12

زندگی کے اہداف و مقاصد کے تعین اور پلاننگ سے سارے کام آسانی سے ہو سکتے ہیں،خواہر مژگان ثابتی

  • News cod : 25928
  • 01 دسامبر 2021 - 16:21
زندگی کے اہداف و مقاصد کے تعین اور پلاننگ سے سارے کام آسانی سے ہو سکتے ہیں،خواہر مژگان ثابتی
حوزہ علمیہ خواہران شہر نایین ایران کی استاد اور شعبۂ تحقیق و ثقافت کی نائب سربراہ خواہر مژگان ثابتی نے مقامی ویب سائٹ "وائس آف نایین" صدای نایین کو انٹرویو میں کہاکہ جو قرآنی اور دینی شعبوں میں فعالیت سرانجام دینا چاہتا ہو اور اس میں دلچسپی بھی رکھتا ہو تو اسے اس کی سرگرمیوں کے لئے زمینہ اور موقع فراہم کیا جانا چاہئے تاکہ وہ اپنی صلاحیتوں کو نکھار کر کامیاب ہو سکے۔

وفاق ٹائمز کے نامہ نگار کی رپورٹ کے مطابق،حوزہ علمیہ خواہران شہر نایین ایران کی استاد اور شعبۂ تحقیق و ثقافت کی نائب سربراہ خواہر مژگان ثابتی نے مقامی ویب سائٹ “وائس آف نایین” صدای نایین کو انٹرویو میں کہاکہ جو قرآنی اور دینی شعبوں میں فعالیت سرانجام دینا چاہتا ہو اور اس میں دلچسپی بھی رکھتا ہو تو اسے اس کی سرگرمیوں کے لئے زمینہ اور موقع فراہم کیا جانا چاہئے تاکہ وہ اپنی صلاحیتوں کو نکھار کر کامیاب ہو سکے۔ان لوگوں کی حوصلہ افزائی کرنے اور ان کی کامیابی کے لئے زمینہ فراہم کرنے والی جگہوں میں سے ایک حوزہ علمیہ ہے جہاں وہ پرسکون ماحول کے ساتھ قرآن اور معصومین(ع) کی روایات سے زیادہ آشنائی حاصل کر سکتے ہیں۔

انہوں نے اس سوال کے جواب میں کہ کیا آپ لکھتے لکھتے تھکتی نہیں ہیں؟ کہاکہ جو شخص لکھنے میں دلچسپی رکھتا ہو اس کے لئے تھکاوٹ کوئی معنی نہیں رکھتی،جس کو لکھنے کا شوق ہوتا ہے وہ مشکلوں کے بعد کامیاب ہوتا ہے اور اس کی اپنی ایک خاص مٹھاس ہوتی ہے میرا سب سے بڑا اعزاز قرآنی شعبہ جات سے منسلک خواتین یا قرآنی اداروں کی خدمت میں ہے۔ میں خواہ درس و تدریس کا میدان ہو یا قرآنی و ثقافتی شعبوں میں انجام دیئے جانے والی چھوٹی سی سرگرمیاں ہوں،حوزہ علمیہ کو اپنا سب سے بڑا اعزاز سمجھتی ہوں اور خلوت میں،میں امام زمان علیہ السلام کے ظہور کے بعد خدا سے سب سے زیادہ جس چیز کا سوال کرتی ہوں وہ یہ ہے کہ جو بھی جہاں پر کسی ذمہ داری کو نبھانے اور کام میں مصروف ہو میں خدا سے دعا کرتی ہوں کہ وہ اپنی ذمہ داریوں کو نبھانے میں کامیاب اور اپنی کوششوں کے مطابق ہر میدان میں اپنے خواب کو پورا کرنے میں کامیاب ہو۔

اگر کسی پر قلمی میدان میں خوف طاری ہو گیا تو وہ لکھ نہیں پائے گا اور میں ان تمام لوگوں سے جن کو قلم اٹھانے کا شوق ہے کہتی ہوں کہ لکھنے سے نہ گھبرائیں،ثابت قدم رہیں اور جان لیں کہ لکھنے کا ہنر ممکن ہے کہ ایک فطری ہنر ہو،لیکن اپنے مطالعات کو بڑھائیں اور ہمت نہ ہاریں۔

میں مشورہ دیتی ہوں کہ لکھنے کے شوقین افراد کتابوں کے مستقل دوست بنیں،اپنی تنہائی کو کتابوں سے دور کریں اور اپنے مطالعات میں اضافہ کریں۔

ماں ہونے کے ناطے آپ اپنے بچوں کی کتابوں سے دوستی کے لئے کیا اقدام کرتی ہیں؟

میں نے اپنی 5 سالہ بیٹی کے بچپن سے ہی اس کو کتابوں سے آشنا کرنے کی کوشش کی ہے رنگ برنگی اور پرکشش کتابیں لیتی تھی،سب کا کتابوں سے تعلق رہے تو اس کا گھریلو زندگی پر بھی اثر پڑتا ہے۔
میں نے اپنی ازدواجی زندگی کا آغاز پڑھائی کے دوران ہی کیا اور اسی دوران میرے بچے میرے ہاتھوں میں کتاب دیکھتے تھے اور وہ بچپن سے ہی کتابوں سے مانوس ہو گئے تھے اب بھی جب میں مطالعہ کرتی ہوں تو وہ اپنی کتابیں اٹھا کر میری طرح مطالعہ کرتے ہیں اور یہ بہت ہی مؤثر ہے۔

میری پہلی ترجیح گھر،گھر کا کام اور مادری کرنا ہے میں نے کئی بار کہا ہے کہ جب بھی میں اپنی سرگرمیوں میں مصروف ہونا چاہتی ہوں تو سب سے پہلے گھر کے اندر ایک ماں ہونے کی حیثیت سے مادری اور ایک بیوی ہونے کی حیثیت سے شوہر داری کرنے کی کوشش کرتی ہوں۔زندگی کے اہداف و مقاصد کے تعین اور پلاننگ سے سارے کام آسانی سے ہو سکتے ہیں۔

مختصر لنک : https://wifaqtimes.com/?p=25928