10

شعیہ علماء کونسل کی جانب سے ملک بھر میں منظم منصوبہ بندی کے تحت غیر قانونی اقدامات پر رپورٹ جاری

  • News cod : 23529
  • 14 اکتبر 2021 - 12:46
شعیہ علماء کونسل کی جانب سے ملک بھر میں منظم منصوبہ بندی کے تحت غیر قانونی اقدامات پر رپورٹ جاری
شیعہ علماء کونسل پاکستان کی جانب سے ملک بھر میں بالخصوص صوبہ پنجاب میں تسلسل کے ساتھ ایک منظم منصوبہ بندی کے تحت سرکاری اہلکاران کے ذریعہ غیر آئینی اور غیرقانونی اقدامات پر جاری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ عزاداری امام حسین ؑ محرم الحرام صفر المظفرجیسے عظیم عمل کو سرکار کی جانب سے جرائم میں شامل کر کے مجرمانہ فعل قرار دے دیا گیاجو ایف آئی آرز کے متن سے صاف ظاہر ہے۔

وفاق ٹائمز کے نامہ نگار کی رپورٹ کے مطابق، شیعہ علماء کونسل پاکستان کی جانب سے ملک بھر میں بالخصوص صوبہ پنجاب میں کے ساتھ ایک منظم منصوبہ بندی کے تحت سرکاری اہلکاران کے ذریعہ غیر آئینی اور غیرقانونی اقدامات پر جاری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ عزاداری امام حسین ؑ محرم الحرام صفر المظفرجیسے عظیم عمل کو سرکار کی جانب سے جرائم میں شامل کر کے مجرمانہ فعل قرار دے دیا گیاجو ایف آئی آرز کے متن سے صاف ظاہر ہے۔

(ا لف)
عزاداری
i۔ سرکار کی جانب سے پولیس کو ایک مکتب فکر کو دیوار سے لگانے اور شہری آزادیوں کا مظہر عزاداری کو محدود کرنے اور یرغمال بنانے کیلئے کھلی چھٹی دینے سے ڈپٹی کمشنرز،ڈی پی اوز، ڈسٹرکٹس انٹیلی جنس کمیٹی ،سی ٹی ڈی، سپیشل وسیکورٹی برانچز کے اہلکاران اور پولیس آفیسران سمیت تھانوں میں تعینات مخصوص ذہنیت رکھنے والے افراد سے بے بنیاد، جھوٹ پر مبنی ، حقائق کے برعکس رپورٹس بنوائی گئیں، عوام کے ساتھ تضحیک و توہین آمیز رویہ، کھلی دھمکیاں دینے ، ناجائز مقدمات قائم کرنے ،بلاجواز نظربندیاں و گرفتاریاں ، قانونی تقاضوں کے خلاف فورتھ شیڈول میں ڈالنے، دھونس و جبر جیسے غیر آئینی و غیر قانونی اقدامات کے ذریعے جہاں توہین مذہب و مسلک کرائی جاتی رہیں وہاں عوام کے آئینی، بنیادی، شہری، مذہبی حقوق سلب کر کے عوام کا جینا دو بھر کیا گیا ہے اورعوام میں خوف و ہراس پھیلایا گیا تاکہ مراسم عزاداری کو محدود کرنے پر کوئی اعتراض نہ کرسکے۔

ii۔ عزاداری امام حسین ؑ محرم الحرام صفر المظفرجیسے عظیم عمل کو سرکار کی جانب سے جرائم میں شامل کر کے مجرمانہ فعل قرار دے دیا گیاجو ایف آئی آرز کے متن سے صاف ظاہر ہے۔

iii۔ یا حسین ؑ،لبیک یا حسین ؑکہنے کو دہشت گردی قرار دے کر انسداد دہشت گردی ایکٹ1997ءکے تحت خواتین ،بچوںاور مردوں کےخلاف کارروائیاں جاری ہیں۔
iv۔ گھروں اور چار دیواری کے اندر امام حسین ؑ کا ذکر کرنے پر مقدمات کا بے تحاشا اندارج ،ایک پروگرام پر دس دس مقدمات حتیٰ کہ گھروں میں عورتوں کے جمع ہونے پر بھی مقدمات قائم کیے گئے یہ سلسلہ ابھی تک جاری ہے ۔

v۔ تھانوں میں جہاں دیگر جرائم کے مقدمات کے اندراج کی شرح مقرر ہے وہاں عزاداری پر بھی ایف آئی آرز درج کرنے کی شرح مقرر کردی گئی ہے۔ اس وجہ سے پولیس آفیسران مقدمات کے اندراج کی شرح پوری کرنے کے لیے قاتلین امام حسین ؑ پر حتیٰ کہ لعنت بریزید ، ابن زیاد، ابن سعد ،شمر لکھنے ، بولنے اور دم دم علی علی ؑ لکھنے ، غدیر کی مبارک لکھنے ، گھر میں ذکر حسین ؑ کرنے اور نذر و نیاز کھلانے، سبیل لگانے، علم اٹھا کر مجلس و جلوس میں شرکت کیلئے جانے پر بھی ایف آئی آرز کااندارج کرتے رہے ہیں۔

vi۔ بعض اضلاع میں کئی سالوں سے تعینات ،سیکورٹی اور سپیشل برانچ کے افراد اپنی من مانی کرتے ہوئے عوام کی توہین کرتے رہے، ایک ضلع میں معروف سیکورٹی افسر نے مجلس کی اجازت کے اصرار پر بانی مجلس کو تھپڑ مارا اورگالیاں دیں۔ اس طرح ایک ضلع میں معروف فرقہ پرست سیکورٹی افسر کی مجرمانہ غفلت اور متعصبانہ کارستانیوں کی وجہ سے جلوس عزا پر گرنیڈ حملے ہوئے جن میں ایک معصوم بچی سمیت 2 افراد شہید اور 60زخمی ہوگئے۔

vii۔ بعض اضلاع میں سی ٹی ڈی اہلکاران نے چادر و چاردیواری کے تقدس کو پامال کر تے ہوئے رات کے اندھیرے میں گھروں میں کود کر خوف و ہراس پھیلایا، خواتین کو ہراساں کیا، مردوں کو گرفتار کر کے نامعلوم مقام پر منتقل کر کے بے تحاشا تشدد کا نشانہ بنایا، گالم گلوچ کی اوربعض اہلکاران مذہب و مسلک کی توہین کرتے رہے۔ گرفتار شدگان پردیگر ڈویژنز میں
مقدمات درج کر کے جیل بھجواتے رہے جبکہ اسیران کے لواحقین کو بھی ذلیل و خوار کیا جاتار ہا ہے۔ یاد رہے کہ یہ تمام کارروائیاں متعلقہ ڈی پی او اور سی پی او کے حکم پر ہوتی رہی ہیں۔

viii۔ حیرت انگیز اور تشویشناک بات یہ ہے کہ بعض اضلاع میں ڈی پی اوز صاحبان نے مقدمات کا اندارج نہ کیایا کم کیا ہے ان سے افسران بالا نے باز پرس اورجواب طلبی کرتے ہوئے تادیبی کارروائیاں کی ہیں۔
(ب )
اربعین واک (مشی)

عوام اپنے اپنے عقیدہ کے مطابق اپنے پیشواﺅں کے ساتھ مختلف انداز میں عقیدت و محبت کا اظہار کرتے ہوئے پیدل مارچ اورریلیاں وغیرہ منعقد کرتے رہتے ہیں ملک بھر سے لاکھوں عقیدت مندان اولیا اللہ مزاروں اور درباروں پر عرُس،برسی اورچادر پوشی وغیرہ کے پروگراموں میں ڈالیوں،چادروں،سبیلوںاور لنگر خانوں کے ہمراہ دوردراز سے کئی دنوں کا پیدل سفر کرتے ہوئے حاضری دیتے رہتے ہیں ۔اسی طرح تبلیغ کے لیے لوگ کوچہ کوچہ ،قریہ قریہ جماعتوں کی شکل میں محو سفر رہتے ہیں۔حتیٰ کہ آئے روز سیاسی ،سماجی ،مذہبی جماعتوں ،این جی اوز کی واک اور خواتین مارچ ہوتے رہتے ہیں، کبھی مقدمات قائم نہیں ہوئے۔لیکن اربعین (چہلم )حضرت امام حسین ؑ کے موقع پرہونے والی مشی(اربعین واک/حسینی مارچ) چہلم کے مرکزی جلوسوں میں شامل ہونے کے لئے عورتیں، بچے ،بوڑھے،جوان انتہائی پرُامن انداز میں گھروںسے پیدل چل کر مجالس و جلوس ہائے عزا میں شرکت کرتے ہیں۔ان پردرجنوں مقدمات کا اندارج” یک بام دو ہوا“کے مترادف ہے اور ایک مکتب و مسلک کے خلاف یکطرفہ ،بلاجواز کارروائیاں ہیں۔

بعض مقدمات سی ٹی ڈی ،سپیشل و سیکورٹی برانچز کے تھانہ سطح کے اہلکاروں کی رپورٹس پر درج ہوئے جن میں ایک نمونہ ایک ضلع میں درج ہونے والے تین مقدمات ہیںجو سی ٹی ڈی کے ایک اہلکار کی جعلی ،بے بنیاد اور جھوٹ پر مبنی رپورٹس پر درج ہوئے ۔ڈی پی او ،ایس ڈی پی او کی تحقیق کے مطابق اور علاقے کے مکینوں کے مطابق اس قسم کے وقوعہ کا سرے سے وجود ہی نہ ہے۔

بزرگ علماءکی دعوت پر ملک بھر کے جید اورمستندعلماءکرام وذاکرین عظام پر مشتمل ”علماءو ذاکرین کانفرنس“ کا انعقاد اسلام آباد میں ہواجس کا متفقہ اعلامیہ اور قرار داد وں میںعزاداری کو یرغمال بنانے ،مسلکی قانون سازی و مسلکی نصاب تعلیم کے اجرا ئ،پرسنل لاءمیںقانون سازی میں رکاوٹیںاور عوام کے بنیادی ،آئینی،شہری و مذہبی حقوق سلب کرنے کو مسترد کرتے ہوئے حکومت کو متنبہ کیا کہ ایک مکتب فکر کو دیوار سے لگانا کسی طور بھی مناسب نہیں لہٰذا سرکار اپنے یکطرفہ،غیر مناسب اورغیرآئینی و غیر قانونی رویے تبدیل کرکے ریاست مدینہ کا ماڈل بنانے اور اتباع رسول کے اعلان کو مدنظر رکھتے ہوئے آئین و قانون کی حکمرانی قائم کرنےکی طرف توجہ دے۔

وقت آگیا ہے کہ علماءو ذاکرین کانفرنس کے اعلامیہ اور قرار دادوں کو مد نظر رکھ کر عوام
کے آئینی و قانونی حقوق کے تحفظ کے لیے قانونی حق استعمال کیا جائے۔

مختصر لنک : https://wifaqtimes.com/?p=23529