6

منصب امامت و رہبری کے لیے چھوٹا بڑا ہونا معیار نہیں بلکہ اہلیت معیار ہے، علامہ شیخ شفا نجفی

  • News cod : 29462
  • 13 فوریه 2022 - 13:17
منصب امامت و رہبری کے لیے چھوٹا بڑا ہونا معیار نہیں بلکہ اہلیت معیار ہے، علامہ شیخ شفا نجفی
انہوں نے کہاکہ امام محمد تقی علیہ السلام کا وجود بابرکت جو چھوٹی عمر ہونے کے باوجود امامت کے منصب پر فائز تھے اور قیادت کی ذمہ داریاں ادا کر رہے تھے نظام حاکم کیلئے بڑا خطرہ سمجھا جاتا تھا۔ مامون عباسی اہل تشیع کی جانب سے بغاوت سے سخت خوفزدہ تھا لہذا انہیں اپنے ساتھ ملانے کیلئے مکاری اور فریبکاری سے کام لیتا تھا۔

وفاق ٹائمز کے نامہ نگار کی رپورٹ کے مطابق،علامہ شیخ شفا نجفی نے کہا کہ حضرت امام رضاعلیہ السلام نے ارشاد فرمایاتھا کہ میرے ہاں عنقریب جوبچہ پیداہوگا وہ عظیم برکتوں کاحامل ہوگا۔امام رضا علیہ السلام کے خاندان اور شیعہ محافلوں میں ، حضرت امام جواد علیہ السلام کو مولود خیر پر برکت کے عنوان سے یاد کیا جاتا تھا ۔ جیسا کہ ابویحیی صنعانی سے روایت ہے : ایک دن میں امام رضا علیہ السلام کی خدمت میں بیھٹا تھا ، آپ کا بیٹا ابوجعفر جو کہ کمسن بچہ تھا لایا گیا ، امام علیہ السلام نے فرمایا : ہمارے شیعوں کیلئے اس جیسا کوئی مولود بابرکت پیدا نہیں ہوا ہے۔(الارشاد شیخ مفید)امام جواد علیہ السلام کی زندگی کے مطالعہ کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ آنحضرت سب سے پہلا وہ امام ہیں جو بچپنی کے عالم میں امامت کی منصب پر فائز ہوچکے ہیں اور لوگوں کیلئے یہ سوال بن چکا تھا کہ ایک نوجوان امامت کی اس سنگین اور حساس مسئولیت کو کیسے سنبھال سکتا ہے ؟ کیا کسی انسان کیلئے یہ ممکن ہے کہ اس کمسنی کی حالت میں کمال کی اس حد تک پہنچ جائے اور پیغمبر کے جانشین ہونے کا لائق بن جائے ؟ اور کیا اس سے پہلے کے امتوں میں ایسا کوئی واقعہ پیش آیا ہے؟اس قسم کے سوالات کوتاہ فکر رکھنے والے لوگوں کے اذھان میں آکر اس دور کے مسلمان مشکل کا شکار ہوچکی تھےلیکن اس مطلب کے ثبوت کیلئے ہمارے پاس قرآن و حدیث کی روشنی میں شواہد و دلائل فراوان موجود ہیں:۱۔ حضرت یحیی علیہ السلام : يَا يَحْيَى خُذِ الْكِتَابَ بِقُوَّةٍ وَآتَيْنَاهُ الْحُكْمَ صَبِيًّا ( سورہ مریم آیہ ۱۲) ۲۔ حضرت عیسی علیہ السلام کا بچپنے میں کلام کرنا اور اپنی نبوت کا علان کرنا ( سورہ مریم آیات ۳۰ سے ۳۲)پس منصب امامت و رہبری کے لیے چھوٹا بڑا ہونا معیار نہیں بلکہ اہلیت معیار ہے۔

انہوں نے کہاکہ امام محمد تقی علیہ السلام کا وجود بابرکت جو چھوٹی عمر ہونے کے باوجود امامت کے منصب پر فائز تھے اور قیادت کی ذمہ داریاں ادا کر رہے تھے نظام حاکم کیلئے بڑا خطرہ سمجھا جاتا تھا۔ مامون عباسی اہل تشیع کی جانب سے بغاوت سے سخت خوفزدہ تھا لہذا انہیں اپنے ساتھ ملانے کیلئے مکاری اور فریبکاری سے کام لیتا تھا۔ اس مقصد کیلئے اس نے امام علی رضا علیہ السلام کو عمر میں خود سے کہیں زیادہ بڑا ہونے کے باوجود اپنا ولیعہد بنایا اور انکے نام کا سکہ جاری کیا اور اپنی بیٹی سے انکی شادی کروائی۔ مامون نے امام محمد تقی علیہ السلام سے بھی یہ رویہ اختیار کیا اور 211 ھجری میں انہیں مدینہ سے بغداد بلوا لیا تکہ انکی سرگرمیوں پر کڑی نظر رکھ سکے۔

مختصر لنک : https://wifaqtimes.com/?p=29462