13

غیبت امام مہدی ع قسط (43)

  • News cod : 32477
  • 09 آوریل 2022 - 7:33
غیبت امام مہدی ع قسط (43)
(ج) ۔ انصارو مددگار کسي بھي انقلاب يا تحريک کي کاميابي کي اہم ترين شرائط ميں سے ايک شرط جان کي بازي لگانے والے انصار و مددگاروں کا وجود ہے کہ جو اس انقلاب کے اہداف اور اغراض سے مکمل آشنائي رکھتے ہوں، اس پر عقيدہ رکھتے ہوں اور ان کے حصول کے لئے ہر قسم کي سعي و کوشش اور ايثار کيلئے تيار ہوں اوراس راہ ميں اپنے رہبر کي مدد کيلئے کسي بھي قرباني اور کوشش سے دريغ نہ کريں۔

سلسلہ بحث مہدویت

تحریر: استاد علی اصغر سیفی (محقق مہدویت)

(ج) ۔ انصارو مددگار
کسي بھي انقلاب يا تحريک کي کاميابي کي اہم ترين شرائط ميں سے ايک شرط جان کي بازي لگانے والے انصار و مددگاروں کا وجود ہے کہ جو اس انقلاب کے اہداف اور اغراض سے مکمل آشنائي رکھتے ہوں، اس پر عقيدہ رکھتے ہوں اور ان کے حصول کے لئے ہر قسم کي سعي و کوشش اور ايثار کيلئے تيار ہوں اوراس راہ ميں اپنے رہبر کي مدد کيلئے کسي بھي قرباني اور کوشش سے دريغ نہ کريں۔
کيونکہ يہ بات واضح ہے کہ کوئي بھي انقلاب يا رہبر انصار اور مددگاروں کے بغير کامياب نہيں ہوسکتا۔
حضرت موسي عليہ السلام نے ذات باري تعالي سے مدد گار اور ناصر کي درخواست کي۔
(واجعل لي وزيراً من اھلي ھارون اخي اشدد بہ ازري)
(اے اللہ) ميرے خاندان ميں سے ميرے بھائي ہارون کو ميرا وزيرا قرار دے اور اس کے ذريعے ميري پشت کو مضبوط فرما۔ سورہ طہ ۳۲ ۔ ۲۹.
اس طرح حضرت عيسي عليہ السلام نے بھي دين اور اھداف الہي کي ترقي اور تکميل کيلئے انصار اور مددگاروں کي بات کي ۔
(مَنْ انصاري الي اللہ قال الحواريون نحن انصاراللہ)
کون ہے جو خدا کي راہ ميں ميرا مدد گار ہو، حواريون نے کہا ہم اللہ کے مدد گار ہيں۔ سورہ آل عمران آيہ ۵۱.
پيغمبرگرامي اسلام صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم کي اپنے مددگاروں کي طرف توجہ اور پھر مدد کي درخواست اس شرط کي اہميت کو مزيد واضح کرديتي ہے۔
نبي اکرم صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم جو کہ خاتم الانبياء اور کائنات ميں افضل ترين ہستي تھے ، جب انہيں خدا کي طرف سے علني دعوت کا حکم ديا گيا اور (وانذر عشيرتک الاقربين. شعراء آيۃ ۲۱۴.) کے ذ ريعے اپنے خاندان والوں کو ڈرانے کاکہا گيا، تو آنحضرت نے امير المؤمنين علي عليہ السلام ابن ابي طالب عليہ السلام کو غذا تيار کرنے کا حکم ديا اور پھر بھري مجلس ميں اعلان نبوت کرنے کے بعد آپ نے ارشاد فرمايا:
(ايکم يوازرني علي ھذا الامر)
تم ميں سے کون اس امر ميں ميرا وزير و مددگار ہوگا۔ تاريخ طبري ج۱ ٬ ص۵۴۲.
اسي طرح جس وقت ہجرت مدينہ کا موقعہ آيا تو آنحضرت نے پہلے (پيمان عقبہ)ميں اہل يثرب سے وفاداري اور مدد کا وعدہ ليا۔
اس مقام پر سوال يہ پيدا ہوتا ہے کيا وجہ تھي کہ امير المؤمنين علي عليہ السلام جيسا بہادر اور شجاع کہ شجاعت و بہادري ميں جن کا کوئي ثاني نہيں تھا٬ جنگ اُحد ميں جن کي شان ميں جبرائيل نے (لاسيف الا ذوالفقار ۔ لافتي الاّ علي ) کا قصيدہ پڑھا يعني ذوالفقار جيسي کوئي تلوار نہيں اور علي جيسا کوئي جوان نہيں ۔ تاريخ کامل بن اثير ج۲ ٬ ص۱۰۲.
جنہوں نے جنگ خندق ميں عمرو بن عبدود اور جنگ خيبر ميں مرحب جيسے جنگجوؤں کو قتل کيا، قلعہ خيبر فتح کيا نيز مسلمانوں کو بہت سي فتوحات اور کاميابيوں سے ہمکنار کيا, کئی سال تک خانہ نشين ہوگئے؟
کيا صلح امام حسن عليہ السلام کے واقعہ کو فراموش کيا جاسکتاہے کہ جو ياروں اور مددگاروں کي بے وفائي اورروگرداني کے نتيجہ ميں پيش آيا۔
شب عاشورا حضرت زينب سلام اللہ عليھا کي يہ بات کہ اے بھائي کيا تو نے اپنے اعوان و انصار کو آزما ليا ہے کہ کہيں تمہيں اکيلا چھوڑ کرچلے نہ جائيں، کس قدر عبرت انگيز ہے؟
امام جعفر صادق عليہ السلام سے ايک شخص نے آنحضرت خدمت ميں عرض کي! مولا آپ پر قربان جاؤں ٬ اللہ کي قسم ميں آپ اور آپ کے چاہنے والوں کو دوست رکھتا ہوں ميرے آقا آپ کے شيعہ کس قدر زياد ہيں۔
امام عليہ السلام نے فرمايا: ان کي تعداد کتني ہے؟
عرض کي بہت زيادہ ۔
امام عليہ السلام نے فرمايا : کيا آپ انہيں شمار کرسکتے ہيں؟
کہنے لگا۔ مولا ان کي تعداد قابل شمار نہيں ہے۔
امام عليہ السلام نے فرمايا: (اما لو کملت العدۃ الموصوفۃ ثلاثمائۃ و بضعۃَ عَشَر کان الذي تُريدون) آگاہ رہو جس وقت تين سو دس اور کچھ نفر جمع ہوجائيں گے تواس وقت وہي کچھ ہوگا جو آپ چاہتے ہيں۔
يہ ارشاد فرمانے کے بعد امام عليہ السلام نے شيعہ کي صفات کا تذکرہ فرمايا۔ غيبت نعماني ٬ باب ۱۲ ٬ ح۴.
(جاری ہے…. )

مختصر لنک : https://wifaqtimes.com/?p=32477