئے امریکہ اب عرب ممالک سے اسرائیل کو تسلیم کروارہا ہے ۔ ڈاکٹر صابر کا کہنا تھا کہ اسرائیل پاکستان کا بھارت سے بھی بڑا دشمن ہے ۔ پاکستان نے ماضی میں اسرائیل کے خلاف جنگوں میں حصہ لیا ہے ۔ پاکستان کا شاہین میزائل جو دس ہزار کلو میٹر تک مار کرسکتا ہے وہ اسرائیل جیسے دشمنوں کے لئے بنایا گیا ہے ۔ پاکستان کو فلسطین سے متعلق قائد اعظم کی پالیسی پر چلنا ہوگا۔ قائد اعظم فلسطین سے دلی لگاءو رکھتے تھے ۔ پاکستان کی موجودہ سیاسی قیادت نظریاتی طور پر قائد اعظم کی فلسطین پالیسی پر گامزن ہے ۔ اسرائیل کو تسلیم کروانے کے لئے پاکستان میں سیاسی بحران کھڑا کیا جارہا ہے ۔ فلسطین سے ہمارا مذہبی رشتہ بھی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مظلوموں کی حمایت ہر مسلمان کی ذمہ داری ہے ۔ نشست کے اختتام پر قائد اعظم محمد علی جناح کی روح کے ایصال ثواب کے لئے فاتحہ خوانی کی گئی ۔ فکری نشست سے قبل برادر سید شہریار مہدی نے کلام پاک کی تلاوت کی ۔

مختصر لنک : https://wifaqtimes.com/?p=6508