5

غیبت امام مہدی ع قسط (44)

  • News cod : 32741
  • 12 آوریل 2022 - 14:42
غیبت امام مہدی ع قسط (44)
رسول اکرم صلي اللہ عليہ وآل وسلم نے فرمايا: طوبي لمن ادرک قائم اھل بيتي وھو مقتد بہ قبل قيامہ يأتمُّ بہ . خوش بخت ہے وہ انسان جو مير ي اہل بيت ميں سے قائم کو درک کرے اس حالت ميں کہ وہ اس کے قيام سے پہلے ان کے اقتداء او ر پيروي ميں ہو۔ بحار/ج۵۲/ص۱۲۹.

سلسلہ بحث مہدویت

تحریر: استاد علی اصغر سیفی (محقق مہدویت)

ظہور امام عصر عج کی شرائط
سدير صرفي کہتے ہیں کہ ميں اما م جعفر صادق عليہ السلام کي خدمت ميں حاضر ہوا اور عرض کي:
“واللہ مايسعک القعود ”
اللہ کي قسم اب آپ کے بيٹھنے کا زمانہ نہيں ہے [يعني آپ کو قيام کرنا چاہئے]
امام ع نے فرمايا:
کيوں اے سدير ؟
ميں نے عرض کي :
لکثرۃ مواليک وشيعتک و انصارک واللہ لو کان امير المؤمنين مالک من الشيعۃ والانصار والموالي ماطمع فيہ تيمٌ ولا عدي۔
آپ کے چاہنے والوں ٬ شيعوں اور مددگاروں کي وجہ سے. اللہ کي قسم اگر امير المؤمنين عليہ السلام کے پاس اتني تعداد ميں پيروکار اورمددگار ہوتے تو قبيلہ بني تيم (ابوبکر بني تيم ميں سے تھے) اور عدي (عمر قبيلہ عدي ميں سے تھے) اس امر ميں (يعني امر خلافت اور حکومت ) ٹانگ نہ اڑاتے۔
امام عليہ السلام نے فرمايا:
ان کي تعداد کتني ہے؟
سدير نے جواب ديا :ايک لاکھ آدمي ۔
امام نے تعجب سے پوچھا :ايک لاکھ ؟ سيدير نے جواب ديا: ہاں مولا ٬ بلکہ دولاکھ ۔
پھر امام عليہ السلام نے متعجب ہوکر کہا :دو لاکھ ؟
سدير نے جواب ديا :ہاں مولا بلکہ نصف دنيا۔
اس مقام پر امام ع خاموش ہوگئے اور مجھے اپنے ہمراہ مدينہ سے باہر چلنے کا حکم ديا، جيسے ہي مدينہ سے باہر نکلے امام نے ايک جوان چرواہے کے بھيڑوں کے گلہ پر نظر ڈالي اور فرمايا :
واللہ يا سدير لوکان لي شيعتہ بعدد ھذہ الجداء ما وسعَني القُعود..
اللہ کي قسم اے سدير اگر ان بھيڑ بکريوں کي تعداد کے برابر ميرے پاس شيعہ ہوتے تو ميں ہرگز نہ بيٹھتا يعني ضرور قيام کرتا۔
سدير کہتے ہیں : ميں نے جب ان بھيڑ بکريوں کو شمار کيا تو ان کي تعداد سترہ تھي۔ اصول کافي٬ ج۲ ٬ ص۲۴۲ ٬ ح۴.
تاريخ اسلام کا سرسري مطالعہ کرنے سے کسي انقلاب يا تحريک کي کاميابي ميں اعوان و انصار کي اہميت کو بخوبي معلوم کيا جاسکتاہے۔
آخر غيبت کيوں وجود ميں آئي ؟ اگر لوگ اہل بيت عليھم السلام کي مدد سے دستبردار نہ ہوتے اور انہيں اکيلا نہ چھوڑتے تو کيا ہم امام عليہ السلام کے پر بر کت وجود سے محروم رہ جاتے؟
روايات کي روشني ميں اس نکتے کي طرف اشارہ کرنا نہايت ہي مناسب ہے کہ جس طرح ہمراہي نہ کرنا ان کي خانہ نشيني اور غيبت کا باعث بني اس طرح ہمراہي اور مدد ظہور کا سبب بنے گي.
حضرت امام مہدي عليہ السلام کو بھي اپنے قيام کے لئے فدا کار٬ جان بکف٬ ايثار گر اور ايسے ساتھيوں کي ضرورت ہے کہ جو سختيوں کو برداشت کرنے کي طاقت رکھتے ہوں اور کسي حال ميں بھي اپنے امام کو اکيلا نہ چھوڑيں۔
آنحضرت (عج)کے اعوان و انصار کي صادق آل محمد(ع) يوں توصيف کرتے ہيں:
(رجالٌ کان قلوبھم کزُ بَرَ الحَديد لا يَشُوبھا شَکٌ في ذات اللہ اَشَد من الحجر… رجالٌ لا يَنامون َ اللّيل لَھم دَوِيٌ في صلاتِھِمْ کَدَويّ النّحل… ھُم اَطرَع لَہُ مِنَ الامّۃِ لِسَيْدھا کَانَّ قُلوبَھم القنا ويل و ھُمْ خشيۃ اللہ مشفقُون يَدَعونَ بالشَّھادَۃِ وَ يَتمَنَونَ ان يُقتلُوا في سبيل اللہ) بحار/ ج۵۲/ص۳۰۸.
حضرت مہدي عليہ السلام کے اصحاب ايسے لوگ ہيں کہ جن کے قلوب لوہے کي ٹکڑوں کي مانند مضبوط ہيں اور ذات خدا کي نسبت ان کے دل ميں کوئي شک اور شبہ نہيں پايا جاتا اور وہ پتھر سے زيادہ سخت ہيں۔(اصحاب مہدي عج ) ايسے لوگ ہيں جو راتوں کو آرام نہيں کرتے اور شہد کي مکھيوں کے چھتے سے آنے والي آواز کي مانند ان کي نماز کي آواز سنائي ديتي ہے وہ اپنے امام کے سامنے ايک غلام اور کنيز سے بھي زيادہ مطيع اور فرمانبردار ہيں، ان کے دل شمع کي مانند ہيں ۔ وہ اللہ کے خوف سے ہميشہ محتاط رہتے ہيں،وہ شہادت کي دعا کرتے ہيں اور خدا کي راہ ميں جان قربان کرنے کي آرزو رکھتے ہيں۔
امام مہدي عليہ السلام کا ماننے والا ہر حالت ميں اپنے امام کي پيروي کرتاہے اور اس کا سارا درد و غم امام کي اطاعت اور فرمانبرداري ہے۔
رسول اکرم صلي اللہ عليہ وآل وسلم نے فرمايا:
طوبي لمن ادرک قائم اھل بيتي وھو مقتد بہ قبل قيامہ يأتمُّ بہ .
خوش بخت ہے وہ انسان جو مير ي اہل بيت ميں سے قائم کو درک کرے اس حالت ميں کہ وہ اس کے قيام سے پہلے ان کے اقتداء او ر پيروي ميں ہو۔ بحار/ج۵۲/ص۱۲۹.
جس وقت امام عليہ السلام کے مدد گار آمادہ اور تيار ہوجائيں گے تو آنحضرت (عج)اذن پروردگار سے ظہور فرمائيں گے .
حضرت امام محمد تقي عليہ السلام ارشاد فرماتے ہيں:
يجتمع اليہ من اصحابہ عدّۃُ اھل بدر ثلاثمائۃ و ثلاثۃ عشر رجلاً من اقاصي الارض و ذلک قول اللہ عزوجل: اين ما تکونوا يات بکم اللہ جميعاً ان اللہ علي کل شيئ قدير)فاذا اجتمعت لہ ھذا العدۃ من اھل الاخلاص الظھر اللہ امرہ فاذا اکمل لہ العقد و ھو عشر الاف رجل خرج باذن اللہ عزوجل.
آنحضرت کے پاس اہل بدر کي تعداد کے برابر تين سو تيرہ افراد روئے زمين ميں سے جمع ہوں گے اور ارشاد خداوندي [تم جہاں کہيں بھي ہو گے خدا تم سب کو لائے گا تحقيق اللہ ہر چيز پر قا در ہے] اس مفہوم اور معني کا حاصل ہے۔
پس جس وقت آنحضرت کي مدد کيلئے مخلصين کي يہ تعداد جمع ہوجائے گي اورسپاہيوں کا لشکر تيار ہوجائے گا تو اللہ تعالي اپنے امر کو ظاہر کرے گا اور جب اس دس ہزار نفر کے ساتھ عہد مکمل ہوگا, تو اس وقت خدا اذن قيام عطا فرمائے گا۔ کمال الدين٬ ج۲ ب 37 ح۲.
اس روايت سے استفادہ کيا جاسکتاہے کہ آنحضرت( عج )کے لشکر ميں تين قسم کے لوگ ہوں گے:
(۱) ۔تين سوتيرہ افرادپر مشتمل امام عليہ السلام کے خصوصي سپاہي کہ جن کے جمع ہونے پر امام عليہ السلام اذن پروردگار سے ظہور فرمائيں گے۔
(۲) ۔دس ہزار پر مشتمل اعوان و انصار کا لشکر کہ جن کے جمع ہونے سے امام عليہ السلام اذن پروردگار سےقيام کريں گے۔
(۳)۔ وہ افراد جو قيام کے دوران آنحضرت (عج)کے ماننے والوں کي صفوں ميں شامل ہوں گے۔
خدا ہميں بھي امام کے اعوان اور انصار ميں سے قرار دے ان شاء اللہ تعالي۔
(جاری ہے…. )

مختصر لنک : https://wifaqtimes.com/?p=32741