7

مکتب تشیُّع کی سربلندی کے رموز اور آیت اللہ صافی گلپائیگانی کا سانحۂ ارتحال

  • News cod : 28884
  • 02 فوریه 2022 - 12:23
مکتب تشیُّع کی سربلندی کے رموز اور آیت اللہ صافی گلپائیگانی کا سانحۂ ارتحال
آیت اللہ العظمیٰ شیخ لطف اللہ صافی گلپایگانی نوَّر اللہ مرقدہ الشریف کا شمار بھی مقام اجتہاد کے اعلیٰ درجے پر فائز انہیں فقہاء میں ہوتا تھا۔ آپ کا سانحۂ ارتحال مسلمانان عالم کے لئے بالعموم اور مکتب تشیع کے لئے بالخصوص ایک ناقابل تلافی نقصان ہے۔

مکتب تشیُّع کی سربلندی کے رموز اور آیت اللہ صافی گلپائیگانی کا سانحۂ ارتحال

تحریر: ایس ایم شاہ

مکتب تشیع کی بقاء اور سربلندی کا راز غدیر، کربلا اور زندہ اجتہاد ہے۔ لہذا اس وقت ہمارا دینی فریضہ ہے کہ دنیا کو غدیر کا تعارف کرائے کہ اس دن یعنی 18ذی الحجَّہ دسویں ہجری کو حجت الوداع کے بعد حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے مقامِ غدیر خم پر سوا لاکھ کے اجتماع میں حضرت علی علیہ السلام کی جانشینی اور امامت کا اعلان کیا۔

عاشوراء 10محرم الحرام،61ہجری تاریخِ اسلام کا وہ تاریخی سانحہ ہے کہ جس دن امام حسین علیہ السلام نے اپنا سب کچھ اسلام کی راہ میں قربان کرکے اسلام ناب محمدی کو قیامت تک کے لئے بیمہ کر دیا۔ لہذا ہماری عزاداری امام حسین علیہ السلام میں بھی وہ روح ہونی چاہئے کہ جو امام عالی مقام کے پاکیزہ اہداف کو زندہ رکھ سکے اور ہمارے معاشرے میں وہ اقدار زندہ رہ سکیں کہ جن کو بچانا امام حسین علیہ السلام کا بنیادی ہدف تھا۔

329ہجری کے بعد جب سے حجت خدا امام مہدی علیہ السلام غیبت کبریٰ کے پردے میں چلے گئے تو اس کے بعد سے فقہی مسائل میں اجتہاد کا آغاز ہوا۔ الحمد للہ ملت تشیع کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ ان کے ہاں اجتہاد کا باب کبھی بند نہیں ہوا۔ شیخ صدوق اور شیخ مفید جیسے برجستہ فقہاء نے اجتہاد کا اہم شرعی کفائی فریضہ نبھائے اور ہر دور میں مجتہدین عظام ملت تشیع کی سرپرستی کرتے رہے ہیں اور آج بھی بحمد اللہ یہ سلسلہ جاری و ساری ہے۔
مراجع عظام حصول علم اور تزکیۂ نفس کی راہ میں تسلسل کے ساتھ طویل المدت جدوجہد اور توفیق الٰہی شاملِ حال ہونے کے بعد ہی مرجعیت کے عظیم منصب پر فائز ہوکر منجی عالم بشریت امام مہدی علیہ السلام کی غیبت کے زمانے میں مرجعیت دینی کا عظیم کارنامہ سرانجام دیتے ہیں۔
زندہ اجتہاد مکتب تشیع کا طرۂ امتیاز ہے۔ جس کے باعث جملہ فقہی مسائل سمیت جدید فقہی مسائل کو مراجع عظام دلائل شرعیہ سے ثابت کرنے کے بعد آسان لفظوں میں مرتب کرکے کتابی شکل دے کر توضیح المسائل کی صورت میں مقلدین کے لئے سرنامۂ زندگی کے طور پر پیش کرتے ہیں۔
یہ ہماری بنیادی ذمہ داری ہے کہ دینی احکام میں مجتہدین عظام کی حقیقی معنوں میں تقلید کرکے ان کے ہاتھ مضبوط کریں، ان کے خلاف انجام پانے والی تمام سازشوں کو بے نقاب کرکے ناکام بنائیں اور ان کے خلاف اٹھنے والے استعماری ہاتھوں کو کاٹ دیں۔ مغربی استعماری طاقتوں کی بھرپور کوشش ہے کہ لوگوں کے دلوں پر حکومت کرنے والی ان عظیم شخصیتوں کی محبت کسی طریقے سے بھی لوگوں کے دلوں سے نکال لی جائے۔ جس کے لئے وہ اپنا ہر حربہ آزما رہے ہیں اور کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتے لیکن کثیر رقم خرچ کرنے کے باوجود بھی ہر مرحلے پر انہیں ناکامی اور رسوائی کا سامنا ہے۔ آیت اللہ سیستانی کے ایک فتوے پر داعش کے خاتمے کے لئے فقط عراق کے اندر سے ڈیڑھ ملین سے زائد سر بہ کف افراد لبیک کہتے ہوئے اپنا گھر بار چھوڑ کر حاضر ہوئے۔ ان جذبۂ ایمانی سے سرشار، شجاع اور نڈر مجاہدین نے 80ممالک کی پالتو داعش کو شکست فاش سے دوچار کر دیا۔ یہی فتوا اگر آپ پوری دنیا میں بسنے والے اپنے سارے مقلدین کے لئے جاری کرتے تو آپ کے کروڑوں مقلدین وہاں حاضر ہوجاتے۔ فرزند اسلام امام خمینی (رح) کے ایک فرمان پر آپ کے پیروکاروں نے ایران کے اندر ڈھائی ہزار سالہ شہنشاہیت کو خاک میں ملا کر ہمیشہ کے لئے ڈکٹیٹروں کو آنے والی نسلوں کے لئے نشانِ عبرت بنا دیا اور ایسا عظیم انقلاب برپا کر دیا کہ جس کی مثال تاریخ میں نہیں ملتی، عرصہ 43سالوں سے ایران کی انقلابی قوم تمام تر استعماری طاقتوں کا مقابلہ کر رہی ہے اور انہیں ہر میدان میں شکست دے رہی ہے۔ آج اگر تمام تر اقتصادی پابندیوں کے باوجود بھی ملت ایران دشمنوں کے مقابلے میں سیسہ پلائی ہوئی دیوار بنی ہوئی ہے تو یہ اپنے سپریم لیڈر آیت اللہ سید علی خامنہ ای اور دیگر مراجع عظام کی مکمل اطاعت و پیروی کے باعث ہے۔ فقط ایران کے اندر سپریم لیڈر آیت اللہ سید علی خامنہ ای کے حکم کے کروڑوں آپ کے پیروکار ہر وقت منتظر رہتے ہیں۔ اگر پوری دنیا میں بسنے والے آپ کے پیروکاروں کے لئے آپ کوئی فتویٰ صادر کر دیں تو نام نہاد استعماری طاقتوں کا زعمِ باطل مکمل خاک میں مل جائے گا۔ اسی طرح دیگر مجتہدین عظام کا حال بھی ہے۔ لہذا تمام دشمنان اسلام کے لئے بالعموم اور امریکہ، اسرائیل اور برطانیہ کے لئے بالخصوص ان مجتہدین عظام کا بابرکت وجود ایٹم بم سے کہیں زیادہ خطرناک ہے؛ کیونکہ ایٹم بم انسان کے جسم کو تو ہوا میں بکھیر سکتا ہے جبکہ لوگوں کے دلوں پر موجود ان مجتہدین کی حاکمیت و محبت کو ایٹم بم بھی ختم نہیں کرسکتا۔ یہی وجہ ہے کہ استعماری طاقتیں مجتہدین عظام کی حاکمیت کو کمزور کرنے کے لئے کسی بھی موقع کو ہاتھ سے نہیں جانے دیتیں۔

اس وقت حوزہ علمیہ قم میں آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای، آیت اللہ العظمی وحید خراسانی، آیت اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی، آیت اللہ العظمیٰ جعفر سبحانی، آیت اللہ العظمی نوری ہمدانی، آیت اللہ العظمی جوادی آملی، آیت اللہ العظمی شُبیری زنجانی طراز اول کے فقہاء میں شمار کئے جاتے ہیں۔
آیت اللہ العظمیٰ شیخ لطف اللہ صافی گلپایگانی نوَّر اللہ مرقدہ الشریف کا شمار بھی مقام اجتہاد کے اعلیٰ درجے پر فائز انہیں فقہاء میں ہوتا تھا۔ آپ کا سانحۂ ارتحال مسلمانان عالم کے لئے بالعموم اور مکتب تشیع کے لئے بالخصوص ایک ناقابل تلافی نقصان ہے۔ اس مرجع عالی قدر کی پوری بابرکت زندگی اسلام ناب محمدی کی سربلندی کی راہ میں خرچ ہوئی۔ مدت مدید تک مقام اجتہاد پر فائز رہ کر لاکھوں مقلدین کی روحانی سرپرستی کا عظیم فریضہ نبھاتے رہے۔ انقلاب اسلامی کے لئے آپ کی گراں قدر خدمات سنہرے حروف میں لکھے جائیں گے۔ کثیر تعداد میں علماء و فضلاء کی تربیت اور گراں قدر قلمی آثار آپ کے لئے باقیات الصالحات قرار پائیں گے۔ اللہ تعالٰی آپ کی گراں قدر خدمات کو شرفِ قبولیت عطا کرے، آپ کو جنت الفردوس میں جوارِ ائمہ اہل بیت علیہم السلام میں جگہ عنایت فرمائے، موجودہ مجتہدین کرام کی بابرکت زندگی کو مزید طولانی فرمائے اور ہمیں ان عظیم نعمتوں کی قدردانی کرنے اور ان مجتہدین عظام کی اطاعت کرنے کی توفیق دے آمین!

مختصر لنک : https://wifaqtimes.com/?p=28884