27

سلام قاسم سلیمانی|حقیقت میں قاسم سلیمانی کون تھا؟

  • News cod : 27254
  • 30 دسامبر 2021 - 15:38
سلام قاسم سلیمانی|حقیقت میں قاسم سلیمانی کون تھا؟
حوزہ علمیہ کاشان کے سربراہ نے سردار شہید قاسم سلیمانی کی دوسری برسی کی مناسبت سے ایک مضمون”سلام قاسم سلیمانی“کے عنوان سے لکھ کر مقاومتی شہداء کے سپہ سالار کی تجلیل کی ہے۔

وفاق ٹائمز کے نامہ نگار کی رپورٹ کے مطابق،حوزہ علمیہ کاشان ایران کے سربراہ حجۃ الاسلام والمسلمین منصور فرجی نے شہدائے مقاومت کے سپہ سالار شہید قاسم سلیمانی کی دوسری برسی کے موقع پر ایک مضمون”سلام قاسم سلیمانی“کے عنوان سے یوں لکھا ہے:

بسمہ تعالیٰ

”سلام قاسم سلیمانی“

شہید قاسم سلیمانی کے بارے میں بات کرنا مشکل نہیں ہے اور ان کی شناخت بھی ایک آسان کام ہے۔

مجھے تعجب ہے ان لوگوں پر جنہوں نے اپنے سے الگ ایک قاسم سلیمانی کو بنایا ہے۔

حقیقت میں قاسم سلیمانی کون تھا؟

ہمارے پاس ہزاروں قاسم سلیمانی تھے جو اگر زندہ ہوتے تو ہمارے زمانے کے قاسم سلیمانی بن جاتے۔

قاسم سلیمانی مکتبِ امام راحل(رح)کے تربیت یافتہ تھے۔

شہید قاسم سلیمانی مکتبِ اہل بیت(ع) کے تربیت یافتہ تھے۔

سردار سلیمانی آٹھ سالہ دفاعِ مقدس کا نتیجہ تھے۔

دلوں کے سردار قاسم سلیمانی مکتبِ ولایت فقیہ کے ممتاز اور ہونہار طالب علم تھے اور اسے شہادت کے اعزاز سے نوازا گیا تھا۔

الحاج قاسم سلیمانی کا عہدہ کوئی کرنل،بریگیڈیئر جنرل یا سردار نہیں تھا،یہ عہدے دنیا کے تمام سپاہیوں کو ملتے ہیں، بلکہ ان کا عہدہ کہ جس نے اسے عالمگیر بنا دیا تھا،اس کے فہم و ادراک اور شعور و آگاہی اور زمان،دوست،دشمن شناسی اور بصیرت تھا۔

ہر کمانڈر شہید کی طرح زندگی نہیں کرتا تاکہ شہادت کو گلے سے لگائے۔

جنگ کی سختیوں میں ہر کمانڈر کے چہرے پر فتح کی مسکراہٹ نہیں ہوتی ہے۔

حکومت کا ہر اہلکار اپنی کرسی کو خدمت کی جگہ نہیں سمجھتا۔

ہر کمانڈر کا نام دشمن کے جسم میں لرزہ طاری نہیں کرتا۔

ہر کمانڈر کو سپہ سالاری کا اعزاز حاصل نہیں ہوتا۔

ہر عہدیدار اپنے رضاکار ہونے کو دونوں جہانوں کا اعزاز نہیں سمجھتا۔

مقام معظم رہبری نے فرمایا:قاسم سلیمانی ایک بے بدیل اور بے نظیر انسان تھے اور شہادت ان کی پوری زندگی کا مقصد تھی۔

”لیکن جس قاسم سلیمانی کو ہم نے بنایا“…

اسے انتخابات میں ووٹ حاصل کرنے کا ایک ذریعہ بنا دیا گیا۔

وہ تو اتحاد و وحدت کے داعی تھے اور چاہتے تھے کہ ہر کوئی انقلاب اسلامی کے مقاصد کو آگے بڑھانے کے لئے مختلف گروہوں کو جوڑے۔

جس قاسم سلیمانی کو ہم نے بنایا ہے وہ ٹیبلو پیش کرنے، تصاویر بنانے،سڑکوں اور چوراہوں کی زینت بنے۔

تعجب کی بات یہ ہے کہ کسی نے ان کی وصیت پر عمل نہیں کیا اور اسے پڑھنے کی زحمت تک نہیں کی۔

کسی نے ان کی اصل شخصیت پر توجہ نہیں دی۔

ان سے کسی نے شہید بن کر جینے کو نہیں سیکھا۔

ان کی زندگی میں کسی نے ان کی حکمت کے بارے میں بات نہیں کی۔

ولایت فقیہ سے ان کی محبت کے بارے میں کسی نے نہ کچھ کہا اور نہ کچھ لکھا۔

دلوں کے سردار کے وصیت نامے کو کسی نے پڑھنے کی زحمت نہیں کی۔

سب نے ان کے شخص کے بارے میں بات کی،لیکن اس کی شخصیت کو نظر انداز کیا گیا۔

شہید سلیمانی کی عالمی سیاست پر کسی نے توجہ نہیں دی۔

کسی نے شہید کی ذات میں چھپے راز کو تلاش نہیں کیا اور نہ ہی اسے سمجھا۔

کسی نے ان کی حیات طیبہ پر روشنی نہیں ڈالی۔

سب آئے لیکن اپنے شوق کے لئے آئے تاکہ قاسم سلیمانی کا مقروض نہ ہوں۔

”قاسم سلیمانی کیوں زندہ رہے؟

قاسم سلیمانی زندہ رہے تاکہ دفاعِ مقدس کی اقدار کو زندہ رکھیں۔

قاسم سلیمانی اس لئے زندہ رہے تاکہ خرازی،کاظمی،ہمت اور باکری جیسے عظیم شہداء کے خون رائیگاں نہ جائے۔

قاسم سلیمانی اس لئے زندہ رہے تاکہ ہم یہ سمجھ سکیں کہ ولایت کو نعرہ نہیں بلکہ شعور و آگہی کی ضرورت ہے۔

قاسم سلیمانی یہ سمجھانے کے لئے زندہ رہے کہ ایک شہید بھی زندہ رہ سکتا ہے۔

”قاسم سلیمانی کیوں چلے گئے؟

قاسم سلیمانی چلے گئے تاکہ دور حاضر کے لئے اسوۂ حسنہ بنے۔

قاسم سلیمانی چلے گئے تاکہ شہادت کا یہ عظیم سلسلہ جاری رہے۔

دلوں کے سردار قاسم سلیمانی چلے گئے تاکہ شہادت کی آرزو ختم نہ ہو جائے۔

قاسم سلیمانی چلے گئے تاکہ غفلت کی نیند سونے والوں کو جگائیں۔

قاسم سلیمانی چلے گئے تاکہ ہمیں معلوم ہو کہ موت حق ہے لیکن شہادت مردِ خدا کا حق ہے۔

قاسم سلیمانی چلے گئے تاکہ ان کی راہ اور رسم و رواج زندہ رہے۔

قاسم سلیمانی چلے گئے تاکہ دشمنوں کو صرف میدان جنگ میں نہیں بلکہ عالمی سطح پر بھی خوفزدہ کریں۔

اور قاسم سلیمانی چلے گئے تاکہ انقلاب اسلامی کی سپہ سالاری کا اعزاز اپنے نام کر سکیں۔

دلوں کے سردار کے طرز تفکر،عمل اور راہ تا ابد جاری رہے۔

والسلام

فرجی حوزہ علمیہ کاشان

مختصر لنک : https://wifaqtimes.com/?p=27254