31

اذان صبح کا پتہ ہی نہ چلے اور سحری کھانے میں مصروف رہے تو ایسے افراد کے روزے کا کیا حکم ہے؟

  • News cod : 16223
  • 27 آوریل 2021 - 3:39
اذان صبح کا پتہ ہی نہ چلے اور سحری کھانے میں مصروف رہے تو ایسے افراد کے روزے کا کیا حکم ہے؟
فقہی احکام کے ماہر حجۃ الاسلام و المسلمین جناب وحید پور نے روزے کے کچھ احکام کی جانب ان الفاظ میں اشارہ کیا کہ رمضان میں پوچھے جانے والے سوالات میں سے ایک یہ ہے کہ ہم سحری کے لئے دیر سے جاگ گئے تھے۔ اچانک پتہ چلا کہ صبح کی اذان ہوگئی ہے ،جبکہ کھانے کا نوالہ ابھی منہ میں ہے۔ اس صورت میں کیا کرنا چاہئے؟

وفاق ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق، فقہی احکام کے ماہر حجۃ الاسلام و المسلمین جناب وحید پور نے روزے کے کچھ احکام کی جانب ان الفاظ میں اشارہ کیا کہ رمضان میں پوچھے جانے والے سوالات میں سے ایک یہ ہے کہ ہم سحری کے لئے دیر سے جاگ گئے تھے۔ اچانک پتہ چلا کہ صبح کی اذان ہوگئی ہے ،جبکہ کھانے کا نوالہ ابھی منہ میں ہے۔ اس صورت میں کیا کرنا چاہئے؟

اس مسئلے کی مختلف صورتیں ہو سکتی ہیں:
مثلا کبھی ایک شخص گھڑی دیکھے بغیر یا کسی قسم کی چھان بین کئے بغیر کھانے پینے میں مصروف رہتا ہے۔ بعد میں معلوم ہوجاتا ہے کہ کھانے کے دوران صبح ہو چکی تھی۔ کبھی اذان کے آدھ گھنٹے بعد معلوم ہو جاتا ہے کہ غلطی سے کھانا کھالیا ہے اور کوئی چھان بین بھی نہیں کی ہے۔ ان صورتوں میں صرف روزے کی قضا واجب ہوجاتی ہے، کفارہ واجب نہیں ہوتا۔

بعض اوقات انسان افق کے بارے میں غلطی کر بیٹھتا ہے،کیونکہ ہر شخص کے لئے ضروری ہے کہ اسی شہر کے افق کے مطابق روزہ رکھے یا کھولے ، جس میں وہ رہائش پذیر ہے نہ کہ کسی دوسرے شہر کے افق کے مطابق۔ مثلا صبح کی اذان کے لحاظ سے کراچی اور لاہور کے افق میں تفاوت پایا جاتا ہے۔ اگر لاہور میں رہنے والے کو سحری کھاتے ہوئے یہ پتہ چلے کہ کراچی میں ابھی صبح نہیں ہوئی، لیکن لاہور میں صبح ہو چکی ہے تو جو نوالہ منہ میں ہے اسے فورا نکال کر منہ دھولے۔ اس مفروضے کے مطابق اس نے اذان کے بعد بھی کھانا کھایا ہے لہٰذا اس پر روزے کی قضاواجب ہوگی ، کفارہ واجب نہیں ہوگا۔

جو لوگ گھڑی پر بھروسہ کر کے سحری کھانے میں مصروف رہیں،جبکہ مطمئن بھی ہوں کہ صبح نہیں ہوئی، لیکن بعد میں پتہ چلے کہ سحری کے دوران صبح ہو چکی تھی۔ ان افراد پر بھی کفارہ نہیں ، صرف روزے کی قضا واجب ہوگی۔
ایک کمسن بچہ اپنے والدین پر اعتماد کرکے سحری کھانے میں مصروف رہے،لیکن بعد میں پتہ چلے کہ سحری کھاتے وقت صبح ہو چکی تھی۔
مذکورہ بالا تمام صورتوں میں ضروری ہے کہ امساک کرے، یعنی: اسی دن کا روزہ بھی رکھے اوربعد میں اس کی قضا بھی کرے، ان افراد پر کفارہ واجب نہیں ہوگا۔

ایک اور اہم مسئلہ:
بعض لوگوں کا خیال یہ ہے کہ اذان صبح ختم ہوجانے تک کھانے پینے کی اجازت ہے، یعنی : وہ جانتے ہیں کہ اس کے اپنے شہرمیں اذان ہو رہی ہے، لیکن یہ سوچتے ہیں کہ اذان ختم ہونے تک کھا سکتے ہیں۔
ان لوگوں کو یقین ہے کہ صبح ہو چکی ہے اور صبح کے وقت کھاپی رہے ہیں، لہٰذا ان کا یہ کھانا پینا جان بوجھ کر کھانے پینے کے حکم میں ہوگا ، اس لئے ان پر قضا بھی ہوگی اور جان بوجھ کر روزہ توڑنے کا کفارہ بھی ہوگا۔ البتہ اگر یہ لوگ جاہل مقصر نہ ہوں، بلکہ جاہل قاصر ہوں تو ان پر صرف قضا ہوگی، کفارہ واجب نہیں ہوگا۔

مختصر لنک : https://wifaqtimes.com/?p=16223