23

علامہ قاضی نیاز حسین نقوی کی پہلی برسی کی مناسبت سے عظیم الشان آن لائن سیمینار منعقد

  • News cod : 25803
  • 27 نوامبر 2021 - 15:03
علامہ قاضی نیاز حسین نقوی کی پہلی برسی کی مناسبت سے عظیم الشان آن لائن سیمینار منعقد
ہم ایسے وقت میں ان کی یاد منارہے ہیں جب ایسی بے پناہ صلاحیتوں کی مالک شخصیات کی موجودگی عہد حاضر کی ضرورت ہے تاہم ان کی شخصیت کے ان مختلف پہلوﺅں کو مشعل راہ بناکر قومی آواز بننے کی سعی و کوشش ضرور کی جاسکتی ہے

بزرگ عالم دین علامہ قاضی نیاز حسین نقوی کی پہلی برسی کی مناسبت سے جامعۃ المنتظر لاہور اور وفاق ٹائمز کے زیر اہتمام ایک عظیم الشان آن لائن سیمینار منعقد کیا گیا۔

اس عظیم الشان آن لائن سیمینارسے خطاب کرتے ہوئے وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے سربراہ آیت اللہ حافظ سید ریاض حسین نقوی نے کہا کہ جب کوئی عالم اس دنیا سے وفات پاتے ہیں تو پورے عالم کا نقصان ہوتا ہے ، علامہ قاضی نیاز حسین نقوی مرحوم بچپن سے ہی انتہائی ذہین اور معاملہ فہم تھے ،مرحوم زمانۂ طالبعلمی سے ہی مدرسے میں ہمیشہ پہلی پوزیشن لیتے تھے اور انکی سب سے اچھی صفت یہ تھی کہ کسی کو دکھ نہیں پہنچاتے ،لوگوں کی مدد کرنا اور سب سے اہم بات تھی، ہمیشہ سچ بولتے تھے، یہ حقیقت ہے کہ جو آدمی سچ بولتا ہے وہ زندگی میں ہمشہ کامیاب و کامران رہتا ہے۔
آیت اللہ حافظ سید ریاض حسین نقوی نے مزید کہاکہ جب علامہ قاضی نیاز مرحوم نے قضاوت میں داخلہ لیا تو بہت سارے قریبی دوستوں نے مشورہ دیا کہ آپ اجتہاد کے شعبے میں جائے لیکن چونکہ امام خمینیؒ نے فرمایاتھا کہ ہمیں قضاوت میں علماء کی ضرورت ہے تو قضاوت کے شعبے میں مشغول ہوگئے اور ایران کے اکثر علاقوں میں انہوں نے بہترین طریقے سے قضاوت کا کام کیا۔
انہوں نے کہاکہ علامہ قاضی نیاز مرحوم خاندان میں اپنے اخلاق اور کردار کی وجہ سے اتنے قابل اعتماد تھے کہ محسن ملت جیسی شخصیت جو کبھی بھی مبالغہ نہیں کرتے تھے انہوں نے کہاکہ نیاز حسین نقوی ہمارے خاندان کے لئے باعث فخر ہے اور خاندان سے باہر بہت عزت ملی جیسے کہ رہبر مسلمین جہان حضرت آیت اللہ العظمیٰ خامنہ ای نے فرمایا کہ آقائے نیاز حسین نقوی ہمارے لئے باعث فخر ہے۔
انہوں نے کہاکہ مرحوم نیاز حسین نقوی کو ولی فقیہ آیت اللہ سید علی خامنہ ای ایران اور محسن ملت مرحوم مولانا صفدر حسین نجفی اپنے خاندان کا افتخار قرار دیتے تھے۔علامہ نیاز نقوی 27 سال تک ایک نڈر جج کے طور پر ایران میں خدمات سرانجام دیتے رہے، انہیں بہترین قاضی قرار دیا گیا۔ مرحوم نیاز نقوی انتہائی بے باک اور حق گو عالم دین تھے۔ سول حکمرانوں اور فوجی سربراہوں کے سامنے بھی حق بات کہنے سے نہیں ڈرتے تھے۔

قائد ملت جعفریہ علامہ سید ساجد علی نقوی نے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ علامہ قاضی سید نیاز حسین نقوی کی رحلت سے جو خلاء پیدا ہوا ہے وہ مدتوں پر نہ ہوپائے گا۔ ہم ایسے وقت میں ان کی یاد منارہے ہیں جب ایسی بے پناہ صلاحیتوں کی مالک شخصیات کی موجودگی عہد حاضر کی ضرورت ہے تاہم ان کی شخصیت کے ان مختلف پہلوﺅں کو مشعل راہ بناکر قومی آواز بننے کی سعی و کوشش ضرور کی جاسکتی ہے اور انکی بے لوث اور گرانقدر خدمات کو خراج تحسین پیش کرنے کا طریقہ بھی یہی ہے کہ مختلف میدانوں میں جاری ان کی جدوجہد کو آگے تک لے جایا جائے جس سے نہ صرف مولانا مرحوم کی روح خوش ہوگی بلکہ یہ عمل ملت کی سربلندی و سرفرازی کا سبب بھی بنے گا۔
انہوں نے کہاکہ قومی و ملی حوالوں سے مرحوم کی گرانقدر خدمات ناقابل فراموش ہیں۔ ہم گواہ ہیں کہ ملی یکجہتی کونسل پاکستان کے اجلاسوں میں بعض حساس اور اختلافی امور پر مرحوم کا مؤقف بڑا واضح اور دوٹوک ہوتا تھا کہ جُزوی و فرعی نوعیت کے مسائل میں پڑنے کے بجائے مشترکات کی روشنی میں عملی میدان میں مل جل کر جدوجہد کی جائے اس کے علاوہ اہم ملکی و قومی امور پر سرکاری اداروں کے ہمراہ میٹنگز میں قومی و ملی معاملات پر بڑی صراحت اور جرأت اور بے خوفی کے ساتھ اپنا مؤقف بیان کرنا اور بھرپور اورموثر انداز میں تشیع کی نمائندگی کرنا مرحوم کی خصوصیت رہا ہے۔بلاشبہ ایک ممتاز علمی خانوادے سے تعلق رکھنے والی ایسی فاضل شخصیت کا داغ مفارقت دینا نہ صرف ان کے خانوادے بلکہ قوم و ملت کے لئے ناقابل تلافی نقصان کا سبب ہے۔ انکی علمی خدمات‘ مدارس دینیہ کے فروغ اور ملت تشیع کے دفاع‘ اتحاد تنظیمات المدارس اور اتحاد بین المسلمین جیسے اہم امور میں مرکزی کردار جیسی خدمات تادیر یاد رکھی جائیں گی اور ایسے دوراندیش عالم دین کی کمی خاص طور پر علمی حلقوں میں شدت سے محسوس کی جائے گی۔

بزرگ عالم دین مفسر قرآن علامہ شیخ محسن علی نجفی نے کہا کہ علامہ قاضی سید نیاز حسین نقوی کی وفات ہمارے لئے ایک خسارہ ہے۔ وہ ایک عظیم شخصیت تھے ۔ حضرت آیت اللہ حافظ سید ریاض حسین نجفی صاحب کے دست بازو تھے۔ امید کرتا ہوں قاضی سید نیاز حسین نقوی کے مشن کو زندہ رکھیں گے۔

جماعت اسلامی پاکستان کے نائب امیر لیاقت بلوچ نے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ علامہ قاضی نیاز حسین نقوی ؒ ایک عظیم محقق اور دانشور تھے، آپ کو اسلامی قوانین پر بہترین گرفت تھی، انہوں نے ایک اسلامی ملک میں جج کی حیثیت سے انتہائی اہم خدمات سرانجام دیں۔علامہ قاضی نیاز مرحوم نے عراق ، ایران ،پاکستان سمیت یورپی ممالک میں انتہائی جانفشانی کے ساتھ اسلام و مسلمین کی خدمت کی ہے۔

انہوں نے کہاکہ علامہ قاضی نیاز حسین نقوی مرحوم اہل ایمان کے درمیان اتحاد و یکجہتی کے ترجمان تھے،انکے اندر اللہ نے یہ ملکہ رکھ دیا تھا کہ قرآن اور سنت کی روشنی میں دلیل کے ساتھ ہر معاملے پر بڑا متوازن اور صحیح سمت میں لے جانے والا حل پیش کرتے تھے۔
سابق روئیت ہلال کمیٹی کے چیئرمین مفتی منیب الرحمن نے کہاکہ علامہ قاضی نیاز حسین نقوی ممتاز اور جید عالم دین تھے انکی خدمات کا دائرہ پاکستان ، ایران سمیت مختلف ممالک میں پھیلا ہوا ہے۔علامہ مرحوم اتحاد بین المسلمین سمیت اتحاد بین المذاہب کے میدان میں ایک مثالی کردار کے حامل تھے۔اتحاد تنظیمات مدارس کے پلیٹ فارم پر ہم نے طویل عرصہ مل کر کام کیا ہے اور انکی رفاقت اور مشاورت و سرپرستی ہمارے شامل حال رہی ہیں۔
انہوں نے کہاکہ علامہ قاضی نیاز ؒ اسلامی مقاصد اور اہداف کو ہر چیز پر فوقیت دیتے تھے یہی وجہ ہےکہ یہاں تمام مسالک کے دلوں میں ان کے لئے احترام تھا اور انکی اچانک وفات کا صدمہ تمام مسالک نے محسوس کیا چونکہ ایسی جامع الصفات شخصیت کے جانے سے جو خلاء پیدا ہوا ہے اسکا پر ہونا انتہائی مشکل ہوتا ہے۔
جامعۃ المصطفی العالمیہ کے سربراہ حجۃ الاسلام والمسلمین ڈاکٹر عباسی نے کہاکہ علامہ قاضی نیاز حسین نقوی علمی اور قضاوت کے میدان میں ایک بہترین اور کامیاب عالم دین تھے ، انہوں نے ایران سمیت دنیا کے مختلف ملکوں میں دین اسلام کی خدمت کی ہے، علامہ قاضی نیاز حسین نقویؒ پاکستان میں اتحاد بین المسلمین کے علمبردار تھے انہوں نے مختلف مسالک کے علماء کو مشترکات پر جمع کرنے کے لئے دن رات محنت کرکے دشمنان اسلام کے اہداف کو ناکام بنایا ہے۔
ایرانی بزرگ عالم دین آیت اللہ محسن فقیہی نے سیمنار سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ علامہ قاضی نیاز حسین نقوی نے اپنی با برکت زندگی اہل بیت (ع) کی تعلیمات کی نشر و اشاعت اور سیاسی جدوجہد میں بسر کی۔ آپ اسلامی مذاہب کے مابین وحدت و اتحاد کو مضبوط کرنے کے علمبرداروں اور پاکستان کے شیعہ اور سنی علمائے کرام کی بااثر اور قابل قبول شخصیات میں سے تھے۔ اس مخلص عالم دین نے پاکستان کے مسلمانوں خصوصاً اس ملک کے شیعوں کے لئے مختلف شعبوں میں گراں قدر خدمات انجام دیں۔ وفاق المدارس الشیعہ پاکستان سمیت مختلف علاقوں میں حوزہ ہائے علمیہ کا قیام اور انتہا پسند گروپوں سے برسر پیکار رہنا اس عظیم شخصیت کی قابل قدر خدمات میں شامل ہیں۔
اس جلیل القدر عالم دین نے انقلاب اسلامی کے ابتدائی دنوں میں اسلامی جمہوریہ ایران کی عدلیہ کے ساتھ گراں قدر تعاون کیا اور اس سلسلے میں آپ کی کاوشیں قابل تحسین رہی ہیں ۔ اخلاص ، عاجزی ، زہد و تقویٰ اور اخلاق اس عظیم عالم دین کی نمایاں خصوصیات میں سے تھے۔
ایرانی پارلمیٹ میں صدر کا خصوصی نمائندہ حسین علی امیری نے کہاکہ جلیل القدر عالم دین علامہ قاضی نیاز حسین نقویؒ نے اپنی بابرکت زندگی اسلام اور انسانیت کی خدمت میں صرف کی ، ان کے نزدیک مسلمانوں کا اتحاد و اخوت ایک اہم اور بنیادی اصول تھا اور اسی وجہ سے ، انہیں تقریب مذاہب کے شعبے میں ایک خاص مقام حاصل تھا۔ مرحوم نے ، معروف نقوی خاندان خصوصاً اپنے معزز بھائیوں اور مراجع عظام تقلید کی خصوصی عنایت کے ساتھ ، جامعہ المنتظر لاہور کی زیر نگرانی میں دنیا بھر میں چار سو سے زیادہ حوزہ ہائے علمیہ کا قیام عمل میں لا کر دین مبین اسلام کا پرچم بلند کیا۔
انہوں نے کہاکہ حاکم شرع کی حیثیت سے عدالت کے میدان میں علامہ قاضی نیاز نقویؒ کی متعدد قابل قدر کوششیں تھیں اور انقلاب اسلامی کی ابتدائی فتح سے لے کر کئی سالوں تک صوبہ قم ، لورستان اور خوزستان میں اسلامی جمہوریہ ایران کی عدلیہ میں ان کی گرانقدر خدمات تھیں۔
وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے نائب سربراہ علامہ سید مرید حسین نقوی نے کہا کہ وہ ایک شفیق باپ کی طرح تھے ۔ جب وہ کبھی بڑوں میں بیٹھے ہوں تو اس طرح معلوم ہوتا تھا کہ ان سے بڑا کوئی نہیں ہے اور جب کبھی بچوں میں بیٹھتے تو بچوں کی طرح بچوں کی زبان میں ہی بات کرتے تھے اور مرحوم سے جوبھی ملاقات کرتے تھے وہ اس سے گل مل کر ملتے تھے اور ان کی شخصیت ایک آفاقی شخصیت تھی، ظاہری طور پر وہ ایک عام شخصیت تھے مگر بہت بڑے بڑے لوگ ان کے زیر نظر کام کرچکے ہیں۔ ہمیں انکی سیرت پر عمل کرتے ہوئے عملی اقدام میں کوشش کرنی چاہئے اور اس سلسلے میں ہمیں اپنے اداروں سے مخلص ہونے کی ضرورت ہے۔
مجلس وحدت مسلمین کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے بھی سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ علامہ قاضی نیاز حسین نقویؒ انتہائی منکسر المزاج شخصیت تھے ،انکا انکسار انکے رویے اور کردار میں واضح نظر آتا تھا ،وہ ایک معتدل شخصیت کے مالک تھے، انکی شخصیت میں کوئی افراد و تفریط نظر نہیں آتی تھی ۔علامہ قاضی نیاز حسین نقویؒ لوگوں کو ملانے والی شخصیت تھے ، پاکستان میں بلا تفریق سب سے انکا رابطہ تھا اور پاکستان کے شیعہ و سنی علماء بھی انہیں پسند کرتے تھے۔
انہوں نے کہاکہ قاضی صاحب جامعۃ المنتظر کے مدیر تھے اور وفاق المدارس کے معاملات کے ساتھ ساتھ شیعہ قوم کے مسائل کو حل کرتے تھے۔آپ نامور قاضی تھے حساس دور میں انقلاب اسلامی کی خدمت کی۔تکبر ان کے قریب سے بھی نہیں گزرا تھا۔ ان کا فقدان حوزات علمیہ اور ملت کا نقصان تھا۔ انہوں نے ہر جگہ ملت تشیع کا دفاع کیا قومی و بین الاقوامی مسائل کو بیان کرتے تھے مقاومت کے ساتھی تھے۔جوڑنے والی شخصیت تھے ۔سختیوں کا مسکرا کر سامنا کرتے تھے۔
معروف عالم دین علامہ ذکی باقری نے کہاکہ جب بھی میں جامعۃ المنتظر لاہور میں مجلس پڑھنے جاتا تھا تو علامہ قاضی نیاز حسینؒ موجود ہوتے تھے انکا مجلس میں شریک ہونا اور حوصلہ افزائی کرنا انکی وسعت قلبی کا اندازہ ہوتا ہےاور اس سے ہم جیسے طالبعلم کو بہت حوصلہ ملتا تھا۔
جناب ثاقب اکبر نے کہاکہ قاضی صاحب مرحوم ؒعلمی خانوادے کے فرزند تھے و ہ بھائی کے قوت بازو تھے، وہ بیک وقت جامعۃ المنتظر کے مدیر تھے، تدریس کرتے اور اجتماعی امور میں بھی فعال تھے۔اسلامی جمہوریہ ایران میں رہبر معظم سے لے کر تمام اداروں کے سربراہوں میں ان کا احترام تھا۔وہ عالمی فورمز پر پاکستان کی نمائندگی کرتے تھے۔معارف اسلامی کی اشاعت میں ان کی خدمات لائق تحسین ہیں۔وہ ملی یکجہتی کے مرکزی نائب صدر تھے ان کی تعمیری تجاویز سے کونسل نے استفادہ کیا۔
وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے سیکرٹری جنرل علامہ افضل حیدری نے کہاکہ خداوند متعال نے جن لوگوں کو عزت اور کرامت سے نوازا ان میں سے ایک مرحوم علامہ قاضی نیاز حسین نقویؒ تھے، مرحومؒ انتہائی مومن اور متعہد انسان تھے اور خداوند متعال نے انہیں علم کی دولت سے بھی نوازا ، وہ انتہائی عظیم عالم اور بلند پایہ دانشور تھے۔
شیخ انور حسین نجفی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کے آثار آپ کی یادیں آپ کی باتیں، آپ کے بنائے ہوئے مدارس ، آپ کے مراکز آپ کو زندہ رکھے ہوئے ہے۔انہوں نے اپنی زندگی میں بہت سے پروجیکٹ اور کام انجام دیئے کہ آج انہی کاموں کی وجہ سے آپ زندہ ہیں اور آپ بہت ہی دور اندیش تھے۔ پاکستان اور بیرون ملک میں آپ نے اسلام کیلئے کافی خدمات سرانجام دیں ہیں۔

مختصر لنک : https://wifaqtimes.com/?p=25803