5

غیبت امام مہدی ع قسط 39)

  • News cod : 32070
  • 26 مارس 2022 - 11:15
غیبت امام مہدی ع قسط 39)

سلسلہ بحث مہدویت تحریر: استاد علی اصغر سیفی (محقق مہدویت) جو لوگ امام زمانہ عليہ السلام کا انتظار کرتے ہیں یہ وہی لوگ ہیں […]

سلسلہ بحث مہدویت

تحریر: استاد علی اصغر سیفی (محقق مہدویت)

جو لوگ امام زمانہ عليہ السلام کا انتظار کرتے ہیں یہ وہی لوگ ہیں جن کو پیغمبر اکرم صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم نے صدیوں پہلے اپنا بھائی اور دوست قرار دیا ہے اور ان سے اپنی قلبی محبت اور دوستی کا اعلان کیا ہے۔
حضرت امام محمد باقر عليہ السلام نے فرمایا:
”ایک روز پیغمبر اکرم صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم نے اپنے صحابہ کے ایک گروہ کی محفل میں فرمایا:
پالنے والے! مجھے میرے بھائی کو دکھلادے!
اوریہ جملہ دو بارکہا. آنحضرت صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم کے اصحاب نے کہا:
یا رسول اللہ! کیا ہم آپ کے بھائی نہیں ہیں؟!
آنحضرت صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
تم لوگ میرے صحابہ ہو لیکن میرے بھائی وہ ہیں جو آخری زمانے میں مجھ پر ایمان لائیں گے جبکہ انہوں نے مجھے نہیں دیکھا ہوگا!
خداوندعالم نے ان کا نام مع ولدیت مجھے بتایا ہے… ان میں سے ہر ایک کا اپنے دین پر ثابت قدم رہنا اندھیری رات میں ”گون” نامی درخت سے کانٹا توڑنے اور دہکتی ہوئی آگ کو ہاتھ میں لینے سے کہیں زیادہ سخت ہے۔
وہ لوگ ہدایت کی مشعل ہیں جن کو خداوندعالم خطرناک فتنہ و فساد سے نجات عطاکرے گا” . بحارالانوار،ج٥٢،ص١٢٣.
نیز پیغمبر اکرم صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
”خوش نصیب ہے وہ شخص جو ہم اہل بیت کے قائم کے زمانے کو پائے اس حال میں کہ وہ ان کے قیام سے پہلے ان کی اقتداء اور پیروی کرتا ہو۔
وہ شخص جناب قائم عليہ السلام کے دوستوں کا دوست اور ان کے دشمنوں کا دشمن ہو۔ نیز ان سے پہلے کے آئمہ سے بھی محبت رکھتاہو .
ایسے لوگ میرے ساتھی اور میری محبت و مودت کے مالک ہیں اور میرے نزدیک میری امت کے سب سے محبوب و معزز افراد ہیں”۔
کمال الدین،ج١،باب٢٥،ح٢،ص٥٣٥.
لہٰذا جو افراد پیغمبر اکرم صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم کے نزدیک اتنا عظیم مرتبہ رکھتے ہیں ان لوگوں کو آنحضرت صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم کے دوست کے عنوان سے خطاب کیا جائے گا! اور وہ بھی ایسی آوازمیں جو عشق و محبت سے بھری ہوگی اور خداوندعالم سے نہایت قربت کی عکاسی کرتی ہوگی۔
حضرت امام محمد باقر عليہ السلام نے فرمایا:
”ایک زمانہ وہ آئے گا کہ مومنین کا امام غائب ہوگا، پس خوش نصیب ہے وہ شخص جو اس زمانہ میں ہماری ولایت پر ثابت قدم رہے بے شک ان کی کم سے کم جزا یہ ہوگی کہ خداوندعالم ان سے خطاب فرمائے گا:
اے میرے بندو! تم میرے راز (اور امام غائب) پر ایمان لائے ہو اور تم نے اس کی تصدیق کی ، پس تمہیں میری طرف سے بہترین جزا کی بشارت ہو، تم واقعاًمیرے بندے ہو۔
میں تمھارے اعمال کو قبول کرتا ہوں اور تمھاری خطاؤں سے درگزر کرتا ہوں اور تمھاری (برکت کی) وجہ سے اپنے بندوں پر بارش نازل کرتا ہوں اور بلاؤں کو دور کرتا ہوں اوراگر تم (لوگوں کے درمیان ) نہ ہوتے تو پھر میں(گناہگار لوگوں پر) ضرور اپناعذاب نازل کرتا” .
کمال الدین،ج١،باب٢٣،ح١٥،ص٦٠٢.
لیکن انتظار کرنے والوں کو کس چیز کے ذریعہ آرام اور سکون ملتا ہے اور کیا چیز ان کے انتظار کو ختم کرتی ہے؟ کس چیز سے ان کی آنکھوں کو ٹھنڈک ملتی ہے اور ان کے بے قرار دلوں کو چین و سکون کب ملتا ہے؟
کیا جن لوگوں نے عمر بھر انتظار کے راستہ پرنظریں جمائے رکھیں اور تمام تر مشکلات کے باوجود اسی راستہ پر گامزن رہے تاکہ مہدی منتظر عليہ السلام کے سر سبز چمن میں قدم رکھیں کیا وہ لوگ اپنے محبوب امام کی ہم نشینی سے کم کسی اور چیزپر راضی ہوں گے؟
آیا اس ہم نشینی سے بہترین اورکوئی انعام ہوسکتا ہے اور اس سے بہتر کوئی اور موقع ہوسکتا ہے!
حضرت امام موسیٰ کاظم عليہ السلام نے فرمایا:

”خوش نصیب ہیں ہمار ے وہ شیعہ جو ہمارے قائم کی غیبت کے زمانہ میں ہماری دوستی کی رسّی کو مضبوطی سے تھامے رکھیں اور ہماری دوستی اور ہمارے دشمنوں سے بیزاری پر ڈٹے رہیں۔
وہ ہم سے ہیں اور ہم ان سے ہیں ،وہ ہماری امامت و رہبری پر راضی ہوئے (اور ہماری امامت کو قبول کیا) اور ہم بھی ان کے شیعہ ہونے سے راضی اور خوشنودہوئے ہیں .
خوش نصیب ہیں وہ!! خدا کی قسم یہ افراد روز قیامت ہمارے ساتھ اور ہمارے مرتبہ میں ہوں گے”۔
کمال الدین،ج٢،باب٣٤،ح٥،ص٤٣.
(جاری ہے……)

مختصر لنک : https://wifaqtimes.com/?p=32070