9

غیبت امام مہدی عج(قسط18)

  • News cod : 24716
  • 01 نوامبر 2021 - 15:26
غیبت امام مہدی عج(قسط18)
امام زمانہ عجل اللہ فرجہ الشريف کي پربرکت زندگي ظہور سے پہلے تين مراحل ميں تقسيم ہوتي ہے: زمانہ طفوليت (امامت سے پہلے) غيبت صغري کا دور(مختصر مدت) اور غيبت کبري (طويل مدت).

سلسلہ بحث مہدویت
گذشتہ سے پیوستہ

تحریر: استاد علی اصغر سیفی (محقق مہدویت)

غیبت کے بارے میں اہم سوالات کے جوابات

سوال (4) : آیا شہادت ایک با فضیلت چیز نہیں ہے؟ پس کیوں امام اس سے دوری کررہے ہیں؟
اگرچہ شہادت الہی لوگوں کی آرزو ہے لیکن وہ شہادت با فضیلت ہے کہ جو الہی وظیفہ کو انجام دینے اور مسلمانوں اور دین خدا کی خاطر ہو ٬اگر کسی شخص کے قتل ہونے کا مطلب اس کے خون کا ضائع ہونا اور اس کے بلند مقاصد کا ختم ہوناہو تو یہ بے فائدہ ہے. موت کا خوف ایک معقول اور پسندیدہ امر ہے۔ بارہویں امام عج کا قتل ہونا کہ جو آخری الہی ذخیرہ ہیں اس کا مطلب تمام انبیاء کی آرزو کا ختم ہونا ہے اور اللہ تعالی کا قرآنی وعدہ يعني عالمی عادلانہ حکومت کی تشکیل کا پورا نہ ہونا ہے.جس طرح اگر ہم آئمہ معصومین عليھم السلام کی تاریخ کی طرف نگاہ کریں تو واضح انداز سے پاتے ہیں کہ امام علی عليہ السلام کی پچیس سالہ خانہ نشینی ، امام حسن علیہ السلام کی صلح اور امام حسین عليہ السلام کا خونی قیام اور تمام آئمہ علیھم السلام کا سکوت صرف اور صرف دین الہی کی خاطر اور الہی وظیفہ کو انجام دینے کی خاطر تھا, یہاں بھی جان کو غیبت کے ذریعے محفوظ کرنا امر الہی کی اطاعت اور دین الہی کی خاطر ہے.

�سوال(5): زمانہ غيبت ميں نائبين کے مقام کو بيان کريں ؟
جواب:
تاريخ کے مطالعہ سے يہ بات ہمارے لئے واضح ہوجاتي ہے کہ آئمہ عليھم السلام کا بالخصوص امام نقي اور امام حسن عسکري عليہما السلام, عباسي ظالم حکمرانوں کي شديد نگراني ميں تھے اور وہ ان کا ہر قسم کارابطہ اور ملاقات کو کنٹرول کرتے تھے.
اس چيز کي بناء پر آئمہ عليھم السلام نے شيعوں کي جان کي حفاظت کے لئے ان سے رابطہ کو کبھي کم اور کبھي ختم کرديتے تھے ۔ ليکن اس عنوان سے کہ شيعوں ميں افتراق نہ پڑے اور ان کا دين و عقائد محفوظ رہيں, ان ميں سے ان کے نائب منتخب کرتے تھے اور لوگوں سے ان کا تعارف کرواتے تھے۔
غيبت کے ابتداء ميں نائب کا انتخاب انتہائي مورد توجہ کا حامل تھا کيونکہ غيبت شروع ہوچکي تھي, امام اور لوگوں کے درميان رابطہ صرف يہي نائب حضرات تھے.
لہذا شيعہ لوگ نائب حضرات کي طرف بہت زيادہ توجہ ديتے تھے اور اپني مشکلات ميں اکثرو بيشتر ان کي طرف رجوع کرتے اور چارہ جوئي کرتے تھے۔
�مزيد وضاحت:
امام زمانہ عجل اللہ فرجہ الشريف کي پربرکت زندگي ظہور سے پہلے تين مراحل ميں تقسيم ہوتي ہے:
زمانہ طفوليت (امامت سے پہلے) غيبت صغري کا دور(مختصر مدت) اور غيبت کبري (طويل مدت).
غيبت صغري اس زمانہ کو کہا جاتا ہے کہ امام زمانہ عجل اللہ نے لوگوں سے رابطہ قائم کرنے کے لئے اپنے ليے نائب منتخب کيے اور لوگوں کو ان کا تعارف کروايا اور یہ نائبین آپ اور لوگوں کے درميان رابطہ کا ذريعہ رہے. يہ افراد مندرجہ ذيل ہيں:
(١)۔عثمان بن سعيد عمري (٢)محمد بن عثمان سعيد عمري (٣)حسين بن روح نو بختي (٤) علي بن محمد سمري
غيبت صغري کے بعد والے دور کو غيبت کبري کہا جاتاہے کہ اس دور ميں کسي کا امام سے خاص رابطہ نہيں ہے. اس دور ميں شيعوں کي مشکلات اور مسائل کے حل کے لئے علماء اور فقہاء کو عمومي نائب قرار ديا گياہے .اسحاق بن يعقوب کہتے ہيں: ميں نے عثمان بن سعيد (امام زمانہ عج اللہ کے پہلے خاص نائب) سے خواہش کي کہ ميرے خط کو امام تک پہنچا دو .
ميں نے اس خط ميں ضمناً يہ پوچھا کہ: آپ کي غيبت کے زمانہ ميں کس کي طرف رجوع کريں؟ امام مھدي عليہ السلام نے اپنے خط مبارک سے يوں تحرير فرمايا:
( اَمَّا الْحَوادِثُ الْوَاقِعَۃُ فَاْرجِعُوا فِيْھَا اِلَي رُواۃِ حَدِيثَنَا فَاِنَّھُمْ حُجَّتِي عَلَيْکُم وَ اَنَا حُجَّۃُ اللہ عَلَيْھِم.)بحار,ج53،ص 181
آئندہ پيش آنے والے واقعات ميں ہماري احاديث کے رايوں (علماء و فقہاء) کي طرف رجوع کريں۔کيونکہ وہ ميري طرف سے تم پر حجت ہيں اور ميں اللہ تعالي کي طرف سے ان پر حجت ہوں ۔
البتہ واضح سي بات ہے کہ جو بھي امام معصوم کا نائب بننا چاہتاہے, وہ علم دين کے علاوہ خاص شرائط کا بھي حامل ہو کہ اس عظيم مقام کي شائستگي پيدا کرلے۔
امام حسن عسکري عليہ السلام ايک طولاني حديث کے ضمن ميں فرماتے ہيں: فقہاء اس ميں ہر وہ جو اپنے نفس کو انحراف سے بچانے والا ٬ صبر کرنے والا ٬ دين کا محافظ اور اپني خواہشات نفساني کي مخالفت کرنے والا ہو اور اللہ کے حکم کي اطاعت کرنے والا ہو تو عوام پر ضروري ہے کہ ان کي تقليد کريں۔وسائل الشیعۃ,ج27،ص 131
لہذاجامع الشرائط فقہاء ,امام عليہ السلام کي جانب سے نيابت کے حامل ہيں.
دونوں غيبتوں ميں مندرجہ ذيل فرق ہے:
(١)۔ غيبت صغري کي مدت محدود ہے۔
(٢)۔ اس زمانہ ميں خاص نائبين کا انتخاب براہ راست امام کي جانب سے ہونا۔
(٣)۔نائبين حضرات امام سے خاص رابطہ رکھتے تھے۔
ليکن غيبت کبري ميں:
(١) اس کي مدت طولاني ہے۔(٢) اس دور ميں نائبين امام کي جانب سے برارہ راست منتخب نہيں ہوتے بلکہ چند شرائط بيان ہوئي ہيں جو بھي ان شرائط کا حامل ہو، وہ امام کي طرف سے ولايت رکھتا ہے اور ہم پر ضروري ہے کہ اس کي طرف رجوع کريں اور اس کي اطاعت کريں۔
(٣) ۔ کوئي بھي خاص نائب نہيں ہے اگر کوئي خاص نيابت کادعوي کرے يا خاص ملاقات اور خاص رابطہ کا دعوي کرے وہ کذاب ہے اور اسے ردّ کرنا ضروري ہے.
(جاری ہے……)
اللھم عجل لولیک الفرج…

مختصر لنک : https://wifaqtimes.com/?p=24716