تین رکنی کمیٹی ڈیل کے لیے نہیں بات چیت کے لیے بنائی ہے، عمران خان
کسي بھي مفيد اور مؤثر اسلامي تحريک کي کاميابي کيلئے ايک آگاہ ٬ دلير اور درد دل رکھنے والا رہبر کا ہونا ضروري ہے۔ تاکہ وہ تحريک کے اھداف اور اغراض کو مدنظر ر کھتے ہوئے صحيح معنوں ميں اس کي رہبري اور قيادت کرے ،تمام رکاوٹوں کو عبور کرےاور اسے اپنے مقدس اھداف تک لے جائے.
اگر کسي انسان کو يہ معلوم ہو کہ منجي يا نجات دينے والے کے ظہور کي کچھ شرائط ہيں اور وہ بھي واقعي طور پر ظہور کا طلبگار ہو تو ايسا شخص ضرور کوشش کرے گا کہ اپنی بساط کے مطابق ان شرائط کو فراھم کرے۔
ہر سال ایک نیا فتنہ اور نئی بدعت پیدا ہوجائے، (توجب تم یہ دیکھ لو کہ لوگوں کے حالات اس طرح کے ہوگئے ہیں تو) خود کو محفوظ رکھنا اور اس خطرناک ماحول سے نجات کے لئے خدا کی پناہ طلب کرنا( کیونکہ ایسے حالات میں ظہور کا زمانہ نزدیک ہوگا۔)'' کافی،ج٧،ص٢٨.
سلسلہ بحث مہدویت تحریر: استاد علی اصغر سیفی (محقق مہدویت) جو لوگ امام زمانہ عليہ السلام کا انتظار کرتے ہیں یہ وہی لوگ ہیں […]
انتظار کرنے والے معاشرے کے لئے ضروری ہے کہ معاشرے میں مہدوی رنگ و بو پیدا کریں، ان کے نام اور ان کی یاد کا پرچم ہر جگہ لہرائیں اور امام عليہ السلام کے کلام اور کردار کو اپنی گفتگو اور عمل کے ذریعہ عام کریں اور اس راہ میں بھرپورکوشش کریں کہ بے شک آئمہ معصومین کا لُطف ِخاص ان کے شامل حال ہوگا۔
معرفت امام کاایک اور پہلو امام عليہ السلام کی پر نورصفات اور ان کی سیرت طیبہ کی معرفت ہے۔ معرفت کا یہ پہلو انتظار کرنے والے کے کردارو گفتار پر بہت زیادہ اثرانداز ہوتا ہے
حاجی علی بغدادی کہتے ہیں: میں نے اس سے پہلے آیت اللہ آل یاسین سے درخواست کی تھی کہ میرے لئے ایک نوشتہ لکھ دیں جس میں اس بات کی گواہی ہو کہ میں اہل بیت علیہم السلام کے شیعوں اورمحبان میں سے ہوں تاکہ اس نوشتہ کو اپنے کفن میں رکھوں۔ میں نے سید سے سوال کیا: آپ مجھے کیسے پہچانتے ہیں اور کس طرح گواہی دیتے ہیں؟ فرمایا: انسان کس طرح اس شخص کو نہ پہچانے جو اس کا کامل حق ادا کرتا ہو؟
میر علّام ، مقدس اردبیلی کے ایک شاگرد کہتے ہیں: ''آدھی رات کے وقت میں نجف اشرف میں حضرت امام علی عليہ السلام کے روضہ اقدس کے صحن میں تھا، اچانک میں نے کسی شخص کو دیکھا جو روضہ کی طرف آرہا ہے، میں اس کی طرف گیا جیسے ہی نزدیک پہنچا تو دیکھا کہ ہمارے استاد علامہ احمد مقدس اردبیلی ہیں تو میں جلدی سے چھپ گیا۔ وہ روضہ مطہر کے نزدیک ہوئے جبکہ دروازہ بند ہوچکا تھا، میں نے دیکھا کہ اچانک دروازہ کھل گیا اورآپ روضہ مقدس کے اندر داخل ہوگئے! اور کچھ ہی دیر بعد روضہ سے باہر نکلے اور کوفہ کی طرف روانہ ہوئے۔
مذکورہ آثار و فواید کے علاوہ اور بھی بہت سے فواید و آثار امام کے وجود کے لئے روایات میں ذکر کیے جاتے ہیں ، مثال کے طور پر امام انسان کی ہدایت کرتے ہیں اور ان کے سوالات کا جواب دیتے ہیں اور …