10

غیبت امام مہدی ع قسط (49)

  • News cod : 34067
  • 15 می 2022 - 12:38
غیبت امام مہدی ع قسط (49)
سفياني آ نحضرت کے مقابلے ميں قيام کرے گا اور جنگ و جدال کرے ذريعے آنحضرت کے مقدس وجود کو ختم کرنے کے درپے ہوگا۔ سفياني کي حکومت کي يہ خصوصيت اس روايت ميں بيان کي گئي ہے جو روايات خسف بيداء (يعني لشکر کا مقام بيداء پر زمين ميں دھنس جانا) کي طرف بطور علامت اشارہ کرتي ہے۔

سلسلہ بحث مہدویت

تحریر: استاد علی اصغر سیفی (محقق مہدویت)

سفياني کے خروج کي وضاحت:

سفياني کے خروج اور اس سے متعلق روايات کي چند جہات سے وضاحت ضروري ہے:
الف: ائمہ معصومين عليھم السلام کي طرف سے سفياني کے خروج کے بارے ميں متعدد روايات نقل ہوئي ہيں, جس مںي ايک روايت بالکل صحيح ہے. لہذا ائمہ معصومين عليھم السلام کے توسط سے سفياني کے خروج کا ظہور کي علامت کے طور پر بيان کيا جانا مورد قبول ہے . يعني خصوصيات سے ہٹ کر اصل خروج سفياني مسلمات ميں سے ہے جس کا ائمہ عليھم السلام نے تذکرہ فرماياہے۔
ب : حضرات ائمہ عليھم السلام نے خروج سفياني کو ظہور کي علامات کے طور پر ذکر کرنے کے ساتھ ساتھ اس کے قطعي طور پر واقع ہو نے کي طرف بھي اشارہ کيا ہے اور اسے حتمي علامات ميں سے شمار کياہے۔
سفياني کے خروج کا يقيني طورپر واقع ہونا کئي ايک روایات ميں ذکر ہواہے ۔
وہ روايت جو سفياني کے خر وج کے يقيني طور پرواقع ہونے پر دلالت کرتي ہے اور اس ميں ديگر علامات کے ذکر بھي ہے٬ درج ذيل ہے:
(احمد بن ادريس عن علي بن محمد بن قتيبہ عن الفضل بن شاذان عن الحسن بن محبوب عن ابي حمزۃ الثمالي ۔ قال : قلت لأبي عبد اللہ ان ابا جعفر عليہ لاسلام کان يقول خروج السفياني بن المحتوم والنداء من المحتوم وطلوع الشمس من المحرب من المحتوم)
ابوحمزہ ثمالي نے امام جعفر صادق عليہ السلام کي خدمت ميں عرض کي٬ امام باقر عليہ السلام کا ارشاد ہے سفياني کا خروج حتمي امور ميں سے ہے [يہ روايت بھي سند کے لحاظ سے بالکل صحيح ہے]. غيبۃ طوسي ٬ ص۴۳۵.
جس روايت ميں علامات کي دو قسميں بيان کي گئي ہيں ساتھ ہي اس رو ايت ميں اجل يعني موت کي بھي دوقسميں ذکر ہوئي ہيں اور سفياني کے امر کو اجل مسمي يعني معين مدت کي طرح ذکر کيا گياہے۔ اس روايت کو شيخ طوسي نے اپني کتاب غيبت نعماني ميں امام محمد باقر عليہ السلام کي طرف سے نقل کياہے۔
حضرت امام محمد باقر عليہ السلام نے آيت مجيد (ثم قضي اجلاً و اجلٌ مسمي عندہ ،سورہ انعام آيت ۲.) کي تفسير کرتے ہوئے ارشاد فرمايا:
انھما اجلان اجلٌ محتوم و اجلٌ موقوف فقال لہ حمران : ما المحتوم قال الذي للہ فيہ المشيئۃ قال حمران اني لاَرْجوا ان يکون اجلٌ السفياني من الموقوف فقال ابو جعفر عليہ السلام لا واللہ انہ لمن المحتوم)
اجل يعني (مدت) کي دو قسميں ہيں اجل محتوم (مقرر) اور اجل موقوف. حمران نے سوال کيا: مولا اجل محتوم کيا ہے؟ امام نے ارشاد فرمايا:
اجل محتوم. وہ اجل ہے جس کا خدا نے ارادہ کر رکھاہو۔
حمران نے عرض کي ميري خواہش ہے کہ اجل سفياني٬ اجل موقوف ہو امام عليہ السلام نے فرمايا: نہيں اللہ کي قسم اجل سفياني يقيني اورحتمي امور ميں سے ہے۔ غيبۃ نعماني ٬ باب۱۸ ح ۵.
پس يہ نتيجہ سامنے آتاہے علامت سفياني ايسي علامت ہے جس کے حتمي اور واقع ہونے کي طرف آئمہ عليھم السلام نے اشارہ فرماياہے:
ج: سفياني حکومت کچھ اس طرح ہوگي کہ يہ شيعہ اور دوسرے نيک لوگ اس کي حکومت سے رنجيدہ خاطر ہوں گے.
اس قسم کي ناپسندیدہ اور باطل حکومت مختلف روايات سے سمجھي جاسکتي ہے۔
♦️(۱)۔کچھ روايات ايسي ہيں جو سفياني کے رويے اور سلوک کو بيان کرتي ہيں۔
♦️(۲)۔ کچھ روايات ايسي ہيں جو سفياني اور يماني دونوں کے خروج کو بيان کرتي ہيں۔
♦️(۳)۔ کچھ روايات ايسي جو سفياني کے خروج کي نسبت شيعوں کي پريشاني اور اس کے عدم خروج کي نسبت شيعوں کي خوشحالي اور اميد پر دلالت کرتي ہيں۔
جيسا کہ اس مطلب کي طرف امام محمد باقر عليہ السلام کي روايت ميں اشارہ ہوچکا ہے۔
د: سفياني آ نحضرت کے مقابلے ميں قيام کرے گا اور جنگ و جدال کرے ذريعے آنحضرت کے مقدس وجود کو ختم کرنے کے درپے ہوگا۔
سفياني کي حکومت کي يہ خصوصيت اس روايت ميں بيان کي گئي ہے جو روايات خسف بيداء (يعني لشکر کا مقام بيداء پر زمين ميں دھنس جانا) کي طرف بطور علامت اشارہ کرتي ہے۔
خسف بيداء (لشکرکام مقام بيداء پر زمين ميں دھنس جانا) بھي علامات ظہور ميں سے ايک علامت ہے جس کا تعلق سفياني کے اس لشکر کے ساتھ ہے حضرت ولي عصر عج کے ساتھ جنگ کے لئے حجاز (سعودي عرب) روانہ ہوگا اور مقام بيداء پر زمين پر دھنس جائے گا۔
ھ: سفياني ايک شخص ہے ٬ ايک خبيث اور پليد شخصيت, يعني سفياني شخص ہے کسي علامت کي خصوصيت يہ ہے وہ انسان کے مقصد کي طرف رہنمائي کرے اور لوگ مقصد اور اس کے درميان پائے جانے والے کو محسوس کريں۔
بنابر اين سفياني بھي ايسا شخص ہو جس کے خر وج کے ذريعے لوگ آنحضرت عجج کے ظہور کو درک کرسکيں۔
اگرچہ يہ ايک حقيقت ہے طول تاريخ ميں بہت سارے خبيث اور پليد ہوں گے کہ جو حق کے مقابلے ميں باطل کي قيادت کرتے ہوئے نظر آئيں گے، ليکن سفياني ايک معين شخص کا نام ہے۔
ان مطالب کي روشني ميں کہا جاسکتاہے کہ علامات ظہور ميں سے ايک حتمي علامت جس کي طرف مختلف روايات ميں اشارہ کيا گياہے ،سفياني کا خروج ہے۔ا گرچہ سفياني کي تحریک اور اس کے خروج کي کيفيت کي صحيح معنوں ميں وضاحت نہيں کي جاسکتي ٬ ليکن پھر بھي اس کے علامت ہونے کے عنوان سے، لوگ سفياني کے کردار کو ديکھ کر قوي احتمال ديں گے کہ يہ وہي علامت ہے جو روايات ميں ذکر کي گئي ہے اور اس طرح آنحضرت (عج)کے ظہور کے قريب ہونے کو درک کريں گے۔
👈(جاری ہے… )

مختصر لنک : https://wifaqtimes.com/?p=34067