حال میں موجودہ دور میں ہونے والے حوادث کو بیان کیا گیا ہے اور دلچسپ چیز یہ ہے کہ ان حوادث کے درمیان جو سب سے اہم حادثہ رونما ہوتا دکھایا گیا ہے (کہ جو نوسٹراڈيموس کے اشعار ميں بھي ہے) وہ انقلاب اسلامی ایران ہے، اس کے علاوہ گذشتہ اور حال کے بہت سے دوسرے نمونے فلم بین کو اس نتیجہ پر پہنچاتے ہیں کہ جو بھی آیندہ کی نسبت کہا گیا ہے وہ ضرور محقق ہوگا۔
سلسلہ بحث مہدویت تحریر: استاد علی اصغر سیفی (محقق مہدویت) تمہید: ايک راہ اور عقيدہ کي عميق تشريح اور اس کے بيشتر کار آمد ہونے کے لئے ، ناگزير ہيں کہ اس کو لاحق خطرات و انحرافات اور اس کے دشمنوں کو پہچانا جائے تاکہ اس شناخت کے زير سايہ ان خطرات سے بچا جائے اور دشمنوں سے مناسب مقابلہ کيا جاسکے۔
تیسری علامت:يماني کا خروج: حضرت امام مہدي عليہ السلام کے ظہور کي حتمي علامات ميں سے ايک علامت يماني کا خروج ہے ۔ يماني ٬ يمن سے تعلق رکھنے والا ايک شخص ہے جو سفياني کے خروج کے ساتھ ہي قيام کرے گا اور لوگوں کو حق و عدالت کي طرف دعوت دے گا۔
سفياني آ نحضرت کے مقابلے ميں قيام کرے گا اور جنگ و جدال کرے ذريعے آنحضرت کے مقدس وجود کو ختم کرنے کے درپے ہوگا۔ سفياني کي حکومت کي يہ خصوصيت اس روايت ميں بيان کي گئي ہے جو روايات خسف بيداء (يعني لشکر کا مقام بيداء پر زمين ميں دھنس جانا) کي طرف بطور علامت اشارہ کرتي ہے۔
علاماتِ ظہور کا اجمالي تجزيہ: روايات کا اجمالي طورپر مطالعہ کرنے سے يہ بات اچھي واضح ہوجاتي ہے کہ بعض علامات ظہور پر دوسري بعض کي نسبت زيادہ زور ديا گياہے اور ان کے بارے ميں زيادہ سے زيادہ روايات وارد ہوئي ہيں۔ علاوہ از ايں يہ علامات دو مزيد خصوصيات کي بھي حامل ہيں:
علامات کي تطبيق: علامات ظہور کے باب ميں اہم ترين مسئلہ کہ جس کي طرف مخصوص توجہ ديني چاہئے، کائنات ميں رونما ہونے والے واقعات کي روايات ميں ذکر کي گئي علامات کے ساتھ تطبيق کا مسئلہ ہے. کيونکہ کچھ افراد کوشاں ہيں کہ ان واقعات کو روايات ميں ذکر کي گئي علامات کے ساتھ تطبيق دے کر يہ ظاہر کريں فلاں واقعہ اپني علامات ميں سے ايک علامت ہے جس کي امام عليہ السلام نے خبر دي ہے لہذا ظہور نزديک ہے۔
اگر ہم بھي حکومت مہدوي کے تحقق اور استوار کے خواہش مند ہيں تاکہ اس کے سائے ميں مراتب کمال کو طے کرسکيں، تو ہميں چاہئے کہ آنحضرت (عج) کو دو سروں پر ترجيح ديتے ہوئے ان کي حکومت اور سلطنت کے تحقق کيلئے دن رات ايک کرديں۔
رسول اکرم صلي اللہ عليہ وآل وسلم نے فرمايا: طوبي لمن ادرک قائم اھل بيتي وھو مقتد بہ قبل قيامہ يأتمُّ بہ . خوش بخت ہے وہ انسان جو مير ي اہل بيت ميں سے قائم کو درک کرے اس حالت ميں کہ وہ اس کے قيام سے پہلے ان کے اقتداء او ر پيروي ميں ہو۔ بحار/ج۵۲/ص۱۲۹.
(ج) ۔ انصارو مددگار کسي بھي انقلاب يا تحريک کي کاميابي کي اہم ترين شرائط ميں سے ايک شرط جان کي بازي لگانے والے انصار و مددگاروں کا وجود ہے کہ جو اس انقلاب کے اہداف اور اغراض سے مکمل آشنائي رکھتے ہوں، اس پر عقيدہ رکھتے ہوں اور ان کے حصول کے لئے ہر قسم کي سعي و کوشش اور ايثار کيلئے تيار ہوں اوراس راہ ميں اپنے رہبر کي مدد کيلئے کسي بھي قرباني اور کوشش سے دريغ نہ کريں۔