5

غیبت امام مہدی ع قسط (48)

  • News cod : 33893
  • 10 می 2022 - 11:56
غیبت امام مہدی ع قسط (48)
علاماتِ ظہور کا اجمالي تجزيہ: روايات کا اجمالي طورپر مطالعہ کرنے سے يہ بات اچھي واضح ہوجاتي ہے کہ بعض علامات ظہور پر دوسري بعض کي نسبت زيادہ زور ديا گياہے اور ان کے بارے ميں زيادہ سے زيادہ روايات وارد ہوئي ہيں۔ علاوہ از ايں يہ علامات دو مزيد خصوصيات کي بھي حامل ہيں:

سلسلہ بحث مہدویت

تحریر: استاد علی اصغر سیفی (محقق مہدویت)

علاماتِ ظہور کا اجمالي تجزيہ:
روايات کا اجمالي طورپر مطالعہ کرنے سے يہ بات اچھي واضح ہوجاتي ہے کہ بعض علامات ظہور پر دوسري بعض کي نسبت زيادہ زور ديا گياہے اور ان کے بارے ميں زيادہ سے زيادہ روايات وارد ہوئي ہيں۔
علاوہ از ايں يہ علامات دو مزيد خصوصيات کي بھي حامل ہيں:
ايک يہ کہ ان کے حتمي ہونے پر تاکيد کي گئي ہے اور دو سري يہ کہ مختلف روايات ميں يہ ايک دوسرے کے ساتھ ذکر ہوئي ہيں۔
علامات ظہور کا جائزہ ليتے ہوئے ہم پہلے ان علامات (جن پر زيادہ زور ديا گياہے) کو بيان کرتے ہيں اور پھر دوسري علامات کا تذکرہ کريں گے۔
عمربن حنظلہ کہتے ہیں:
(سَمِعْتُ اَبَا عَبْدِاللہ عليہ السلام : يَقُولُ قَبْلَ قِيَام القَائِمُ خمسُ مَحْتُوماتٍ: اَلْيَمانِيُّ والسُفْيَانيُّ والصَيْحَۃُ وَ قتل النْفْسُ الزَّکِيَّۃِ والْخَسْفِ بِاالبيدَاء) کمال الدين ج۲ ٬ ب۵۷٬ ح۷.
ميں نے حضرت امام جعفر صادق عليہ السلام سے سنا٬ آپ فرمارہےتھے:
قائم( عج) کے قيام سے پہلے پانچ حتمي علامتيں ہيں: يعني يماني کا خروج٬ سفياني کا خروج٬ آسماني آواز نفس ذکيہ کا قتل اور سرزمين بيداء ميں دھنس جانا ۔
(اس روايت کي سند مورد قبول ہے)
سفياني کا خروج:
علامات ظہور ميں سے مشہور ترين اوراہم ترين علامت شايد سفياني کا خروج ہے کيونکہ يہ علامت روايات ميں تکرار کے ساتھ وارد ہونے کے باوجود واضح نہيں ہے اور اپنے مشہور ہونے کے ساتھ ساتھ بہت سارے سوالات کو جنم ديتي ہے ۔
اس کا سبب کياہے؟
البتہ اس علامت کي اہميت کو چند زاويوں سے مورد بحث و گفتگو قرار دياجاسکتاہے :
۱۔ سفياني کا خروج مشہور و معروف علامات ميں سے ايک قدرتي اور اجتماعي واقعہ ہے کہ جس نے انساني معاشرے کو شدت کے ساتھ متأثر کرنا ہے

2۔ يہ علامت مدت دارہے اور آغاز سے ليکر انجام تک اس کي مدت ايک سال ہے۔
3۔ يہ علامت دو اور حتمي علامتوں کے ساتھ تعلق رکھتي ہے:
۱۔ زمين ميں دھنس جانا ۲۔ آسمان سے نداء

4۔ سفياني کا خروج ايسي علامت ہے کہ جس ميں رونماہوتے واقعات ميں سے بعض کا تعلق ظہور کے زمانے سے پہلے بعض کا زمانہ ظہور کے ساتھ اور بعض کا تعلق ظہور سے بعد والے زمانے کے ساتھ ہے۔
بعض روايات کے مطابق سفياني آنحضرت (عج) کے ساتھ جنگ کرے گا اور يہ جنگ زمانہ ظہور سے بعد و الے زمانے تک جاري رہے گي۔
5۔ سفياني کا حملہ تاريخي اور جغرافيائي اعتبار سے دنيا کے حساس ترين علاقے يعني مشرق وسطي (شام ٬ اردن٬ فلسطين٬لبنان٬ عراق اور سعودي عرب) پر ہوگا۔

6۔ بعض روايات کے مطابق سفياني آل ابي سفيان (بني اميہ) سے ہے کہ جو اہل بيت اور ان ماننے والوں کے ساتھ ديرينہ دشمني رکھتے ہيں۔

7۔ سفياني کا خر و ج ٬ ا سکے مختلف علاقوں پر قبضہ جمانے اور انسانوں بالخصوص شيعوں کے ساتھ اس کے رويے کي داستان کويوں بيان کيا گياہے :
سفياني خاندان بني اميہ ميں سے ايک شخص کا نام ہے جو امام زمانہ عليہ السلام کے ظہور سے ايک سال قبل شامات (شام٬ اردن٬ فلسطين)کے علاقے ميں خروج کرے گا اور اس علاقے پر قبضہ جمالے گا ۔پھرعراق پر حملہ کرے گا اور سرزمين عراق پر قبضہ جما کر وہاں کے شيعوں پر ظلم و ستم ڈھائے گا۔
سفياني کے خروج کے ساتھ ہي کچھ اور لوگ اس کے مقابلے ميں قيام کريں گے جنہيں تاريخ ميں خراساني اوريماني کے نام سے ياد کيا گياہے.
سفیانی حجاز (سعودي عرب) ہر لشکر کشي کرے گا اور اس کا لشکر سرزمين بيداء ميں غرق ہوجائے گا۔
امام مہدي عليہ السلام اپنے ظہور اورحجاز (سعودي عرب) پر قبضہ جمانے کے بعد عراق کي طرف حرکت کريں گے اور سفياني کے ساتھ جنگ کريں گے جس کے نتيجہ ميں سفياني واصل جہنم اوراس کا سارا لشکر نابود ہوجائے گا۔ غيبت نعماني٬ ب۱۴ ۔ ۱۸.
(جاری ہے… )

مختصر لنک : https://wifaqtimes.com/?p=33893