11

غیبت امام مہدی ع قسط (50)

  • News cod : 34628
  • 29 می 2022 - 15:00
غیبت امام مہدی ع قسط (50)
تیسری علامت:يماني کا خروج: حضرت امام مہدي عليہ السلام کے ظہور کي حتمي علامات ميں سے ايک علامت يماني کا خروج ہے ۔ يماني ٬ يمن سے تعلق رکھنے والا ايک شخص ہے جو سفياني کے خروج کے ساتھ ہي قيام کرے گا اور لوگوں کو حق و عدالت کي طرف دعوت دے گا۔

سلسلہ بحث مہدویت

تحریر: استاد علی اصغر سیفی (محقق مہدویت)

دوسری علامت:خسف بيداء

حضرت امام مہدي عليہ السلام کے ظہور کي علامات ميں سے ايک اور علامت جس کي طرف اشارہ کيا گياہے , خسف بيداء ہے۔
لفظ (خسف ) کا معني زمين ميں دھنس جانا ہے اور (بيداء) مکہ اور مدينہ کے درميان ايک جگہ کانا م ہے اس علامت کو حتمي علامات ميں سے شمار کيا گياہے۔
بہت ساري روايات ميں اس کي طرف اشارہ کيا گياہے۔البتہ اس بات کي طرف متوجہ رہنا چاہئے کہ یہ علامت دوسري حتمي علامات کے ساتھ ذکر ہوئي ہے اور ان پانچ علامات ميں سے ايک علامت ہے کہ جنہيں مختلف روايات ميں ظہور سے پہلے واقع ہونے والي علامات کے نام سے ياد کيا گياہے ۔
اکثر روايات ميں صرف اس علامت کانام ذکر ہوا ہے اس کي خصوصيات اور کيفيت کو بيان نہيں کيا گيا۔صرف ايک روایت ميں اسے تفصيل کے ساتھ ذکر کيا گياہے۔
اس معجزہ نما علامت سے مراد يہ ہے کہ سفياني کا لشکر امام زمانہ عليہ السلام سے جنگ کرنے کے لئے مکہ کي طرف روانہ ہوگا اور حکم خدا سے بيداء کے مقام پر زمين ميں دھنس جائے گا۔
مرحوم نعماني نے اس سلسلے ميں اپني کتاب غيبہ کے چودھويں باب ميں ايک طولاني حديث ذکر کي ہے۔
اس حديث کي بہت سي اسناد ہيں کہ جن ميں سے بعض معتبر ہيں.
امام محمد باقر عليہ السلام سے نقل ہونے والي حديث کا ايک حصہ يہ ہے کہ :
(فينزل امير جيش السفياني البيداء فنادي منادٍ من السماء: يا بيداء أبيدي القوم فيخسف بھم…)
پس جس وقت سفياني کا لشکر سرزمين بيداء پر پہنچے گا تو آسمان منادي ندادے گا :
اے سرزمين بيداء ان لوگوں کو ہلاک کردے پس سرزمين بيداء انہيں نگل جائے گي۔
علماء اور فقہاء نے اس علامت پر اس قدر اعتماد کياہے کہ اپنے فقہي کتب ميں اس مقا م کو باب صلوۃ ميں ان مقامات ميں شمار کيا ہے کہ جہاں نماز پڑھنا مکروہ ہے اور ساتھ ہي سفياني کے لشکر کے اس زمين ميں غرق ہونے کي طرف اشارہ کياہے۔

تیسری علامت:يماني کا خروج:
حضرت امام مہدي عليہ السلام کے ظہور کي حتمي علامات ميں سے ايک علامت يماني کا خروج ہے ۔
يماني ٬ يمن سے تعلق رکھنے والا ايک شخص ہے جو سفياني کے خروج کے ساتھ ہي قيام کرے گا اور لوگوں کو حق و عدالت کي طرف دعوت دے گا۔
روايات ميں اس کے قيام کي کيفيت کو ذکر نہيں کيا گيا ،بہرحال اس علامت کے بارے ميں صرف اتنا کہا جاسکتاہے کہ اس کا قيام پانچ حتمي علامات ميں سے ايک علامت ہے اور اس کا مشن لوگوں کي اصلاح اور ہدايت ہے۔
عن ابي جعفر محمد بن علي الباقر عليہ السلام خروج السفياني واليماني والخراساني في سنۃ واحدہ… وليس في الرأيات رايۃ لھدي من رأيۃ اليماني. غيبت نعماني٬ ب۱۴٬ ح۱۳.
امام محمد باقر عليہ السلام ارشاد فرماتے ہيں :
سفياني٬ يماني اور خراساني کا خروج ايک ہي سال ميں ہوگا اور سارے پرچموں ميں سے يماني کا پرچم ہي پرچم ہدايت ہوگا۔
يماني کے قيام کے بار ےميں بہت سي روايات وارد ہوئي ہيں لہذا اس علامت کو علامت مستفيضہ کہا جاسکتاہے۔ البتہ اہل سنت کي کتابوں ميں اس علامت کي طرف کوئي اشارہ نہيں ملتا۔

چوتھی علامت:آسمان سے آنے والي آواز:
سفياني کے خروج کے ساتھ ظہور کي حتمي علامات ميں سے ايک علامت کہ جس کے بارے ميں بہت ساري روايات نقل ہوئي ہيں ، آسمان سے آنے والي نداہے جو آنحضرت (عج)کے ظہور کے وقت آسمان سے آئے گي اور تمام لوگ اسے سنيں گے۔
روايات ميں صيحہ کے علاوہ( ندا) (صوت) اور (فزعہ) جيسے الفاظ بھي آئے ہيں اور ہمارے خيال ميں ندا اور صوت سے مراد وہي صيحہ ہے اور يہ کلمات مترادفات ہيں اب يہ کہ (فزعہ) سے مراد يہي ندا ہے يا ان کے در ميان فرق ہے يہ چيز محل بحث ہے۔
بعض لوگوں کي نظر ميں صيحہ( فزع)(خوف) کي موجب ہے اس لئے روايات ميں فزع سے مراد وہي صيحہ ہے اور امام علي عليہ السلام سے منقول روايت ميں بھی يہي تعبير آئي ہے :
(صحيحۃٌ في شھر رمضان تفزع) ماہ مبارک رمضان ميں آنے والي آواز کہ جو خوفزدہ کرے گي۔ غيبت نعماني٬ ۱۴٬ حديث ۱۷.
جبکہ بعض لوگوں کا عقيدہ ہے کہ صيحہ اور فزع کے درميان فرق پايا جاتاہے اور فزع سے مراد وہي سورج اورچاند گرہن ہے جو ماہ مبارک رمضان ميں واقع ہوگا اورجسے ديکھ کر لوگ ڈر جائيں گے۔
اس علامت کے بارے ميں چند نکات کي طرف اشارہ کرنا ضروري ہے:
الف: کيا يہ ندا ماہ مبارک رمضان ميں آئے گي۔
ب: کيا صرف ايک ندا آئے گي يا ايک سے زيادہ آوازيں آئيں گي اور ندا دينے والا کون ہوگا۔
ج: ندا کا مضمون اور مفہوم کيا ہوگا۔
د: کيا اس نداء کا تعلق صرف آنحضرت (عج)کے ساتھ ہے اور لوگوں کو صرف امام کي طرف دعوت دے گي يا باطل اورگمراہ کرنے والي ندا بھي ہوگي۔
اس مقام پر قطعي اور يقيني نظر دينا بہت مشکل ہے کيونکہ رو ايات ميں تمام علامات کے ساتھ جس چيز کا حتمي علامت کے عنوان سے ذکر آيا وہ در اصل آسماني ندا اور آواز ہے اور آئمہ عليھم السلام کي طر ف سے بھي اس قسم کي علامت بيان کي گئي ہے۔
ليکن اس ندا کي تعداد اور وقت کے بارے ميں کچھ بھي نہيں کہا جاسکتا کيونکہ بعض روايات کي اسناد کے ضعيف ہونے کے ساتھ ساتھ ان ميں شديد اختلاف بھي پايا جاتاہے اور اس سے بڑھ کر بعض علامتوں کے وجود اورتحقق کے بارے ميں بداء کا احتمال بھي پايا جاتاہے۔البتہ اس سلسلے ميں تقريباً قطعي اور يقيني آراء کا اظہار کياجاسکتاہے …
(جاری ہے…)

مختصر لنک : https://wifaqtimes.com/?p=34628