امام خمینی کا کمال یہ ہے انہوں نے معاشرے کی نبض کو پہچانا اور انبیاء علیہم السّلام کے کردار کو اپنا کر لوگوں کی طاقت سے لوگوں کی نجات کا راستہ ہموار کیا۔
پہلا سبب کامیابی کا پہلا سبب خدا کےلیے قیام کرنا ہے۔ امام رح نے زندگی بھر راہ خدا میں دین اسلام کے لیے قربانی دی اور کسی چیز سے ڈر اور خوف کی بجائے اپنی ذمہ داریوں پر عمل کرتے رہے اور نتیجہ مکمل خدا پر چھورتے رہے۔
مرحوم ؒ کی انقلاب اسلامی اور حوزہ ہائی علمیہ اور علمی حلقوں میں نمایاں خدمات تھیں،ان کی علمی و دینی خدمات کا سلسلہ بہت طویل ہے ،مرحوم انقلاب اسلامی کے بعد حکومت اسلامی کے اہم عہدوں پر بھی فائز رہے
آیت اللہ العظمیٰ شیخ لطف اللہ صافی گلپایگانی نوَّر اللہ مرقدہ الشریف کا شمار بھی مقام اجتہاد کے اعلیٰ درجے پر فائز انہیں فقہاء میں ہوتا تھا۔ آپ کا سانحۂ ارتحال مسلمانان عالم کے لئے بالعموم اور مکتب تشیع کے لئے بالخصوص ایک ناقابل تلافی نقصان ہے۔
حضرت آیت اللہ العظمی لطف اللہ صافی کی رحلت ملت تشیع کے لیے نا قابل تلافی نقصان ہے آپ نے ہمیشہ مکتب تشیع کی ہر عنوان سے خدمت کی آپ کے آثار و افکار رہتی دنیا تک تشیع کی ترویج کا سبب ہیں آپ کو صنف روحانیت میں شیخ المراجع سے یاد کیا جاتا ہے آپ عمر مبارک ١٠٣ سال تھی۔ آپ ایک عظیم عزادار امام حسین تھے اس کے ساتھ ساتھ آپ انقلاب اسلامی کے بعد ایران کے بنیادی قانون بنانے والی کمیٹی کے رکن اور امام خمینی رح کے حکم پر شوری نگہبان کے رکن و سربراہ تھے
انا لله و انا الیه راجعون
مرحوم کی علمی و ملی خدمات ملت اسلامیہ کیلئے مشعل راہ کی حیثیت رکھتی ہیں ان کی ان خدمات کو تاریخ کے سنہری باب میں لکھا جائے گا۔
قابل ذکر ہے کہ معظم لہ نے اپنے بڑے بھائی عزیز مکارم کو بھی اس سال جون میں کھو دیا تھا۔
حضرت آیت اللہ العظمی سید محمد سعید الحکیم قدس سرہ کی رحلت ملت اسلامیہ بالخصوص جہان تشیع کے لئے ایک ایسا خلا ہے جیسے صدیوں بعد بھی پر نہیں کیا جاسکتا گا۔